(3) انجیل کیا ہے ؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 02
(۲) توریت کیا ہے :(4) قرآن کو فرقان کہنے کہ وجہ

 ” انجیل “ اصل میں یونانی لفظ ہے ، اس کا معنی ہے ” بشارت“ یا جدید تعلیم “ ۔ یہ اس کتاب کا نام ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی تھی ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ قرآن نے محل آیت اور دیگر آیات جن میں حضرت عیسیٰ کی کتاب کانام لیا ہے ، یہ لفظ مفرد ہی استعمال ہوا ہے اور اسے خدا کی طرف سے نازل شدہ قرار دیا ہے ۔ اب وہبہت سی ان جیل جو عیسائیوں میں مروّج ہیں ، وحی الٰہی نہیں ہیں ۔ انا جیل میں یہ چار زیادہ مشہور ہیں :
(۱) لوقا، (۲)مرقس ،(۳) متی اور ( ۴) یوحنا ۱
۱یہ ہمدوں منصفین کے نام ہیں ۔
ان کے وحی الہٰی نہ ہونے کا خود عیسائی بھی انکار نہیں کرتے ۔ موجود انجلیس سب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے شاگرد وں یا ان کے شاگردوں کی ہیں اور آپ سے کافی مدت بعد لکھی گئی ہیں ۔ عیسائیوں کا دعویٰ زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ حضرت مسیح کے شاگردوں نے یہ اناجیل الہام الہٰی سے لکھی ہیں یہاں مناسب معلوم ہوتا ہے کہ عہد جدید اور ناجیل کے بارے میں تحقیق کرتے ہوئے ان کے مصنفین سے واقفیت حاصل کریں ۔
عیسائیوں کی اہم ترین مذہبی کتاب عہد جدید کا مجموعہ ہے جس پر تمام عیسائی فرقے ایک آسمانی کتاب کی حیثیت سے ایمان رکھتے ہیں ۔
عہد جدید کا مجموعہ قدیم کے تیسرے حصّے سے زیادہ نہیں ہے ۔ یہ ۲۷ متفرق کتب و رسائل پر مشتمل ہے ۔ یہ بالکل مختلف موضوعات کی حامل ہیں ۔ ان کی ترتیب یہ ہے :
(۱) انجیل متیٰ : متی ۔”متی “ (بروزن حتیٰ ) معنی ہے خدا بخش ے)حضرت مسیح (ع) کے بارہ شاگردوںمیں سے ایک تھا ۔ یہ انجیل اس نے ۳۸ ءء میلادی میں یا بعض کے نظریے کے مطابق ۰ ۵ ء ء میلادی سے لے کر ۶۰ ءء میلادی کے درمیان لکھی ۔
(۲) انجیل مرقس: کتاب قاموس مقدس کے صفحہ ۷۹۲ پر ہے کہ مرقس(مرقس بروزن مرد...)حواریوں میں سے نہ تھا ۔ اس نے اپنی انجیل پطرس کی زیر نگرانی تصنیف کی، مرقس ۶۸ ء ء میلادی میں قتل ہو گیا ۔
(۳) انجیل لوقا: لوقا پولس رسول کا رفیق اور ہمسفر تھا ۔ پولس نے حضرت عیسیٰ کی وفات کے ایک عرصہ بعد عیسائیت قبول کی ۔ یہ آپ کے زمانے میں متعصب یہودی تھا ۔ لوقا کی وفات ۷۰ءء میلادی کے قریب ہوئی ۔ قاموس مقدس کے مولف نے اپنی تالیف کے صفحہ ۷۷۲پر لکھا ہے کہ انجیل لوقا کی تالیف عام خیال کے مطابق تقریباً ۶۳ء ء میلادی میں ہوئی ۔
(۴) انجیل یوحنا : یوحنا مسیح (ع) کے شاگردوں میں سے تھا اور پولس کا دوست اور ہمسفر تھا ۔ موٴلف ِ مذکور کے بقول اس کی تالیف زیادہ تر ناقدین کے نذدیک پہلی صدی کے آخری حصّے میں لکھی گئی ۔(.......)
یہ اناجیل عموماً حضرت مسیح (ع) کو سولی دیے کانے اور اس کے بعد کے حوادث کے ذکر سے معمور ہیں ، اس سے اچھی طرح ثابت ہوتا ہے کہ یہ سب ناجیل حضرت مسیح (ع) کے سالہا سال بعد لکھی گئی ہیں اور ان میں کوئی بھی کتاب آسمانی نہیں جو حضرت مسیح (ع) پر نازل ہوئی ہو ۔
(۵) اعمال رسولانہ : صدر اوّل میں حضرت عیسیٰ کے حواری اور مبلغین کے اعمال ۔
(۶) ۱۴ رسالے: مختلف افراد اور اقوال کے نام پولس کے خطوط ۔
(۷)رسالہٴ یعقوب: عہد جدید کی ستائیس کتب و رسائل میں سے یہ بیسواں رسالہ ہے ۔
(۸) پطرس کے خطوط : یہ عہد جدید کے اکیسویں اور بائیسویں رسالے پر مشتمل ہیں ۔
(۹) یوحنا کے خطوط: یہ تین رسالوں پر مشتمل ہیں ۲۳۔ ۲۴۔ ۲۵رسالوں میں یہی خطوط ہیں ۔
(۱۰) نام یہودا : یہ عہد جدید کا چھبیسواں رسالہ ۔
(۱۱) مکاشفہ یوحنا : یہ عہد جدید کا آخری حصّہ ہے ۔
لہٰذا عیسائی مورخین کی تصریح ، نیز اناجیل اور عہد جدید کی دیگر کتب ورسائل کے مطابق ان میں سے کوئی بھی آسمانی کتاب نہیں ہے ۔ مزید یہ کہ تمام کتب حضرت عیسی ٰ کے بعد لکھی گئی ہیں ۔ اس گفتگو سے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حضرت مسیح (ع)پرنازل ہونے والی آسمانی کتاب درمیان میں سے اٹھ گئی ہے اور آج دستیاب نہیں ہے ۔ اس کے کچھ حصّے جو حضرت مسیح (ع) کے شاگردوں نے اپنی اناجیل میں بیان کئے ہیں باعث تاٴسف ہے کہ ان میں بھی خرافات شامل ہوچکی ہیں ۔
رہی بعض کی یہ بات کہ مسلمانوں کو موجود اناجیل اور تورات کی صحت میں شک نہیں کرنا چاہئیے کیونکہ قرآن نے ان کی تصدیق کی ہے اور ان کی صحت کی گواہی دی ہے تو اس کا جواب جلد اوّل میں اس آیت کے ذیل میں آچکا ہے ۔
”وَ اٰمِنُوا بِمَآ اَنْزَلْتُ مُصدِّ قاً لِّمَا مَعَکُمْ ۔ ( بقرہ: (۴)
” وَاَنْزَل َ الفُرقَان“

 

(۲) توریت کیا ہے :(4) قرآن کو فرقان کہنے کہ وجہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma