جیسا کہ پہلے اشارہ کیا جا چکا ہے ہم خدا کے عادل ہونے پر اعتقاد رکھتے ہیں اور یہ ےقین رکھتے ہیں کہ خدا اپنے کسی بندہ پر کوئی ظلم نہیں کرتا کیونکہ ظلم ایک برا اور نا پسندیدہ کام ہے اور خدا کی ذات اس طرح کے کام سے پاک اور منزہ ہے(ولا ےظلم ربّک احدا)یعنی تیرا پروردگار کسی پر ظلم نہیں کرتا۔(سورئہ کہف ،آیت ۴۹)
اگر دنیا اور آخرت میں بعض افراد کو سزا ملے گی تو اس کااصل سبب وہ خود ہیں۔(فما کان اللہ لیظلمھم ولکن کانوا انفسھم یظلمون )یعنی خدا نے عذاب الہٰی میں مبتلا ہونے والی گزشتہ (اقوام )پر ظلم نہیں کیا (سورئہ توبہ،آیت ۷۰)بلکہ وہ خود اپنے اوپر ظلم کیا کرتے تھے۔
نہ صرف انسان بلکہ کائنات کی کسی چیز پر بھی خدا ظلم نہیں کرتا ۔(وما اللہ یرید ظلما للعالمین)یعنی خدا اہل عالم پر ظلم کا ہرگز ارادہ نہیں رکھتا۔(سورئہ آل عمران ،آیت ۱۰۸)یاد رہے کہ یہ تمام آیات حکم عقل کی طرف راہنمائی کر رہی ہے اور اسی کی تاکید کر رہی ہیں۔
تکلیف مالا یطاق
تکلیف مالا ےطاق کی نفی مذکورہ وجوہات کی بنا پر ہمارا عقیدہ ہے کہ خدا ہر گز تکلیف مالا ےطاق (انسان کی طاقت سے باہر کاموں ) کا حکم نہیں دیتا (لایکلّف اللہ نفسا الّا وسعھا)(سورئہ بقرہ،آیت ۲۸۶)