گذشتہ اعمال کے مجسم ہونے کے امکان کے ثبوت کے لئے ہم آج کے طبیعات کے مسلمہ اصول سے استفادہ کرسکتے ہیں جس کے مطابق مادہ توانائی میں تبدیل ہوجاتا ہے مادہ اور توانائی کے بارے میں طبیعات(Phaysics)کا جدید نظریہ یہ ہے کہ مادہ اور توانائی ایک حقیقت کے دو مظہر ہیں ، مادہ متراکم اور منضبط تانائی ہے جو مخصوس حالات میں تانائی میں بدل جاتا ہے اور بعض اوقات ایک گرام مادہ میں چھپی ہوئی توانائی میں (Explosion) کی طاقت تیس ہزار ٹن ڈائنا میٹ سے زیادہ ہوتی ہے ۔
یہ نتیجہ ہوا کہ مادہ اور توانائی ایک ہی حقیقت کے دو مختلف روپ ہیں اور ان کی بقاء کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ بعید نہیں کہ پھیلی ہوئی تانائیاں دوبارہ مل جائیں اور جسم کی سورت اختیار کرلیں ۔ اصلاح اور راستی کی راہ پر صرف شدہ تانائیاں اور ظلم و جود کے راستے پر صرف شدہ تانائیاں آپس میں کر قیامت کے دن ایک خاص جسمانی صورت میں ڈھل سکتی ہیں ۔ اس میں کوئی مانع نہیں کہ نیک اعمال جاذبِ نظر اور خوبصورت مادی نعمتوں کی شکل اختیار کرلیں اور برے اعمال سزا اور عذاب کے سانچوں میں ڈھل جائیں ۔
۳۱۔ قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللهَ فَاتَّبِعُونِی یُحْبِبْکُمْ اللهُ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَاللهُ غَفُورٌ رَحِیم۔
۳۲۔ قُلْ اٴَطِیعُوا اللهَ وَالرَّسُولَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللهَ لاَیُحِبُّ الْکَافِرِینَ۔
ترجمہ
۳۱۔ کہہ دیجئے ! اگر خدا کو دوست رکھتے ہوتو میری پیروی کرو تاکہ خدا بھی تمہیں اپنا دوست بنالے اور تمہارے گناہوں کوبخش دے اور خدا بخشنے والا مہر بان ہے ۔
۳۲۔ کہہ دیجئے! خدا اور ( اس کے ) رسول کی اطاعت کرو اور روگردانی کریں تو خدا کا کافروں کو دوست نہیں رکھتا ۔
ان آیات کے بارے میں مجمع البیان اور المنار میں دو شان نزول مذکور ہیں :
پہلی : یہ کہ کچھ افراد نے پیغمبر اکرم کے سامنے پر وردگار کی محبت کا دعویٰ کیا اور جب کہ وہ احکام الہٰی پر کم عمل کرتے تھے اس پر مندرجہ بالا آیات نازل ہوئیں ۔
دوسری: یہ کہ نجران کے کچھ عیسائی مدینے میں پیغمبر اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنی گفتگو کے دوران میں کہنے لگے ہم اگر حضرت مسیح(ع) کا بہت زیادہ احترام کرتے ہیں تو اس کی وجہ ہماری خداسے محبت ہے اس پر مندرجہ بالا آیات نازل ہوئیں اور انہیں جواب دیا گیا ۔