٤۔ تکوینی امور میں توسل

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
توسل جس طرح عالم اسباب میں پایاجاتا ہے اسی طرح عالم تشریع اور تکوین میں بھی ہے ، ان میں سے کوئی بھی توحید سے متضاد نہیں ہے ، اسلئے کہ جب بھی ہم کسی کام میں نتیجہ تک پہنچنا چاہتے ہیں تو اسباب کی تلاش میں جاتے ہیں ، زمین کو گوڑتے ہیں اوراس میں دانہ بوتے ہیں ، اسے پانی دیتے ہیں اور ہر طرح سے اس کی حفاظت کرتے ہیں تاکہ بہترین اناج دستیاب ہوسکے اور ہماری زندگی کو آگے بڑھانے کا باعث بن سکے ۔
کیا ان اسباب سے توسل ہمیں خدا سے غافل کرسکتا ہے ؟ کیا یہ اعتقاد کہ زمین دانوں کو اگاتی ہے اور سورج کی شعائیں اسکی مدد کرتی ہیں، بارش کے قطرے پھولوں اور پودوں کو پرورش دیتے ہیں بلکہ عالم اسباب پر ایمان رکھنا توحیدافعالی سے مخالف ہے ؟
یقین کے ساتھ یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس میں کوئی مخالفت نہیں ہے ، اس لئے کہ یہ سچ ہے کہ ہم عالم اسباب کی تلاش میں جاتے ہیں لیکن صرف خدا کو مسبب الاسباب سمجھتے ہیں، پس جس طرح اسباب سے توسل، توحید سے متضاد نہیں ہے اسی طرح عالم تشریع میں بھی انبیاء اور اولیا ء اللہ علیہم السلام سے توسل اور خدا کی بارگاہ میں طلب شفاعت بھی اصل توحید سے متضاد نہیں ہے .
البتہ اس حقیقت کا انکار نہیں کرسکتے کہ ہمارے درمیان ایک ایسا بھی گروہ ہے جس نے اس مسئلہ میں زیادہ روی کرتے ہوئے عالم اسباب کا انکار کردیا ہے .
ان لوگوں کا گمان یہ ہے کہ عالم اسباب، توحید افعالی سے متضاد ہے اور کہتے ہیں کہ آگ نہیں جلاتی بلکہ یہ خدا ہے جو ہر اس چیز کو جلا دیتا ہے جواس سے نزدیک ہوتی ہے ، پانی آگ کو نہیں بجھاتا بلکہ خدا ہے جو آگ پر پانی کے پڑتے ہی اسے بجھا دیتا ہے ، اسی طرح ان لوگوں نے تمام علت و معلول میں ارتباط کا انکار کردیا ہے جو جہان خلقت کی بدیہیات میں سے ہے ۔
جب کہ قرآن مجید نے واضح الفاظ میں عالم اسباب کو صحیح مانا ہے ، جیسا کہ فرماتا ہے : ہم بادلوں کو بھیجتے ہیں جوپیاسی زمینوں کو سیراب کرتے ہیں اور انہیں زندہ کرتے ہیں (فیحیی بہ الارض بعد موتھا)؛
یحیی بہ یعنی بارش کے قطرے زمین کو زندہ کرتے ہیں ، یہ وہ شواہد ہیں جو عالم اسباب کے صحیح ہونے پر دلالت کرتے ہیں ، قرآن میں ایسی دلیلیں کم نہیں ہیں اگرچہ عالم اسباب کے اثرات ذاتی نہیں ہیں بلکہ جو کچھ بھی ان کے پاس ہے سب اسی کی طرف سے ہے ۔
خدا نے انہیں با اثر بنایا ہے ، جس طرح اسباب کی تاثیرات کے منکر خطاکار اور غفلت میں ہیں اسی طرح عالم تشریع میں اسباب کی تاثیرات کے منکر خطاکار ہیں ۔
آخر کلام میں ہم امیدوار ہیں کہ وہ ان حقیقتوں کے جاننے کے بعد تعصب کی عینک اپنی آنکھوں سے اتاردیں ، دوسروں کی تکفیر اور فسق وغیرہ کے فتووں سے دوری کریں ۔
بقیہ مسلمانوں کے ساتھ ہم صدا ہوکر ان دشمنوں سے مقابلہ کے لئے اٹھ کھڑے ہوں جنہوں نے قرآن ، اسلام اور خدا کو اپنے حملات کا نشانہ بنالیا ہے اور متحد ہوکر دنیا والوں کے سامنے خالص اور شرک سے پاکیزہ اسلامی تعلیمات کوافراط وتفریط سے پرہیز کرتے ہوئے پیش کریں ۔

شعبان ، ١٤٢٦ھ ق ، شہریور ماہ ١٣٨٤ ش
ناصر مکارم شیرازی
1) سورة روم آیة 24_
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma