ہمارا عقیدہ ہے کہ خداوندعالم پر ایمان ، توحید اور انبیاء کی تعلیمات کے اصول اجمالی اور فطری طور پر تمام انسانوں کی سرشت میں موجود ہیں، انبیاء الھی نے ان پر ثمر تخموں کی آبیاری آب وحی سے کی ہے اور شرک و گمراھی کی جھاڑیوں کو انسان سے دور کیاہے:
فطرة اللہ التی فطر الناس علیھا لا تبدیل لخلق اللہ ذلک الدین القیم ولکن اکثر الناس لا یعلمون۔
یہ (پروردگار کا خالص دین) ایسی فطرت ہے جس پر خداوند عالم نے تمام انسانوں کو خلق کیاہے اور خلقت الھی میں کوئی تبدیلی نہیں ہے (امہ پہ فطرت تمام انسانوں میں ثابت ہے) یہ استوار دین ہے مگر اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے۔(1)
یہی دلیل ہے کہ تاریخ میں ہمیشہ دین، انسانوں کے در میان رہا اور مورخین کے قول کے مطابق بے دینی و لا دینی ایک امر نادرست اور استثنایی ہے یہاں تک کہ بہت سے ایسے نامور مکتب جو ایک دراز مدت تک سختیوں اور پرو پینگنڈوں کے باعث ضد دین رہے ہیں، مگر انہیں جیسے ہی آزادی حاصل ہوئی، دینداری کی طرف لوٹ آئے ہیں۔
ہاں اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ بہت سی گذشتہ قوموںکا ثقافتی پچھڑا پن سبب بتنا کہ ان کے عقاید اور دینی آداب خرافات اور بدعتوں کی نذر ہوجائیں اور اس مقام پر ، انبیاء الھی کا کام ایسی بدعتوں اور خرافات سے مقابلہ کر آئینہ فطرت انسان سے غبار باطل کو صاف کرنا ہوتا تھا۔