ہمارا عقیدہ ہے کہ انبیاء الھی مخصوصا پیغمبر اسلام (ص) کسی طرح کے قومی و نسلی امتیاز کو قبول نہیں کرتے تھے بلکہ ان کی نظر میں دنیاکی ساری نسلیں ، زبانیں ، قومیں اور ملتیں یکسان تھیں۔ قرآن مجید تمام انسانوں کو خطاب کرتے ہوئے اعلان کرتاہے:
یا ایھا الذین آمنوا انا خلقنا کم من ذکر و انثی و جعلناکم شعوبا و قبائل لتعارفوا ان اکرمکم عند اللہ اتقاکم۔
اے لوگوں ہم نے تمیں ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا اور تمییں خاندان اور قبیلوں میں قراردیا تا کہ ایک دوسرے کو پہچان سکو (یہ کوئی امتیاز کا معیار نہیں ہے) ہم اللہ کے نزدیک تم سب سے زیادہ محترم سباسے زیادہ تقوی لوگ ہیں۔(۱) پیغمبر اسلام (ص) کی ایک نہایت معروف حدیث میں اس طرح سے ذکر ہواہے کہ سرزمین منی پر (حج کے موسم میں ) آپ اس حالت میں کہ شتر پرسوار تھے،
لوگوں کی طرف رخ کیا اور یہ حدیث ارشاد فرمائی:
یا ایھا الناس ، الا ان ربکم واحد و ان اباکم واحد، الا لا فضل لعربی علی عجمی، ولا لعجمی علی عربی، ولا لاسود علی احمر، ولا الاحمر ولی اسود، الا بالتقوی۔
اے لوگوں ، جان لو کہ تمہارے پروردگار ایک ہے ، تمہارا باپ ایک ہے، نہ عرب کو عجم پر برتری ہے ، نہ عجم کو عرب دلی نہ سیاہ پوست کو گندمی رنگ والے پر برتری ہے، نہ گندمی رنگ والے کو سیاہ پوست والوں پر، اس برتری کا معیار صرف تقوی ہے۔ کیا میں نے ثم تک پیغام پہچادیا؟ سب نے کیا: ہاں۔ پھر فرمایا ابن بات کو حاضرین غائبین تک پہنچائیں۔(۲)