۳۔ دنیا کی متاع حیات سے کیامراد ہے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 02
۲۔”الْقَنَاطِیرِ الْمُقَنْطَرَةِ“اور ” وَالْخَیْلِ الْمُسَوَّمَةِ “سے کیا مراد ہے ۔ جس میں تمام جہان کی نعمتیں موجود ہیں

متاع ایسی چیز کو کہتے ہیں جس میں انسان لطف اندوز ہوتا ہو اور حیات ِ دنیا سے مراد پست زندگی ہے اس بناء پر ” متاع الحیٰوة الدنیا “ کا معنی یہ ہوگا کہ اگر کوئی شخص ان چھ امور سے بنیادی ہدف کے طور پر عشق کرے اور انہیں راہ ِ حیات میں وسیلہ نہ سمجھے تو اس نے اپنے آپ کو پست زندگی کے سپرد کردیا ۔
حیاتِ دنیا ( پست زندگی ) دراصل اس نے زندگی کے ارتقاء اور تکامل کی طرف اشارہ ہے اس طرح اس جہاں کی زندگی تو پہلا مرحلہ بن جاری ہے اسی لئے آیت کے آخر میں اعلیٰ ترین انسان کے انتظار میں ہے ، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے :
”و اللہ عندہ حسن الماٰب“
یعنی  نیک انجام تو خدا کے پاس ہے ۔

 

 

 

۱۵ قُلْ اٴَؤُنَبِّئُکُمْ بِخَیْرٍ مِنْ ذَلِکُمْ لِلَّذِینَ اتَّقَوْا عِنْدَ رَبِّہِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِی مِنْ تَحْتِہَا الْاٴَنْہَارُ خَالِدِینَ فِیہَا خَالِدِینَ فِیہَا وَاٴَزْوَاجٌ مُطَہَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِنْ اللهِ وَاللهُ بَصِیرٌ بِالْعِبَادِ ۔
۱۶ الَّذِینَ یَقُولُونَ رَبَّنَا إِنَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّار۔
۱۷ الصَّابِرِینَ وَالصَّادِقِینَ وَالْقَانِتِینَ وَالْمُنْفِقِینَ وَالْمُسْتَغْفِرِینَ بِالْاٴَسْحَارِ ۔
ترجمہ
۱۵۔ کہہ دیجئے : کیا تمہیں ایسی چیز سے آگاہ کروں جو اس ( مادی سر مائے ) سے بہتر ہے جنہوں نے پرہیز گاری اختیار کی ہے ( مادی سرمائے سے شرعی طریقے سے حق و عدالت کو ملحوظ رکھتے ہوئے استفادہ کیا ہے ) ان کے پروردگار کے پاس ( دوسرے جہان میں) ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے اور پاکیزبیویاں ( جو ہر ناپاکی سے منزہ ہیں ) اور خوشنودیٴ خدا انہیں نصیب ہوگی اور خدا ( بندوں کے امور کو ) دیکھنے والا ہے ۔
۱۶۔ وہی لوگ جو کہتے ہیں : اے ہمارے پروردگار ! ہم ایمان لے آئے ہیں ، پس ہمیں دے اور آگ کے عذاب سے بچا لے ۔
۱۷۔ وہی جو ( مشکلات کے مقابلے میں، اطاعت کی راہ میں اور ترکِ گناہ کے راستے میں ) پامردی اور استقامت دکھاتے ہیں ، سچ بولتے ہیں ، ( خدا کے حضور) خضوع کرتے ہیں ( ا س کی راہ میں ) خرچ کرتے ہیں اور اوقات سحر میں (اور عبادت آخر شب میں ) استغفار کرتے ہیں ۔
 

۲۔”الْقَنَاطِیرِ الْمُقَنْطَرَةِ“اور ” وَالْخَیْلِ الْمُسَوَّمَةِ “سے کیا مراد ہے ۔ جس میں تمام جہان کی نعمتیں موجود ہیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma