مسأله ۱۵۸ : حیض کی تعبیر کبھی کبھی ”ماہواری“ سے ہوتی ہے یہ وہ خون ہے جو غالبا ہر ماہ چند دن رحم سے خارج ہوتا ہے اورجب نطفہ منعقد ہوجاتا ہے تو یہی خون بچہ کی غذا بنتا ہے ،خون حیض معمولا گاڑھا، گرم، سیاہ ہوتا ہے اور تھوڑی سی جلن کے ساتھ آتا ہے ۔
مسأله ۱۵۹ : جب ماہواری کا خون بند ہوجائے تو عورت کو نمازاور ان سب کاموں کیلئے جن میںطہارت کی ضرورت ہوتی ہے ،غسل کرے ۔
مسأله ۱۶۰ : بالغ ہونے سے پہلے حیض (ماہواری کا خون) نہیں آتا ۔
مسأله ۱۶۱ : پہلے تین دن خون پے درپے آنا چاہئے اس لئے اگر دو دن خون دیکھے اور ایک دن ٹھہر کر پھرخون آئے تو حیض نہیں ہے اور یہ جو کہا گیا ہے کہ پے در پے دیکھے اس کا مطلب یہ نہیں کہ تینوں دن صبح سے شام تک خون باہر آتا رہے بلکہ اگر شرمگاہ کے اندر موجود رہے تو کافی ہے ۔
مسأله ۱۶۲ : حیض کا خون پے در پے تین دن سے کم نہیں ہے ، پس اگر تین دن پورے ہونے سے پہلے خون بند ہوجائے تو وہ حیض کا خون نہیں ہے ۔
مسأله ۱۶۳ : خون حیض دس دن سے زیادہ نہیں آتا ، لہذا اگر دس دن سے زیادہ خون آئے تو دس دن کے بعد اس پر حیض کے احکام جاری نہیں ہوں گے ۔
مسأله۱۶۴ : جس لڑکی کو معلوم نہ ہو کہ نو سال کی ہوچکی ہے کہ نہیں اگر وہ ایسا خون دیکھے جس میں حیض کی علامتیں نہ ہو تو وہ حیض نہیں ہے اوراگر حیض کی علامتیںموجود ہوں اوراطمینان ہوجائے کہ حیض ہی ہے تو پھر یہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ نو سال کی ہوگئی ہے اور بالغ ہوگئی ہے ۔
مسأله۱۶۵ : حیض کے ایام میں عورتوں پر درج ذیل کام حرام ہیں:
الف: نماز پڑھنا ۔ ب : کعبہ کا طواف کرنا ۔ ج: جو کام مجنب پر حرام ہیں جیسے مسجد میں ٹہرنا(۱) ۔
مسأله ۱۶۶: حیض اور ماہواری کے زمانہ میں عورتوں پر نماز اور روزہ واجب نہیں ہے اور نماز کی قضاء بھی واجب نہیں ہے ،لیکن روزہ کی قضاء واجب ہے ۔
مسأله ۱۶۷ : غسل حیض اور غسل جنابت میں نیت کے علاوہ کوئی فرق نہیں ہے ۔
مسأله ۱۶۸ : حیض کا خون رکنے کے بعد غسل حیض سے نماز پڑھی جاسکتی ہے اور وضو کی ضرورت نہیں ہے ۔
مسأله ۱۶۹ : اگر نماز کا وقت داخل ہوجائے اور یہ گمان کرے کہ اگر نماز پڑھنے میں تاخیر کرنے سے حائض ہوجائےگی تو فورا نماز پڑھے ۔
مسأله ۷۰ : اگر عورت کو نماز پڑھتے وقت حیض آجائے تو اس کی نماز باطل ہے اور اس کو اپنی نماز کو توڑ دینا چاہئے ، لیکن اگر شک ہو تو اس کی نماز صحیح ہے ۔