کیا قبروں کا بنانا منع ہے ؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
شیعوں کا جواب
عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
صدیوں سے مسلمانوں نے اپنے بزرگوں کی قبروں پر عمارتیں بنائیں اور مرتب ان
کی زیارت کرنے کے لئے جاتے رہے لیکن کسی نے ان پر کوئی اعتراض نہیں کیا حقیقت میں اس عمل کے لئے اجماع اور سیرہ عملی تھا جس کی وجہ سے مخالفت نہیں ہوتی تھی ۔
مشہور تاریخ نگارمسعودی نے اپنی کتاب مروج الذہب میں جو چوتھے قرن میں گذرے ہیں اسی طرح ساتویں اور آٹھویں قرن کے مشہور سیاح ابن جبیر اور ابن بطوطہ نے اپنے سفرناموں میں ایسی عمارتوں کی طرف اشارہ کیا ہے ۔
یہاں تک کہ ساتویں قرن میں ابن تیمیہ اور بارہویں قرن میں اس کا شاگرد محمد ابن عبد الوہاب پیدا ہوا جس نے قبروں پر عمارت بنانے کی مخالفت کی اور اس عمل کو حرام اور شرک جانا ۔
وہابی حضرات اسلامی مسائل جیسے توحید اور شرک کو حل کرنے میں کم علمی کی وجہ سے عجیب وسوسہ کا شکار ہوگئے اور جہاں بھی انہیں اپنی مراد کے مطابق کوئی سند ملی فورا اسے دستاویزبناکر مخالفت کے لئے کھڑے ہوگئے ، مسئلہ زیارت ، شفاعت ، قبروں پر عمارت بنانے اور وہ تمام امور جو ان کی نظر میں شریعت کے خلاف تھے ، انہیں شرک اور بدعت سے جوڑ دیا اور اس کی شدت سے مخالفت کی ۔
مخصوصا ًان لوگوں نے بزرگوں کی قبروں پر عمارت بنانے کی بڑی مخالفت کی ، جب کہ حجاز کے علاوہ دیگر اسلامی ممالک میں انبیاء اور بزرگان دین کی قبروں پر عظیم عمارتیں بنی ہوئیں ہیں جو ہمیں گذشتہ ادوارکو یاد دلاتی ہیں ، مصر ،ہندوستان ،الجزائر، انڈونیشیا اور دیگر اسلامی ممالک میں اسلامی آثار کو بڑی اہمیت حاصل ہے اوروہ لوگ اپنے دین کے بزرگوں کی قبروں کا نہایت احترام کرتے ہیں
لیکن حجاز میں ایسی کوئی خبر نہیں ہے ، کیوں؟ اسلئے کہ ان کے نزدیک اسلامی مفاہیم صحیح سے حل نہیں ہوئے ہیں ۔
null
عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma