مسئلہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
شیعوں کا جواب
عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
نماز مخلوقات کے لئے خالق سے رابطہ کیلئے بہترین ذریعہ ، تربیت کا بہترین وسیلہ ، تہذیب اور خودسازی کا عالی ترین درس ، برائیوں سے دور رہنے کا موجب اور حق تعالی کا تقرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہے اور نمازجماعت ،مسلمین کی قدرت ، وحدت اور بیداری کا بہترین نمونہ ہے . نمازدن بھر میں پانچ مرتبہ ادا کی جاتی ہے اس طرح انسان کی روح ہمیشہ پروردگار کے چشمہ زلال یعنی نماز سے پاک و صاف ہوتی رہتی ہے ، آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم) نماز کو اپنی آنکھوں کی روشنی کہا کرتے تھے : قرة عینی فی الصلاة . اور اسے مومنوں کی معراج کا نام دیا کرتے تھے : الصلوة معراج المومن . جوبارگاہ الہی میں پرہیزگاروں کے تقرب کا باعث ہے : الصلاة قربان کل تقی ۔
یہاں پر ہماری بحث پنجگانہ نمازوں کے سلسلہ میں ہے کہ کیا انہیں معین اوقات میں بجالانا واجب ہے کہ جس کے بغیر وہ باطل ہے ( جس طرح وقت سے پہلے نماز کو ادا کرنا اس کے بطلان کا موجب ہے )یا انہیں تین اوقات میں انجام دیا جاسکتا ہے یعنی ظہر وعصر کو ایک ساتھ اور مغرب و عشاء کوایک ساتھ انجام دینا صحیح ہے ؟
شیعہ علماء اہل بیت علیہم السلام کی پیروی کرتے ہوئے نماز کو تین اوقات میں انجام دینے کو جائز سمجھتے ہیں اگر چہ افضل یہ ہے کہ انہیں ان کے مخصوص اوقات میں انجام دیا جائے ۔
لیکن اہلسنت کے بیشتر فقہاء پنجگانہ نمازوں کو ان کے اوقات میں انجام دینے کو واجب کہتے ہیں ( وہ لوگ صرف عرفات میں روز عرفہ نماز ظہر وعصر کوایک ساتھ اور مشعر الحرام میں عید الضحیٰ کی رات میں نماز مغرب و عشاء کو ایک ساتھ پڑھنے کو جائز سمجھتے ہیں اور بیشتر فقہاء نے سفر میں یا بارش کے دوران جماعت کی تشکیل کی زحمت کے باعث دونمازوں کے اجتماع کو جائز قرار دیا ہے )
شیعہ فقہاء کے نزدیک اگرچہ نماز کو ان کے اوقات میں بجا لانا افضل ہے لیکن دو نمازوں کو جمع کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہے بلکہ یہ بندوں کے حق میں ایک قسم کی سہولت ہے جو انہیں دی گئی ہے نیز یہ سہولت روح اسلام ( شریعت سمحة و سہلة ) کے موافق بھی ہے ۔
بلکہ تجربہ نے اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ پانچ نماز وں کو ان کے اوقات میں بجالانے کی تاکید نماز سے غفلت اور اسے اہمیت نہ دینے کا موجب ہے اور اس تاکید کی وجہ سے بہت سے لوگ نماز سے دور ہوجاتے ہیں ۔
1) مکارم الاخلاق ، ص 461_
2) اگرچہ یہ جملہ کتب احادیث میں نہیں ملا لیکن اسقدر مشہور ہے کہ علامہ مجلسى نے اپنے بیانات کے دوران اس جملہ سے استشہاد فرمایا ہے ( بحار الانوار ، جلد 79 ص 248، 303)_
3) کافى جلد 3، ص 265 ، حدیث 26_
عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma