تقیہ حقیقت میں ایک دفاعی سپر ہے اسی وجہ سے روایات میں اسے تُرس المومن یعنی
مومن کی سپر سے تعریف کی گئی ہے .
کوئی بھی عقل اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ ایک انسان چند متعصب اور جاہل افراد کے
سامنے اپنے عقیدہ کا اظہار کرے اور اپنی جان و مال اور ناموس کو خطرے میں ڈال دے ،
اس لئے کہ جا ن و مال کو کسی فائدے کے بغیر گنوانا عاقلانہ فعل نہیں ہے ۔
تقیہ میدان جنگ میں لڑنے والے فوجیوں کی طرح ہے جو جنگ کے میدان میں اپنے آپ
کو درختوں ، سرنگوں اور جھاڑیوں کے درمیان چھپالیتے ہیں اور اپنے آپ کو درخت کی
شاخوں اور اسکی پتیوں سے ڈھانپ لیتے ہیں تاکہ آسانی سے دشمن کاشکار نہ ہونے پائیں ۔
دنیا میں جینے والے تمام عقلمند حضرات اپنے جانی دشمنوں سے بچنے کے لئے تقیہ کی پر
عمل کرتے ہیں اور آ ج تک کسی عقلمند نے اس روش کی مذمت نہیں کی ہے ، اس دنیا میں
کوئی بھی ایسا شخص نہیں ملے گا جو تقیہ کو اسکی شرطوں کے ساتھ قبول نہ کرے .