۷۰۔خاک پر سجدہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
ہمارے عقیدے
۶۹۔دونمازوں کو ساتھ پڑھنا۷۱۔انبیاء اورآئمہ (ع)کے مزاروں کی زیارت

ہمارا عقیدہ ہے کہ :مٹی یا زمین کے دوسرے اجزاء پر سجدہ کرنا چاہئے یا ان چیزوں پر جو زمین سے اگتی ہوں جیسے درختوں کے پتے اور لکڑی نیز دیگر پودوں پر سوائے ان چیزوں کے جو کھائی جاتی ہیں یا پہننے کے کام آتی ہیں۔
لہذٰا قالین وغیرہ پر سجدہ کرنا جائز نہیں ہے۔ہم مٹی پر سجدہ کرنے کو سب چیزوں پر ترجیح دیتے ہیں ،اسی لئے آسانی کی وجہ سے بہت سے شیعہ سانچے میں ڈھلے ہوئے پاک مٹی کا ایک ٹکڑا اپنے پاس رکھتے ہیں جسے سجدہ گاہ کہتے ہیں اور اس پر سجدہ کرتے ہیں ۔یہ پاک بھی ہے اور مٹی بھی۔
اس سلسلہ میں ہماری دلیل نبی اکرم (ص) کی یہ مشہور حدیث ہے۔-”
جعلت لی الارض مسجدا و طھورا“ہم یہاں لفط مسجد کو ”سجدہ کی جگہ“کے معنی میں لیتے ہیں ۔ یہ حدیث اکثر کتب صحاح اور دوسری کتابوں میں نقل ہوئی ہے۔(بخاری نے اپنی صحیح میں جابر بن عبد اللہ انصاری سے باب التےمم (جلد ا صفحہ ۹۱)میں،نسائی نے اپنی صحیح میں جابر بن عبد اللہ انصاری سے باب التےمم بالصعید میں اسے ذکر کیا ہے۔مسند احمد میں یہ حدیث ابن عباس سے منقول ہے ۔دیکھئے جلد ۱ صفحہ ۳۰۱ ،شیعہ کتب میں بھی پیغمبر اکرم (ص)سے یہ روایت مختلف اسناد کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔
ممکن ہے یہ کہا جائے کہ اس حدیث میں مسجد سے مراد سجدہ کی جگہ نہیں ہے بلکہ اس سے مراد نماز کی جگہ ہے۔ اور یہ ان لوگوں کے عمل کی نفی کرتی ہے جو صرف ایک مخصوص مقام پر نماز پڑھتے ہیں ۔لیکن اس بات کے پیش نظر کہ یہاں طہور یعنی ”تےمم کی مٹی“کی بات آئی ہے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہاں اس مسجد سے مراد سجدہ کی جگہ ہے۔یعنی زمین کی مٹی طہور بھی ہے اور سجدہ کرنے کی جگہ بھی۔
اس کے علاوہ آئمہ اہل بیت علیہم السلام سے بہت سی روایات منقول ہیں جن میں مٹی اور پتھر وغیرہ کو سجدہ کی جگہ قرار دیا گیا ہے۔

 


۶۹۔دونمازوں کو ساتھ پڑھنا۷۱۔انبیاء اورآئمہ (ع)کے مزاروں کی زیارت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma