١۔ قبریں مسجد نہ بننے پائیں!

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
شیعوں کا جواب
عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
کبھی وہ کہتے ہیں کہ قبروں پر عمارت بنانا ان کی عبادت کا مقدمہ ہے اور اپنے اس مدعا کے لئے حدیث نبوی کو پیش کرتے ہیں : لعن اللہ الیھود اتخذوا قبور انبیائھم مساجد خدا یہودیوں پر لعنت کرے کہ ان لوگوں نے اپنے پیغمبروں کی مسجدوں کو عبادتگاہ بنا لیا ۔
لیکن یہ امر ہر ایک کے لئے روشن و واضح ہے کہ کوئی بھی اولیاء اللہ کی قبروں کی پرستش نہیں کرتا اس کے علاوہ زیارت اور عبادت میں فرق واضح ہے ، جس طرح ہم زندوں کی زیارت کے لئے جاتے ہیں اور اپنے بزرگوں کا احترام کرتے ہیں اسی طرح ہم مردوں کی زیارت کے لئے بھی جاتے ہیں ، اسلام کی باعظمت شخصیتوں اور شہداء کا احترام کرتے ہیں اور انہیں اپنی دعاؤں میں واسطہ قرار دیتے ہیں ۔
کیا کوئی عقلمند اس بات کی تائید کرسکتا ہے کہ باحیات بزرگوں کی زیارت کے لئے جانا ان لوگوں کے بقول عبادت اور کفر وشرک ہے ؟ موت کے بعد زیارت بھی ایسی ہی ہے
پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم)بقیع کی قبروں کی زیارت کے لئے جایا کرتے تھے جیسا کہ اہلسنت کی کتابوں میں پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)کامتعدد بار بقیع میں زیارت کی غرض سے جانے کو نقل کیا ہے ۔
اگر خدا نے یہودیوں پر لعنت کی ہے تو اس وجہ سے کہ ان لوگوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو سجدہگاہ بنالیاتھا جب کہ آج تک کسی مسلمان نے بھی کسی کی قبر کواپنے لئے سجدہ گاہ نہیں بنایا ۔
قابل توجہ بات تو یہ ہے کہ آج بھی مسجد النبی کے پاس آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم)کا روضہ قائم ہے جس میں تمام مسلمان یہاں تک کہ وہابی حضرات( مسجد کا وہ حصہ جو قبر مطہر سے نزدیک اور اس سے متصل ہے ) پانچ وقتوں کی نماز ادا کرتے ہیں،اسکے علاوہ مستحب نمازوں کو ادا کرتے ہیں اور آخر میں پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم) پر سلام بھی بھیجتے ہیں ۔
کیا اسے قبروں کی پرستش کہہ کر اسے حرام کہا جاسکتا ہے ؟ یا قبر پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم)کو اس حکم سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیاہے ؟ کیا شرک اور غیر خدا کی پرستش کی دلیلیں قابل استثناء ہیں؟!
یقین کے ساتھ یہ کہاجاسکتا ہے کہ قبروں کی زیارت کا عبادت سے کوئی تعلق نہیں ہے ، پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)کی قبر کے پاس اور دیگر اولیاء اللہ کی قبروں کے پاس نماز ادا کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہے اور مذکورہ حدیث ان لوگوں سے مخصوص ہے جو حقیقت میں قبروں کی پرستش کرتے ہیں ۔
وہ لوگ جو شیعوں کی طرف سے ائمہ علیہم السلام کی قبروں کی زیارت سے باخبر ہیں، وہ بخوبی اس حقیقت سے واقف ہیں کہ جیسے ہی نماز کا وقت ہوتا ہے وہ فورا ً اپنا رخ قبلہ کی طرف موڑ لیتے ہیں اور واجب نمازوں کو جماعت کے ساتھ برگزار کرتے ہیں اور زیارت سے پہلے سو مرتبہ تکبیر کہتے ہیں اور زیارت کے بعد رو بقبلہ دورکعت نماز مستحب ادا کرتے ہیں تاکہ یہ واضح ہوجائے کہ ہر عبادت کی ابتداو انتہا خدا سے مخصوص ہے .
لیکن افسوس تو یہ ہے کہ وہابیوں نے کچھ خاص اہداف کی خاطر اپنے مخالفوں پر تہمت ، جھوٹ اور بہتان کی بوچھار کردی اور انہیں مختلف تہمتوں سے متہم کردیا ۔
ہم یہاں پر صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ لوگ علمی سرمایہ کی کمی کی وجہ سے بخوبی اسلامی مسائل کی تحلیل نہیں کرسکے اور حقیقی توحید اور شرک کو سمجھ نہ پائے نیز زیارت اور عبادت کے درمیان روشن فرق سے بھی نا اشنا ہیں ۔
1) صحیح بخاری، جلد1، ص 110 یہى حدیث "" و النصارى "" کے لفظ کے اضافہ کے ساتھ صحیح مسلم میں بھى آئی ہے (جلد 2، ص 67)_
عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma