پیشوایان اسلام سے متعدد روایات میں منقول ہے کہ دین محبت کے علاوہ کچھ نہیں ۔ ان میں سے ایک روایت خصال اور کافی میں امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے ۔
آپ علیہ السلام نے فرمایا :
”ھل الدین الاّ الحبّ ، ثم تلا ھٰذہ الاٰیة: ” اِنْ کنتم تحبّون اللہ فاتّعونی“۔
کیا دین محبت کے علاوہ بھی کچھ ہے ؟ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی : ” قل اطیعوا اللہ و الرسول “۔
ان روایات میں سے مراد یہ ہے کہ روح دین اور حقیقت دین اصل میں ایمان باللہ اور عشق الہٰی ہی ہے ۔ وہ ایمان و عشق کہ جس کی شعاع تمام وجود انسانی کو روشن کردیتی ہے اور اس کے تمام اعضاء جوارواح اور قوتِ بدن اس کے زیر آجاتے ہیں اور اس کا ظاہری اور روشن اثر یہ ہے کہ انسان فرمانِ خدا کی اطاعت کرنے لگتا ہے ۔
” اطیعوا اللہ و اطیعوا الرّسول “۔
اس آیت میں گذشتہ آیت کی بحث کو آگے بڑھایا گیا ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے: چونکہ تم پر وردگار کی محبت کے دعویدار ہو اِس لئے فرمان خدا کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی پیروی کرو اور اگر تم نے اس سے رو گردانی کی تو یہ پر وردگار سے محبت نہ کرنے کی نشانی ہوگی اور خدا ایسے لوگوں کو دوست نہیں رکھتا ۔ ” فان تولّوا فانّ اللہ لا یحب الکافرین “۔
ضمناً ” اطیعوا اللہ و اطیعوا الرّسول “۔سے معلوم ہوتا ہے کہ خدا اور رسول کی اطاعت ایک دوسرے سے جدا نہیں ہے ۔ رسول کی اطاعت خدا کی اطاعت ہے اور خدا کی اطاعت رسول کی اطاعت ہے ۔ اسی لئے گذشتہ آیت میں صرف اطاعت رسول کی بات کی گئی ہے یہاں خدا اور رسول دونوں کے بارے میں گفتگو ہورہی ہے ۔
” فان تولّوا فانّ اللہ لا یحب الکافرین “۔
اس کے بعد فرمایا گیاہے : اگر یہ لوگ روگردانی کریں اور دوستی کے تقاضوں پر عمل نہ کریں تو یہ اظہار محبت میں سچے نہیں ہیں اور خدا پر ایمان نہیں لائے ۔ لہٰذا فطری بات ہے کہ خدا ایسے اشخاص کو دوست نہیں رکھتا ۔
۳۳۔ إِنَّ اللهَ اصْطَفَی آدَمَ وَنُوحًا وَآلَ إِبْرَاہِیمَ وَآلَ عِمْرَانَ عَلَی الْعَالَمِینَ ۔
۳۴۔ ذُرِّیَّةً بَعْضُہَا مِنْ بَعْضٍ وَاللهُ سَمِیعٌ عَلِیم۔
ترجمہ
۳۳۔ اللہ نے آدم ، نوح ، آل ابراہیم اور آل عمران کو سب جہانوں پر منتخب کرلیا ۔
۳۴۔ وہ ایسے فرزند ( خاندان) تھے جو ( پاکی، تقویٰ اور فضیلت کے اعتبار سے ) ایسے تھے کہ بعض کو بعض میں انتخاب کیا گیا اور خدا سننے اور جاننے والا ہے ( اور اپنی رسالت کی راہ میں ان کی کاوشوں سے بھی آگاہ ہے ) ۔