۴۰۔ پل صراط اور میزان اعمال

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
ہمارے عقیدے
۳۹۔ قیامت کے گواہ۴۱۔ قیامت کے دن شفاعت

ہم قیامت کے دن پل صراط اور میزان کی موجودگی پر ایمان رکھتے ہیں۔
صراط وہی پل ہے جو جنم کے اوپر سے گزرتا ہے اورسب کو اس سے گزرنا ہوگا۔ ہاں جنت کا راستہ جہنم کے اوپر سے گزرتا ہے۔
(
وان منکم الا واردھاکان علی ربک حتما مقضیا)(لم ننجی الزین اتقواوتذرالظالمین فیھا جثیا)یعنی تم سب کے سب جہنم میں وارد ہوںگے ۔ےہ تمہارے پر وردگار کا ےقینی اور حتمی امر ہے ۔اس کے بعد متقی لوگوں کو ہم اس سے نجات دیں گے اور ظالموں کو اسکے اندر زانو کے بل گرا ہوا چھوڑ دیں گے۔
(سورئہ مرےم ،آیات ۷۱اور ۷۲)
اس خطرناک اور مشکل راستہ سے گزرنا ہمارے اعمال سے و ابستہ ہے۔چنانچہ ایک مشہور حدیث ہے:ِ”
منھم من یمر مثل عدوالفرس،ومنھم من یمر حبوا،و منھم من یمر مشیا،ومنھم من یمرمتعلقا، و قد تاخز النار منہ شئیاوتترک شیئا---“یعنی کچھ لوگ بجلی کی طرح اس سے گزر جائیں گے،کچھ ذمہ داری گھوڑے کی سی تیزی کے ساتھ ، بعض ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل،کچھ پیدل چلنے والوں کی طرح،اور بعض اس سے لٹک کر چلیںگے۔کبھی جہنم کی آگ ان سے کچھ چیزیں لے لے گیاور کچھ چیزیں چھوڑ دے گی۔( ےہ حدیث معمولی سے فرق کے ساتھ فریقین کی کتابوں میں آئی ہے مثلا کنزالعمال حدیث۳۶۔۳۹ اور قرطبی جلد ۶ صفحہ ۴۱۷۵(سورئہ مرےم کی آےت ۷۱ کے ذیل میں)،نیز شیخ صدوق نے اپنی آمالی میںحضرت امام جعفر صادق (ع) سے رواےت کی ہے ۔صحیح بخاری میں بھی ”الصراط جسر جہنم “کے عنوان سے ایک باب موجود
ہے ۔(دیکھئے صحیح بخاری جلد ۸ صفحہ۱۴۶)
” میزان “ جیسا کہ اس کے نام سے واضح ہے انسانوں کے اعمال جانچنے کاایک ذریعہ ہے۔ ہاں اس دن ہمارے تمام اعمال کا حساب لیا جائے گا اور ہر عمل کے وزن اور قدر و قیمت کا علم ہو جائے گا۔
وتضعالموازین القسط لیوم القیٰمة فلا تظلم نفس شیئا وان کان مثقال حبة من خردل اتینابھا وکفٰیبنا حاسبین)یعنی ہم قیامت کے دن عدل کے ترازو نصب کریںگے پھر کسی پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں ہوگا۔ اگرچہکسی کا عمل (اچھے اور برے اعمال)رائی کے دانہ کے برابر ہی کےوں نہ ہو ،ہم اسے حاضر کریں گے۔ اور ہم حساب کرنے کے واسطہ بہت کافی ہیں ۔
(سورئہ انبیاء آیت ۴۷)
(
فاما من ثقلت موازینہ )(فھوفی عیشہ راضیة)(واما من خفت موازینہ)(فامہ حاویة)یعنی البتہ وہ شخص جس کے اعمال کا پلڑا بھاری ہوگا وہ ایک خوشحال زندگی گزارے گا اور جس کے اعمال کا پلڑاہلکا ہوگا اس کا ٹھکانا جہنم ہے ۔
(سورئہ قارعہ،آیات ۶تا۹)
ہاں۔ہمارا عقیدہ ہے کہ اس دنیا میں انسان کی نجات اور کامیابی کا دارومدار اس کے اعمال پر ہے نہ اس کی آرزؤں اور تصورات پر۔ایک کو اسکے اعمال کا صلہ ملے گا ۔نیکی اور تقویٰ کے بغیر کوئی کامیاب نہیں ہوگا۔(
کل نفس بما کسبت رھینة)یعنی ہرکوئی اپنے اعمال کے بدلے گرو ی ہے۔
(سورئہ مدثر ،آیت ۳۸)
پل صراط اور میزان کے بارے میں ےہ ایک مختصر سی وضاحت تھی ،اگرچہ ان کی تفصیلات کا ہمیں علم نہیں ہے ۔ جیسا کہ پہلے بھی ہم ذکر کر چکے ہیں کہ آخر ت کی دنیا اس دنیا سے بہت بڑی ہے جس میں ہم رہ رہے ہیں ۔لہذا اس عالم کی تمام باتوں کا ادراک ہم مادی دنیا کے قیدی انسانوں کے لئے مشکل یا ناممکن ہے۔
 

۳۹۔ قیامت کے گواہ۴۱۔ قیامت کے دن شفاعت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma