اوصاف مسیح

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 02
میرے خدا: کیسے ہوسکتا ہے کہ مجھ سے بچہ پیدا ہو جب کہ کیا یہ معجزات باعث تعجب ہیں ؟

جو افراد خدا طرف سے لوگوں کی پدایت کے لیے مامور ہوتے ہیں ان کے لئے ضروری ہے کہ پہلے مرحلے میں علم دانش کے ذریعے لوگوں کو دعوت دیں ، اور زندہو انسان ساز آئین و قوانین پیش کریں ۔ پھر دوسرے مرحلے میں خدا سے اپنے ارتباط کے لیے واضح اسناد دکھائیں اور یوں خدا کی طرف سے اپنے منصوب ہونے کا ثبوت پیش کریں ۔
اس مقصد کے لئے ہر پیغمبر اپنے زمانے کے ترقی یافتہ علوم کی قسم کے معجزے سے لیس ہوتاتھا کہ جہان ماوراءء طبیعت سے ان کا ارتباط زیادہ واضح ہوجائے اور ہر زمانے کے علماء ان کے مقابلے میں اپنے عجز کی وجہ کی وجہ سے ان کی دعوت کی حقانیت کا اعتراف کریں ۔
یہ بات ایک حدیث میں امام علی بن موسیٰ رضا علیہ السلام سے منقول ہے ۔ ان سے سوال کیا گیا تھا : ہر پیغمبر کے پاس کچھ نہ کچھ معجزات کیوں ہوتے ہیں ، اس سوال کے جواب میں آپ (ع) نے وضاحت فرمائی جس کا خلاصة کچھ یوں ہے :
حضرت موسیٰ کے زمانے میں جادو گر بہت زیادہ تھے ۔ حضرت موسیٰ (ع) نے ایسا عمل انجام دیا جس کے مقابلے میں تمام جادو گر عاجز آگئے ۔ حضرت مسیح (ع) کے زمانے اور دعوت موقع پر اطباء بیماروں کے علاج کے معالجے میں بہت مہارت رکھتے تھے ۔ جناب عیسیٰ (ع)نے لا علاج بیماروں کو مادی وسائل کے بغیر شفا دیکر اپنی حقانیت کو ثابت کردیا ۔ پیغمبر اسلام کے زمانے میں خطباء ، شعراء اور سخنور بہت زیادہ فصاحت و بلاغت کے مالک تھے اور اب سب نے قرآنی فصاحت و بلاغت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ۔ ۱
مندرجہ بالا آیت میں حضرت مسیح (ع) کی ماموریت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ۔ خدا وند عالم نے پہلے فرمایاہے : خدا نے اسے کتاب و حکمت کی تعلیم دی (” ویعلمہ الکتاب و الحکمة۔ “ اور اس کے بعد کتاب وحکمت کے مصداق کی نشاندھی کی گئی ہے ۔ فرمایا : تو ریت و انجیل سکھائی (” و التوراة و الانجیل “۔؛) اس کے بعد بنی اسرائیل کے منحرف لوگوں کی ہدایت کے لیے ان کی ماموریت کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے کیونکہ وہ ان دنوں طرح طرح کے خرافات ، آلودگیوں اور اختلافات میں گرفتار تھے ، فرمایا: ” و رسولا ً الیٰ بنی اسرآئیل “۔
یہ بات قابل ذخر ہے کہ مندرجہ بالا آیت سے ابتداء میں یہ لگتا ہے کہ حضرت عیسیٰ کے ذمہ صرف بنی اسرائیل کو دعوت دیتا تھالیکن یہ ان کے اوالعزم ہونے کی نفی نہیں ہے کیونکہ اولو العزم پیغمبر وہ ہے جو نیا دین و آئین لے کر آئےاگر چہ اس کی مامویت عالمی نہ ہو ۔ تفسیر نو الثقلین میں حضرت عیسیٰ (ع) کی ماموریت عالمی تھی اور نبی اسرائیل میں منحصر ماموریت کے بارے میں ایک روایت بھی منقول ہے ۔ ۲
بعض مفسرین کا خیال ہے کہ حضرت عیسیٰ کی ماموریت عالمی تھی اور بنی اسرائیل میں منحصر نہ تھی ۔ البتہ وہ کہتے ہیں کہ جن کی ہدایت ان کے ذمے تھی ان میں بنی اسرائیل پہلی صف میں تھے ۔
مرحوم علامہ مجلسی نے بحار الانوار میں اولو العزم کے معنی میں رویات نقل کی ہیں جن کا مفہوم یہ ہے کہ ان کی دعوت جہانی اور پوری دنیا کے لیے ہونی چاہئیے ۔ ۳
در حقیقت انبیاء کی دعوت زندگی کی طرف دوعت ہے اس لئے مندرجہ بالاآیت میں حضرت مسیح (ع) کے معجزات کی تفصیل کے موقع پر سب سے پہلے حکم خدا سے بے جان چیزوں میں زندگی پید اکرنے کا تذکرہ ہے اور حضرت عیسیٰ (ع) کی زبا نی فرمایا گیا ہے ۔ میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے لیے نشانی لایاہوں ، میں گیلی مٹی سے پرندے کی شکل کی کوئی چیز بناتاہوں اور اس میں پھونکتا ہوں تو وہ حکم خدا سے پرندہ بن جاتا ہے ۔
حکم خدا سے ایجاد حیات کا مسئلہ کوئی پیچیدہ مسئلہ نہیں ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ دنیا کے تمام زندہ موجودات مٹی اور وجود میں آئے ہیں ، زیادہ سے زیادہ اسے تدریجی تحول و تغیر کہہ سکتے ہیں اور یہ تبدیلی عرصہ دراز میں وقوع پذیر ہے تو کای مانع ہے کہ خدا تعالیٰ تمام عوامل کو جمع کردے اور وہ تمام مراحل تیزی سے صورت پذیر ہو جائیں اور مٹی زندہ موجود میں بدل جائے ، جبکہ یہ معجزہ پیش کرنے والے کا ربط ماواء الطبیعات اور پروردگار کی لامتناہی قدرت کے ساتھ ہے ۔
اس کے بعد ان بیماروں کے علاج کا تذکرہ ہے جن کا علاج بہت مشکل ہے یا جو معمول کے طریقوں سے قابلِ علاج نہیں ہیں ۔ ارشاد ہوتا ہے : میں مادرزاد اندھے اور ابرص ، ( برص اور سفید داغ والی بیماری میں مبتلا لوگوں کا علاج کرسکتا ہوں اور مردوں کو بھی لباسِ حیات پہناسکتا ہوں ۔
واضھ رہے کہ یہ امور خصوصاً اس زمانے کے اطباء اور علماء کے لیے ناقابل انکار معجزات تھے ۔
بعد کے مرحلے میں لوگوں کے پوشیدہ اسرار کی خبر دینے کی بات کی گئی ہے کیونکہ ہر شخص کی اپنی انفرادی اور شخصی زندگی سے کچھ ایسے اسرار اور راز ہوتے ہیں جن سے دوسرے لوگ آگاہ نہیں ہوتے ۔ اب اگر کوئی شخص کسی قسم کے سابقہ روابط کے بغیر ایسے امور کی اطلاع دے دے مثلا ً جو کھانے انہوں نے کھا ئیں ہیں ان کی خبر دے یا جو کچھ انہوں نے پس انداز کر رکھا ہے اس کی تمام تفصیلات بتادے تو یہ اس امر کی دلیل ہے کہ اس نے غیبی منبع و مصدر سے الہام حاصل کیا ہے ۔ جناب مسیح (ع) کہتے ہیں ؟: میں ان امور سے آگاہ ہوں او ر تمہیں ان کی خبر دیتا ہوں ۔:۔
”وَاٴُنَبِّئُکُمْ بِمَا تَاٴْکُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِی بُیُوتِکُمْ“
آخر میں فرمایا گیا ہے : ان تمام چیزوں میں تمہارے لئے نشانیاں ہیں اگر تم صاحب ایمان ہوں اور حقیقت کے متلاشی ہو:۔
”إِنَّ فِی ذَلِکَ لَآیَةً لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنینَ ۔“

میرے خدا: کیسے ہوسکتا ہے کہ مجھ سے بچہ پیدا ہو جب کہ کیا یہ معجزات باعث تعجب ہیں ؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma