۱۰۔ پروردگار عالم کی حقیقت سب کے لیے پوشیدہ ہے۔

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
ہمارے عقیدے
۹ ۔ عبادت خداوند عالم سے مخصوص ہے۔۱۱ ۔ نہ تعطیل صحیح ہے نہ تشبیہ۔

ہمارا عقیدہ ہے کہ با وجود اس کے کہ خداوند عالم کے وجود کے آثار تمام کائنات پر آشکار و ہویدا ہیں، اس کی حقیقت ذات کسی پر روشن نہیں ہے۔ اور کوئی بھی اس کے حقیقت وجود تک رسائی حاصل نہیں کرسکتا، اس لیے کہ اس کی ذات تمام جہات سے لا محدود ہے اور انسان ہر لحاظ سے محدود ہے۔ اور محدود کے لیے نامحدود کا احاطہ کرنا ممکن نہیں ہے: الا انہ بکل شی محیط لا محدود۔ بے شک وہ تمام شی پر احاطہ و قدرت رکھتاہے۔(۱)
و اللہ من ورائھم محیط۔ پروردگار عالم تمام اشیاء پر محیط ہے۔(۲)
حکیم تو اپنی عقل پرناز کرتاہے۔ تیری فکر اس راہ کو طی نہیں کرسکتی
اس کی ذات تک خرد پہنچ سکتی ہے۔ اگر خس دریا کی تہہ میں پہنچ جائے تو
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مشہور و معروف حدیث میں ارشاد ہواہے:
ما عبد ناک حق عبادتک و ما عرفناک حق معرفتک ۔ ہم تیری عبادت کرسکے اورمعرفت کا کما حقہ حق ادا نہیں کرسکے۔(۳)
واضح رہے کہ اس کہ معنا یہ نہیں ہیں کہ چونکہ ہم اس کے بارے میں علم تفصیلی نہیں رکھتے لہذا علم و معرفت اجمالی بھی حاصل نہ کریں اور صرف معرفت الہی کی باب میں ذکر ہونے والے ان الفاظ پر قناعت کریں جو ہمارے لیے واضح نہیں ہیں۔ یہ وہی نظریہ تعطیل معرفت ہے جسے ہم قبول نہیںکرتے ،اور جس کا عقیدہ نہیں رکھتے۔اس لیے کہ قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتابیں سب کی سب اللہ کی معرفت اور شناخت کے لیے نازل کی گئی ہیں۔
اس موضوع کے بارے میں ٹھیروں مثالیں دی جاسکتی ہیں جیسے ہم حقیقت روح کے بارے میں نہیں جانتے کہ کیاہے؟
لیکن اس کے بارے میں اجمالی علم ہمیں ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں معلوم ہے کہ روح وجود رکھتی ہے اور ہم اس کے آثار کا مشاہدہ کرتے ہیں۔
امام باقر علیہ السلام کی ایک حدیث مین ارشاد ہوا ہے:
کلما میتر تموہ باوھامکم فی اذن معانیہ مخلوق وضوع مثلکم مردود الیکم ۔ ہر وہ چیز جسے انسان فکر و نظرسے اس کے واقعی معنا تک تصور کرسکے وہ آپ کی مخلوق و مصنوع ہوجاتی ہے اور خود اس انسان کے مانند ہے اور وہ تمہاری طرف ہی پلٹنی ہے۔ (اور یقینا خداوند عالم اس سے مبرا و منزہ ہے) (۴)
حضرت امیر المومنین کی ایک حدیث میں معرفت الہی کی دقیق راہ کو نہایت بلیغ و حسین پیرایہ میں بیان کیا گیاہے ارشاد فرماتے ہیں:
لم یطلع اللہ سبحانہ العقول علی تحدید صفتہ، و لم یحجبھا امواج معرفتہ۔ خداوند عالم نے عقلوں کو اپنی صفات کی حد سے آگاہ نہیں کیا ہے اور (جبکہ) اسی کے با وجود انھیں ضروری ا شناخت و معرفت سے محروم اور محجوب نہیں کیاہے۔(5)



(۱) سورہ فصلت آیہ۵۴
(۲)سورہ بروج آیہ ۲۰
(۳) بحار الانوار جلد ۶۸ صفحہ ۲۳
(۴)بحار الانوار جلد ۶۶ صفحہ ۲۹۳
(5) غرر الحکم
 
۹ ۔ عبادت خداوند عالم سے مخصوص ہے۔۱۱ ۔ نہ تعطیل صحیح ہے نہ تشبیہ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma