۵۰۔اماموں کا تعین،رسول (ص) کے ذیعے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
ہمارے عقیدے
۴۹۔امام کو منصوص ہونا چاہئے۵۱۔پیغمبر اکرم کے ذریعہ،حضرت علی (ع)کا تعین

ہمارا عقیدہ ہے کہ:پیغمبر اکرم (ص)نے اپنے بعد والے اماموں کومتعین فرمایا ہے۔حدیث ثقلین (جو مشہور و معروف ہے)میں حضور (ص)نے اماموں ک اجمالی ذکر کیا ہے۔
صحیح بخاری میں مذکور ہے کہ مکہ اور مدینہ کے درمیان ”خم “نامی جگہ پر پیغمبر اکرم (ص) نے کھڑے ہوکر ایک خطبہ دیا ۔ اس کے بعد فرمایا:میں عنقریب تم لوگوں سے جدا ہو جاؤں گا۔(
انّی تارک فیکم الثّقلین،اوّلھما کتاب اللہ فیہ الھدیٰ والنّورواھل بیتی،اذکرکم اللہ فی اھل بیتی)”یعنی میں تمہارے درمیان دو ران قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ۔ا ن میں سے پہلی چیز کتاب اللہ ہے جس میں نور اور ہدایت ہے اور (دوسری چیز)میرے اھل بیت ہیں ۔ میں تمہیں نصیحت کرتا ہوںکہ میرے اھل بیت کے سلسلے میں خدا کو فرماوش نہ کرناْ........(آنحضرت (ص)نے یہ جملہ تین بار دہرایا)۔(صحیح مسلم ،جلد۴صفحہ۱۸۷۳)۔
صحیح ترمذی میں بھی اس بات کا ذکر ہوا ہے اور صریحا مذکور ہے کہ اگر ان دونوں سے متمسک رہوگے تو ہر گزگمراہ نہ ہوگے۔(صحیح ترمذی ،جلد۵ صفحہ۶۶۲)یہ حدیث سنن دارمی ، جلد ۲ صفحہ ۴۴۲۲،خصائص نسائی صفحہ ۲۰، مسند احمد،جلد۵ صفحہ ۱۸۲ اور کتاب کنز العمال جلد ۱۰ صفحہ ۱۸۵ حدیث۹۴۵ اور دیگر مشہور و معروف اسلامی کتب میں مذکور ہے۔ اس میں کسی قسم کا شک و شبہ نہیں ہو سکتا ۔ حقیقت میں اس ھدیچ کا شمار ان متواتر احادیث میں ہوتا ہے جن کا انکار کوئی مسلمان نہیں کر سکتا۔ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) نے ایک مرتبہ نہیں بلکہ کئی مرتبہ مختلف مواقع پر یہ حدیث بیان فرمائی ہے۔
وااضح سی بات ہے کہپیغمبر اکرم (ص) کی ذرّیت کے سارے لوگ اس عظیم مرتبے کے حامل اور قرآن کے ہم پلّہ نہیں ہو سکتے۔لہٰذا یہ پیغمبر اکرم (ص) کی ذرّیت میں سے فقط معصوم اماموں کی طرف اشارہ ہے(یاد رہے کہ صرف کمزور اور مشکوک احادیث میں اہل بیتی کی جگہ لفط سنّتی مذکور ہے)۔
اس سلسلے میں ہم ایک اور معروف حدیچ سے استدلال کریں گے (جو صحیح بخاری ،صحیح مسلم،صحیح ترمذی،صحیح ابوداؤد ۔مسند حنبل اور دیگر کتب میں مذکور ہے)۔پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا ہے:(
لا یزال الّذین قائما حتّیٰ تقوم السّاعة او یکون علیکماثنٰی عشر خلیفة کلّھم من قریش) یعنی دین اسلام قائم رہے گا یہاں تک کہ قیامت اآجائے یا بارہ خلیفہ تم پر حکومت کریں،یہ خلفاء سب کے سب قریش سے ہوں گے۔(صحیح مسلم ،جلد۳صفحہ ۱۴۵۳میں یہ عبارت ---” جابر ابن سمرہ“نے نبی اکرم سے نقل کی ہے۔یہی عبارت مختصر سے فرق کے ساتھ مذکورہ بالا کتب میں مذکور ہے۔دیکھئے صحیح بخاری،جلد ۴ صفحہ۱۰۱،صحیح ترمذی،جلد ۴ صفحہ۵۰۱اورصحیح ابی داؤد،جلد ۴ کتاب المہدی)
ہمارا عقیدہ ہے کہ :ان روایا ت کی قابل قبول تفسیر صرف وہی ہو سکتی ہے جو بارہ اماموں کے متعلق شیعہ امامیہ نے کی ہے۔ذرا غور فرمائیں کہ کیا اسکے علاوہ کوئی معقول تفسیر ہو سکتی ہے؟

 

 

۴۹۔امام کو منصوص ہونا چاہئے۵۱۔پیغمبر اکرم کے ذریعہ،حضرت علی (ع)کا تعین
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma