مابین الدفتین، قرآن ہے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
شیعوں کا جواب
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
اس میں کوئی شک نہیں کہ آج دو جلدوں کے درمیان جو کچھ بھی ہے وہی قرآن ہے ، لہذا جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ بسم اللہ سوروں کو جدا کرنے کے لئے ذکر کی گئی ہے تو
اولاً: یہ قول سورہ حمد کے سلسلہ میں حقیقت نہیں رکھتا ،اسکے علاوہ موجودہ قرآن میں آیتوں کی شمارہ گذاری کے مطابق بھی بسم اللہ، قرآن کا جزء ہے ۔
ثالثاً: اگر یہ بات صحیح ہے تو پھر سورہ توبہ کے سلسلہ میں رائے کیا ہوسکتی ہے اور اگر بسم اللہ کے مذکور نہ ہونے کی توجیہ میں یہ کہا جائے کہ یہاں پر بسم اللہ کو اس وجہ سے ذکر نہیں کیا گیا تاکہ معلوم ہوسکے کہ سورہ توبہ سورہ انفال سے مرتبط ہے،تو یہ بات قابل قبول نہیں ہے اسلئے کہ سورہ انفال کی آخری آیات اور سور ہ توبہ کی اولین آیات کے درمیان موضوع کے اعتبار سے کوئی ہم آہنگی نہیں ہے ، جب کہ قرآن کے بہت سے ایسے سورے ہیں جو ایک دوسرے سے مرتبط ہیں لیکن بسم اللہ کے ذریعہ جدا ہوگئے ہیں ۔
اس مسئلہ میں حق بات تو یہ ہے کہ جس صورت میں آج قرآن موجود ہے اسے مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہنا چاہئے کہ بسم اللہ قرآن کا جزء ہے اور اگر سورہ توبہ میں بسم اللہ مذکور نہیں ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سورہ ان کافروں سے اعلان برائت کرتا ہے جنہوں نے عہد و پیمان کو توڑ دیا ہے لہذا خشم وغضب کے ساتھ رحمن و رحیم(جو رحمت عامہ وخاصہ کو بیان کرتے ہیں) کا تذکرہ مناسب نہیں تھا لہذا بسم اللہ کا تذکرہ نہیں ہوا ۔
null
نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma