کفا ر ومجرمین کی سزا کے بارے میں یہ آیت بھی گزشتہ آیات کے ماننداسی سِلسلے
کومزید وضاحت کے ساتھ بیان کررہی ہے اوران کے جسمانی اور روحانی عذاب کے چند گوشوں
کواُجاگر کررہی ہے ۔
جس دن کافر لوگ جہنم کے سامنے لائے جائیں گے توان سے کہاجائے گا کہ تم اپنی دنیا وی
زندگی میں مز ے لوٹ چکے ہو اوراس سے بہرہ مند ہوچکے ہو، توآج تم کوذلت بار عذاب سے
سزا دی جائے گی اس لیے کہ تم زمین میں ناحق تکبّر کیاکرتے تھے اوراس لیے بھی کہ تم
گنا ہوں کا ارتکاب کرتے تھے (۔ وَ یَوْمَ یُعْرَضُ الَّذینَ کَفَرُوا عَلَی
النَّارِ اٴَذْہَبْتُمْ طَیِّباتِکُمْ فی حَیاتِکُمُ الدُّنْیا وَ اسْتَمْتَعْتُمْ
بِہا فَالْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذابَ الْہُونِ بِما کُنْتُمْتَسْتَکْبِرُونَ فِی
الْاٴَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ بِما کُنْتُمْ تَفْسُقُونَ)(۱) ۔
جی ہاں! تم لذتوں میں غرق تھے اوراس دُنیا کی مادی نعمتوںسے بہرہ بر داری کے علاوہ
تم اور کچھ نہیں جانتے تھے ، اور ما در پد رآ زادی کی بناء پر تم معاد کا انکار
کرتے تھے تاکہ تمہار ے ہاتھ بالکل کھلے رہیں اور دُنیا وی نعمتوں کے حصُول میں تم
دوسروں پر ہرطرح کاظلم روا رکھتے تھے ، لہذا آج تم ان تمام ہو سرانیوں، خوا ہشات
پر ستیوں، ظلم وتکبر اورفسق و فجور کی سزاپاؤ۔
۱۔” یوم “ ظرف ہے اورایک محذوف فعل سے متعلق ہے جو بعد کے جملے سے سمجھا جاتا ہے اور تقد یر ی طورپر یُوں ہے : ” وَ یَوْمَ یُعْرَضُ الَّذینَ کَفَرُوا عَلَی النَّارو یقال لھم اذ ھبتم طبیّا تکم ․․․“