۳۰۔ تفسیر قرآن کے اصول و ضوابط

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
ہمارے عقیدے
۲۹ ۔انحرافی بحثیں۳۱ ۔ تفسیر بہ رای کے خطرات

ہمارا عقیدہ ہے کہ الفاظ قرآن کریم کو اس کے عرفی معانی پر حمل کرنا چاہئے مگر یہ کہ آیت کے ظاہر و باطن میں قرینہ عقلی یا نقلی پایا جاتا ہو کسی دوسرے معنا پر دلالت رکھتا ہو (البتہ مشکوک قرائن پر اعتماد سے پرہیز کرنا چاہئے ) اور آیات قرآنی کی اندازہ اور گمان کے تفسیر نہیں کرنی چاہئے ۔
مثلاًاگر قرآن مجید میںارشاد ہوا ہے (
و من کان فی ہذہ اعمی فہو فی الآخرة اعمی ) جو اس دنیا میں نابینا ہے وہ آکرت میں بھی نابینا اور گمراہ ہو گا ۔ اس بات کا یقین ہے کہ یہاں لفظ اعمی سے مراد ظاہر نابینائی نہیں ہے جو اس کے لغوی معنا ہیں اس لئے کہ بہت سے نیک اور پاک لوگ ایسے بھی ہیں جو ظاہراً نابینا ہیں تو یہا ں پر اس سے مراد باطن کی نابینائی اور گمراہی ہے ۔
یہاں پر قرینہ عقلی کا وجود اس تفسیر کی طرف راہنمائی کرتا ہے اسی طرح سے قرآن مجید میں اسلام دشمن گروہ کے بارے میں ارشاد ہوا ہے :
صم ٌ بکمٌ عمیٌ فہم لا یعقلون وہ لوگ گونگے بہرے اور اندھے ہیں اسی وجہ سے کچھ نہیں سمجھتے ۔
آشکار اور واضح ہے کہ ظاہری اعتبار سے وہ لوگ گونگے ، بہرے اور اندھے نہیں تھے بلکہ یہ ان کے باطنی اوصاف تھے اس آیة کریمہ کی یہ تفسیر ہم نے قرینہ حالیہ کی بنیاد پر کی ہے ۔
قرآن مجید خدا وند عالم کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے بل یداہ مبسوطتان اللہ کے دونو ں ہاتھ کشادہ ہیں یا دوسرے مقام پر ارشاد ہوا ہے :
و اصنع الفلک باعیننا (اے نوح ) ہماری آنکھوں کے سامنے کشتی بناؤ ۔
ہرگز ان آیات کا یہ مطلب نہیںہے جہ خدا وند عالم آنکھ ،کان، اور ہاتھ جیسے اعضاء جسم رکھتا ہے ، اس لئے کہ جسم اجزاء سے تشکیل پاتا ہے اور سے زمان و مکامن جھت کی ضرورت ہوتی ہے اورا س کا انجام فنا ہو جانا اور مٹ جانا ہے اورخدا وند متعال ان صفات جسمانی اور مادہ سے منزہ و مبرّا ہے ۔ لہذا یداہ (ہاتھو ں ) سے مراد اللہ تبارک و تعالی کی قدرت کاملہ ہے جس نے تمام عالمین کو اپنے قبضئہ قدرت میں لے رکھا ہے اور عین (آنکھوں ) سے مراد تمام اشیاء اور مخلوقات کے بارے میں علم و آگاہی رکھنا ہے ،۔
ان اسباب کی بناء پر ہم ہرگز مندرج بالا تعبیرات کے سلسلہ میں ( چاہے وہ صفات خدا کے باب میں ہوں یا اس کے علاوہ ۔ہم جمود و رکود اختیار نہیں کرتے اور قرائن عقلی اور نقلی کو نظر انداز نہیں کرتے اس لئے کہ دنیا کے تمام سخن پرور اور سخنوران قرائن پر تکیہ کر تے ہیں اور قرآن مجید نے بھی اس طریقہ اور روش کی تایید کی ہے
وما ارسلنا من رسول الا بلسان قومہ ہم نے تمام انبیاء کو ان کے قوم کی زبان کے ساتھ مبعوث کیا ہے

۲۹ ۔انحرافی بحثیں۳۱ ۔ تفسیر بہ رای کے خطرات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma