ہمارا عقیدہ ہے کہ ملائکہ وجود رکھتے، ہیں اور ان میں سے ہر ایک کو خاص امرکے لئے مقرر کیا گیاہے، بعض کو ابلاغ و حی پرمامور کیا گیا تھا۔(۱)
ایک گروہ کو انسانوں کے اعمال لکھنے پر مامور کیاگیاہے۔(۲)
ایک گر وہ قبض روح پر مامور ہے۔(۳)
ایک گروہ کو مومنین حقیقی کی مدد پر مامور کیا گیاہے۔(۴)
ایک گروہ کو جنگوں میں مومنین کی مدد کے لیے مامور کیا گیا ہے۔(۵)
ایک گروہ کا کام باغی اور سرکش قوموں پر عذاب نازل کرناہے ۔ (۶) (سورہ ھود آیہ ۷۷ ) اس کے علاوہ کائنات کے دوسرے امور ان کے حوالے کے کیے ہیں۔
چونکہ یہ سارے امور اللہ کے اذن اور حکم اور اس کی نصرت و استعانت سے ملائکہ کے سپرد کے گیے ہیں لہذا اصل توحید افعالی اور توحید ربوبیت سے نہ صرف یہ کہ اس سے کوئی منافات نہیں ہے بلکہ اس پر تاکید بھی ہے۔
اس سے یہ بات بھی روشن اور واضح ہوجاتی ہے کہ چونکہ شفاعت انبیاء و ائمہ و ملائکہ، اللہ کے اذن اور حکم سے ہے لہذا عین توحید ہے ۔مامن شفیع الا من بعد اذنہ ۔۔ کوئی بھی شفاعت کرنے والا خدا کے اذن کے بغیر شفاعت نہیں کرسکتا۔(۷)
اس مسئلہ اور مسئلہ توسل کے بارے میں تفصیلی بحث انشاء اللہ نبوت انبیاء کے باب میں آئے گی ۔