۶۱۔المناک حادثات کا فلسفہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
ہمارے عقیدے
۶۰۔عدل الھٰی پر ایک نظر۶۲۔ کائنات کا نظام سب سے بہترین نظام ہے

ہمارا عقیدہ ہے کہ اس دنیا میں جو المناک واقعات رو نما ہوتے ہیں (مثلا زلزلے ، مصیبتیںاور مشکلات)مذکورہ بالا وجوہات کی روشنی میں وہ کبھی تو خدا کی طرف سے سزا کے طور پر واقع ہوتے ہیں جیسا کہ قوم لوط کے متعلق فرمایا ہے(فلمّا جآء امرنا جعلنا عٰالیھا سافلھا وامطرنا علیھم حجارة من سجّیل منضود) یعنی جب عذاب کے بارے میں ہمارا حکم آگیا تو ہم نے انکے شہروں کو ملیا میٹ کر دیا اور ان پر پتھروں کی موسلا دھار بارش نازل کر دی۔(سورئہ ہود ،آیت ۸۲)
اور ”سبا“ کے سرکش اور ناسپاس لوگوں کے متعلق ارشاد ہوتا ہے
(فاعرضوا فارسلنا علیھم سیل العرم)(سورئہ سبا ،آیت ۱۶)یعنی انہوں نے خدا کی اطاعت سے منہ موڑ لیا اور ہم نے تباہ کن سیلاب انکی طرف بھیج دیا۔
نیز ان میں سے نعض واقعات انسانوں کو بیدار کرنے کے لئے ہوتے ہیں تاکہ وہ حق کے راستے کی طرف لوٹ آئیں ۔(
ظھر الفساد فی البرّ والبحر بما کسبت ایدی النّاس لیذیقھم بعض الّذی عملوا لعلّھم یرجعون) خشکی اور سمندروں میں لوگوں کے کاموں کی وجہ سے خرابی آشکار ہو گئی۔خدا چاہتا ہے کہ انہیں ان کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے ۔شاےد وہ لوٹ آئیں۔(سورئہ روم ،آیت ۴۱) لہٰذا اس طرح کی مصیبتیں حقیقت میں خدا کے لطف و کرم کا نتیجہ ہیں۔
بعض مصیبتیں ایسی ہیں جو انسان خود اپنے لئے ڈھونڈ لاتا ہے۔با الفاظ دیگر وہ اپنی غلطیوں کا خمیازہ بھگتتا ہے۔
(انّ اللہ لا یغیر ما بقوم حتّیٰ یغیروا ما بانفسھم )یعنی ےقینا اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے۔(سورئہ رعد ،آیت ۱۱)
(
ما اصابک من حسنة فمن اللہ وما اصابک من سیئة فمن نفسک)یعنی جو نیکی تجھے نصیب ہو وہ خدا کی طرف سے ہے (اور اس کی مدد سے ہے)اور جو برائی تجھے لاحق ہو وہ خود تیری طرف سے ہے۔(سورئہ نساء،آیت ۷۹)

 


۶۰۔عدل الھٰی پر ایک نظر۶۲۔ کائنات کا نظام سب سے بہترین نظام ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma