۴۲ ۔ عالم برزخ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
ہمارے عقیدے
۴۱۔ قیامت کے دن شفاعت۴۳۔مادی اور معنوی صلے

ہمارا عقیدہ ہے کہ:اس دنیا اور آخرت کے درمیان ایک تیسری دنیا بھی موجود ہے جس کا نام” عالم برزخ “ہے۔ موت کے بعد اور قیامت تک تمام انسانوںکی روحیں اس میں ٹھہریںگی ۔
(ومن ورا ٓئھم برزخ الیٰ ےوم ےبعثون “ یعنی اور انکے پیچھے (موت کے بعد) قیامت تک ایک برزخ ہے۔ (سورئہ مومنون،آےت ۱۰۰)
البتہ ہم عالم برزخ کی جزئیات سے بھی زیادہ اگاہی نہیں رکھتے اور نہ ہی ایسا ممکن ہے ۔ہم بس اتنا ہی جانتے ہیں کہ نیک اور صالح لوگوں کی روحیں جو بلند درجات کی حامل ہے۔ (جیسے شھداء کی روحیں )عالم برزخ میں بہت سی نعمتوں سے بہرہ مند رہتی ہیں۔
(
ولا تحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا بل احیاء عند ربھم یرزقون) یعنی ایسا ہرگز مت سوچو کہ جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ہیں وہ مردہ ہیں بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے اللہ کے ہاں رزق پاتے ہیں ۔ (سورئہ آل عمران ،آےت ۱۶۹)
نیز ظالموں ،متکبروں اور انکے حامےوں کی روحیں عالم برزخ میں عزاب پائیںگی ۔ جس کہ قرآ ن نے فرعون اور آل فرعون کے بارے میں کہا ہے:(
النار یعرضون علیھا غدوا و عشیویوم تقوم الساعةادخلوا آل فرعون اشد العذاب)یعنی (برزخ میں)ان کا عذاب (جہنم کی)
آگ ہے۔ انہیں صبح وشام اسکے آگے کیا جائے گا ۔ اور جب قیامت برپا ہوگی (تو ارشاد ہوگا)کہ آل فرعون کو سخت ترین عذاب میں مبتلا کر دو۔ (سورئہ مومن ،آےت۴۶)
لیکن تیسرا گروہ جن کے گناہ تھوڑے ہیں وہ نہ اس گروہ کے ساتھ ہیں اور نہ ا س گروہ کے ساتھ۔وہ عذاب اور سزا س ے بچے رہیں گے۔ گویا وہ عالم برزخ میں نیند جیسی حالت میں رہیںگے اور قیامت کے دن بیدار ہوں گے۔
(
ویوم تقو م الساعةیقسم المجرمون ما لبثوا غیرساعة)(وقال الذین اوتوالعلم والایمان لقدلبثتم فی کتاب اللہ الیٰ یوم البعث فھٰذا ےوم البعث ولکنکم کنتم لایعلمون )یعنی اور جس دن قیامت آئے گی توگنہگار قسم کھائیںگے کہ وہ عالم برزخ میں ایک گھڑی ہی ٹہرے ہیں ۔لیکن وہ لوگ جنہیں علم اورایمان دیا گیا ہے۔(وہ مجرموں کو مخاطب کرکے کہیں گے )تم خدا کے حکم سے قیامت کے دن تک (برزخ کی دنیا میں)ٹھہرے ہوئے تھے ۔اب قیامت کا دن ہے لیکن تم نہیں جانتے تھے۔ (سورئہ روم ،آیات ۵۵ اور ۵۶)
احادیث میں بھی ذکر ہوا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمیا ہے کہ
”القبر روضة من ریاض الجنة او حفرة من حفرالنیران“یعنی قبر یا تو جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا۔(دیکھئے صحیح ترمذی ،جلد ۴،کتاب صحیفةالقیامة،باب ۲۶ ،حدیث ۲۴۶۰۔شیعہ مآخذمیں ےہ حدیث کہیں امیرالمومنین(ع) سے اور کہیں امام علی ابن الحسین (ع)سے رواےت کی گئی ہے۔

۴۱۔ قیامت کے دن شفاعت۴۳۔مادی اور معنوی صلے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma