عجیب توجیہیں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
شیعوں کا جواب
عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
جب بعض لوگوں نے قرآن کے دستورات کو اپنے نظریات کے موافق نہیں دیکھا تو ایسی توجیہات کا سہارا لیا ہے جن کے بعد ہر شخص انگشت بدنداں ہوجاتا ہے :
١۔ یہ آیت پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)کی سنت اور مروی احادیث کے ذریعہ منسوخ ہوچکی ہے ! جیسا کہ ابن حزم کی کتاب الاحکام فی اصول الاحکام میں درج ہے : چونکہ پیروں کو دھونے کے سلسلہ میں پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)کی سنت موجود ہے لہذا ہمیں قبول کرنا ہوگا کہ یہ آیت پیروں کو مسح کرنے کے سلسلہ میں منسوخ ہوچکی ہے
جب کہ تمام مفسرین نے اس بات کو قبول کیا ہے کہ سورہ مائدہ وہ آخری سورہ ہے جو پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)پر نازل ہوا ہے اور اس میں کوئی بھی آیت منسوخ نہیں ہے ۔
اس کے علاوہ آئندہ آنے والی روایات کے مطابق آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم) جہاں پیروں کو دھوتے تھے وہیں متعدد روایات کے مطابق آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم) وضو میں پیروں کا مسح بھی کیا کرتے تھے ۔
یہ بات کس طرح ممکن ہے کہ اصل قرآنی کو ایسی روایات سے نسخ کردیا جائے اور جیسا کہ روایات کے متضاد ہونے کی صورت میں یہ قانون موجود ہے کہ جب بھی دو روایتیں ایک دوسرے سے ٹکرائیں تو انہیں قرآن سے ملاؤ لہذا جو روایت قرآن کے موافق ہوگی اس پر عمل کیا جائے گا او رجو روایت موافق نہیں ہوگی اسے دور ڈال دیا جائے گا ۔
٢۔جصاص کی کتاب احکام القرآن میں آیا ہے کہ وضو کی آیت چونکہ مجمل ہے لہذا ہم احتیاط پر عمل کریں گے اور پیروں کو دھوئیں گے تاکہ یہ فعل غَسل اور مسح دونوں کو شامل ہوجائے ۔
حالانکہ ہر ایک کو معلوم ہے کہ غَسل اور مسح دو متباین مفہوم ہیں اور کسی بھی صورت میں مسح کو غسل نہیں کہا جاسکتا ۔
لیکن کیا کیا جاسکتا ہے کہ شخصی نظریات قرآن کے ظاہر پر عمل کرنے کی اجازت نہیں دیتے ۔
٣۔ فخر رازی کے کلام کو ملاحظہ کریں : یہاں تک کہ اگر آیت کو مجرور پڑھا جائے یعنی ارجلِکم لفظ رؤوسکم پر عطف ہو جس کا مطلب پیروں کا مسح کرنا ہے توپھر بھی یہاں پر پیروں کا مسح مراد نہیں ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پیروں کو دھوتے وقت اسراف نہ کرو ! .
اگرقرآنی آیات میں اسی طرح اجتہاد کا دروازہ کھلا رہ گیا تو پھر قرآن کے ظاہر کا کوئی وجود باقی نہیں بچے گا اس لئے کہ اگر ہم مسح کو دھونے میں اسراف نہ کرنے کے معنی میں لے لیں تو پھر دوسری آیات کے ظواہر سے بڑی آسانی سے منھ موڑاجاسکتا ہے ۔
1) احکام القرآن ، جلد 2 ، ص 434_
2) تفسیر کشّاف ، جلد 1 ، ص 610_
عدم تحریف پر عقلى اور نقلى دلیلیں :نعوذ بالله من ہذہ الاکاذیب_
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma