ہمارا عقیدہ ہے کہ احادیث آیمہ علیہم السلام بھی حکم پیغمبر کی طرح واجب الاطاعت ہیں اس لئے کہ اولاً : معروف و مشہور و متواتر حدیث جو اکثر شیع ی و سنی کتابوںمیں نقل ہوئی ہیں ان میں اس معنا کی تصرہح ہوئی ہے ، صحیح ترمذی میں نقل ہوا ہے کہ پیغمبر اسلام ﷺ نے فرمایا :
یا ایھا الناس انی قد ترکت فیکم ما ان اخذ تم بہ لن تضلوا کتاب اللہ وعتری اھل بیتی ۔ اے لوگوں میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں اگر ان سے متمسک رہے تو ہر گز گمراہ نہیں ہو گے ایک اللہ کی کتاب دوسرے میرے اھل بیت ۔(1)
ثانیاً ۔ائمہ اھل بیت اپنی تمام حدیثوں کو نبی اکرم ﷺسے نقل کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ جو ہم کہتے ہیں وہ ہمارے باپ دادا سے ہم تک پہونچی ہے ۔
یقینانبی اسلام ﷺ مسلمانوں کی آیندہ کی مشکلوں کو سیکھ رہے تھے لہذا آپ نے مشکلوں کے لئے حل بتا دیا دنیا کے ختم ہونے تک آنے والی مشکلات کا حل قرآن و اھل بیت کے دامن سے تمسک اختیار کرنے میں ہے ۔
کیا ممکن ہئے کہ ہم اس حدیث کو جو اس قدر اہمیت کی حامل ہےھاور اتنے قوی محتوی اور سند کی مالک ہ ے اسے نظر انداز کیا جائے اور سرسری طور پر اسے پڑھ کر گزر جائیں ۔ اسی دلیل کی بنیاد پر ہمارا عقہدہ ہے کہ اگر اس مسئلہ کے بارے میں توجہ دی گئی ہوتی تو آج مسمانوں کی بعض مشکلیں جو عقاید و فقھی مسائل سے متعلق ہین نہ ہو تی ۔