٢۔ دوسرا بہانہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
شیعوں کا جواب
عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
وہ لوگ صحیح مسلم سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں کہ ابو الہیاج نے پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم)سے روایت نقل کی ہے : قال لی علی بن ابی طالب الا ابعثک علی ما بعثنی علیہ رسول اللہ ان لاتدع تمثالا الا طمستہ ولا قبرا مشرفا الا سویتہ
کہا:علی نے مجھ سے فرمایا: کیا میں تمہیں ایک ایسی ماموریت دوں جس پر رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)نے مجھے مامور کیا تھا ؟ جب بھی ( کسی جاندار ) کی تصویر دیکھنا تو اسے مٹادینا اور جس قبر کو بھی اونچی دیکھنا اسے برابر کردینا ۔
ان لوگوں نے انہیں احادیث کو اپنا دستاویز بنا کر بزرگان اسلام کی تمام قبروں کو نابود کردیا تنہا قبر پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)اور خلیفہ اول و دوم کو چھوڑدیا جس کی دلیل ان کے پاس ہرگز موجود نہیں ہے .
جب کہ اہلسنت کے نزدیک ان احادیث کے راویوں میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو ان کے نزدیک قابل وثوق نہیں ہیں، جن میں سے بعض مکار اور فریب کار بھی ہیں ، مخصوصاً اس فہرست میں سفیان ثوری اور ابن ابی ثابت کا نام بھی دکھائی دیتا ہے ۔
اور اگر فرضاً ان احادیث کی صحت کو قبول بھی کرلیا جائے تو اس کا مفہوم یہ ہوگا قبر زمین کے برابر ہونی چاہئے ( نہ کفار کی رسم کے مطابق جو قبروں کو مچھلی کی پشت کی مانند بنایا کرتے تھے ) اس کے علاوہ اہلسنت کے کثیر فقہاء نے فتویٰ صادر کیا ہے کہ قبر برابر اور مسطح ہونی چاہئے جس کا ہماری بحث سے کوئی ربط نہیں ہے ۔
اور اگر ہم یہ بھی مان لیں کہ قبر کو زمین کے برابر ہونا چاہئے اور اس میں کسی قسم کی اونچائی نہ ہو تب بھی قبروں کے اوپر عمارت بنانے کا مسئلہ اس حکم سے مستثنیٰ ہے ، مثلا ً یہ فرض کرلیاجائے کہ پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم) کی قبرپر زمین کے برابر پتھر ہو اور اس پر گنبد و بارگاہ بھی ہو جیسا کہ آج ایسا ہی ہے تو پھربھی مذکورہ حکم سے منافات نہیں رکھتا ۔
اس سے بھی واضح مثال قرآن مجید میں موجود ہے کہ جب اصحاب کہف کا راز فاش ہوا تو لوگوں نے کہا کہ ہم انکی قبروں پر مسجد بنائیں گے ( قال الذین غلبوا علی امرھم لنتخذن علیھم مسجدا) ؛کہف٢١
وہ لوگ جو ان کی حالت کو جانتے تھے کہنے لگے : ہم ان کے مقام پر مسجد بنائیں گے
قرآن مجید نے اس داستان کوتائیدی لہجہ میں نقل کیا ہے اور ان پرکوئی اعتراض وارد نہیں کیا ہے یعنی بزرگوں کی قبروں کے پاس مسجد بنانے میں کوئی مشکل نہیں ہے ۔
1) صحیح مسلم، جلد 3 ص 61 یہ روایت اہلسنت کے بعض دیگر مصادر میں بھى نقل ہوئی ہے_
2) سورة کہف آیت 21_
عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma