٤۔ تقیہ کتاب خدا میں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
شیعوں کا جواب
عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
قرآن مجید نے متعدد مقامات پر دشمنوں کے مقابلہ میں تقیہ کو جائز قرار دیا ہے بعنوان مثال ملاحظہ کریں:
الف) مومن آل فرعون کی داستان میں آیا ہے :( وقال رجل مومن من آل فرعون یکتم ایمانہ اتقتلون رجلا ان یقول ربی اللہ و قد جاء کم بالبینات...) ؛
اور آل فرعون کے مردمومن کہ جس نے اپنا ایمان چھپا رکھا تھا : کہا کیا تم اس شخص کو قتل کرو گے کہ جو یہ کہہ رہاہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے جب کہ اس کے پاس واضح دلیلیں ہیں ۔
اس کے بعد فرماتا ہے : اسے اس کے حال پر چھوڑ دو کہ اگر اس نے جھوٹ کہا ہے تو یہ جھوٹ اس کا دامن گیر ہوجائے گا اور اگر سچ کہہ رہا ہے تو پھر اس بات کا امکان ہے کہ جس عذاب سے وہ ڈرا رہا ہے وہ تمہارادامن گیر ہوجائے ۔
اس طرح مومن آل فرعون نے تقیہ کرتے ہوئے متعصب قوم کو نصیحت کی جس نے خدا کے رسول موسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا ۔
ب) ایک دوسرے مقام پر قرآن واضح فیصلہ سناتے ہوئے فرماتا ہے : ( لا یتخذ المومنون الکافرین اولیاء من دون المومنین و من یفعل ذلک فلیس من اللہ فی شیء الا ان تتقوا منھم تقاة...)؛ کسی بھی مومن کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ مومنین کے سوا کافروں کو ولی بنائے اور جو ایسا کرے گا تو وہ خدا سے بیگانہ ہے ، مگر یہ کہ ا س نے تقیہ سے کام لیا ہو۔
اس آیت نے قطعی طور پر خدا کے دشمنوں سے دوستی کو منع کردیا ہے مگر یہ کہ ان کی دوستی کو ترک کرنے سے مسلمانوں کو آزار و اذیت پہنچنے کا ڈر ہو تو پھر وہ ان کی دوستی کو سپر بنا کر تقیہ کرسکتا ہے ۔
ج) جناب عمار اور آپ کے والدین کی داستا ن کو تمام مفسروں نے لکھا ہے جو مشرکین عرب کے ہاتھوں گرفتار ہوگئے تھے جنہیں ان لوگوں نے پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم) سے برائت کے لئے کہا ، جناب عمار کے والدین نے ایسا کرنے سے انکار کردیا جس کے نتیجہ میں انہیں شہید کردیا گیا لیکن جناب عمار نے تقیہ کرتے ہوئے ان کی کہی مان لی اور پھر روتے ہوئے رسول اللہ (صلی الله علیه و آله وسلم)کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔
اسی وقت یہ آیت نازل ہوئے : ( من کفر باللہ من بعد ایمانہ الا من اکرہ و قلبہ مطمئن بالایمان ...) وہ لوگ کہ جو ایمان کے بعد کافر ہوگئے ... تو ان کے لئے سخت عذاب مہیا ہے مگر وہ لوگ کہ جسے مجبور کردیا گیا ہو ...۔
مذکورہ آیت کے سلسلہ میں تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ آیت جناب عمار اوران کے والدین کی شان میں نازل ہوئی ہے اور فرمان رسول(صلی الله علیه و آله وسلم)پر ایمان لانا اس بات کی دلیل ہے کہ تقیہ کو ہر ایک نے مانا ہے ، کیا واقعا مقام تعجب نہیں ہے کہ ایسے قرآنی اسناد اور اہل سنت کے مفسروں کے کلمات کے باوجود شیعوں کو تقیہ کرنے کی وجہ سے بر ابھلا کہا جائے؟ ۔
ہاں! نہ تو عمار تو منافق تھے اور نہ ہی مومن آل فرعون بلکہ انھوں نے فرمان خدا سے فائدہ اٹھا یاتھا ۔
null
عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma