اصول دین اور فروع دین

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
خواتین کے احکام
تقلید کا فلسفہ

اصول دین اور فروع دین


اسلام کے قوانین کی تین قسمیں ہیں : اصول دین، فروع دین اور اخلاق۔ حقیقت میں دینی تعلیمات کی مثال ایک درخت کی ہے جس میں اصول دین اس کی جڑ ، فروع دین اور عملی پروگرام اس کی شاخیںاور اخلاق اس بابرکت درخت کا پھل شمار ہوتا ہے ۔
الف : اصول دین : یعنی اسلام کے بنیادی عقاید جو کہ دین کی جڑ اور بنیاد ہے اس کے پانچ حصے ہیں:
۱۔ توحید : یعنی خدا کی وحدانیت کا اعتقاد ،وہ خدا جس نے دنیا کو خلق کیا ہے اور تمام چیزوں سے آگاہ ہے اور ہماری تمام ہستی اس کے اختیار میں ہے اور وہ ہر کام پر قدرت رکھتا ہے ۔
اس پر ایمان رکھنا ذمہ داری کا احساس ، آرام ،گناہوں سے دوری ، استقامت اور زندگی میں ترقی کا سبب ہے ۔ پس ہمیں اس کو پہچاننے کی کوشش کرنا چاہئے، کیونکہ ہمیں زندگی کے ہر لمحہ پر اس کی ضرورت ہے اور وہ ہمارا حامی اور مددگار ہے ۔
۲۔ عدل : اس بات پر اعتقاد رکھنا کہ خداوند عالم نہ کسی کے حق کوبرباد کرتا ہے ،نہ کسی کے حق کو دوسرے کودیتا ہے ، نہ ظلم کرتا ہے اورنہ لوگوں کے درمیان تبعیض کا قائل ہے ،وہ کامل طور سے عادل ہے ، کیونکہ اس کو کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے ۔
خداوند عالم کے عدل اور عدالت پر اعتقاد رکھنا ظلم و ستم اورتبعیض سے دور ی اختیار کرنے کا سبب بن جاتا ہے اور معاشرے میں عدالت پھیلتی چلی جاتی ہے ۔
۳۔ نبوت : اس بات پر اعتقاد رکھنا کہ خداوند عالم نے انسانوں کی ہدایت کیلئے انبیاء اور راہنماؤں کو بھیجا ہے اور ان میں سے بعض کو آسمانی کتاب دی ہے تاکہ انسان کو سعادت کا سیدھا راستہ سکھائیں، ان کو برائی سے دور رکھیں، زندگی کے فراز و نشیب میں ان کی مدد کریں ۔
۴۔ امامت : اس بات پر اعتقاد رکھنا کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے بعد اسلامی معاشرے کی رہبری کیلئے ائمہ معصومین (علیہم السلام) ، آنحضرت (ص) کے جانشین ہیں اور ہر زمانہ میں عقاید و احکام کی حفاظت ان ہی کی ذمہ داری ہے ۔
امام بارہ ہیں پہلے امام حضرت علی بن ابی طالب (علیہ السلام) اور آخری امام حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) ہیں ، آخری امام زندہ ہیں اورلوگوں کی نظروں سے غائب ہیں، ایک روز آئے گا جب آپ ظہور کریں گے اورجہان کو عدل و داد سے بھر دیں گے اور پوری دنیا میں ایسی حکومت قائم کریں گے جس کی بنیاد عدالت ،صلح اور امنیت پر ہوگی ۔
آپ کی غیبت کے زمانہ میںنیابت عام ہوگی اور تمام فقہاء جامع الشرائط آپ کے نائب ہوں گے ، یعنی جس کے پاس دینی مآخذ سے اسلام کے احکام کو درک کرنے کا علم ہوگا اور وہ متقی اور عادل ہوگا ، کچھ شرایط کے ساتھ وہ امام زمان (عج) کے نائب کے عنوان سے مرجع تقلید ہوگا اور اسلام کے احکام کی تبلیغ اور ان کو بیان کرنا اس کی ذمہ داری ہوگی ۔
۵۔ قیامت : اس بات پر ایمان رکھنا کہ مرنے کے بعد سب کوزندہ کیا جائے گا اور یہ موت انسان کی زندگی کا خاتمہ نہیں ہے بلکہ موت اس دنیا اور آخرت کے درمیان ایک پل ہے ،انسان مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہوں گے اور خدا کی عدالت میں پیش ہوکر سب کے ان کے اعمال کی جزاء یا سزا ملے گی ۔
انسان کی تربیت کے لئے قیامت کے ایک بہترین عامل ہے جس کے ذریعہ انسان کے اندر ذمہ داری کا احساس بیدار ہوتا ہے اور وہ اس کو گمراہی، ظلم اور تجاوز کے مقابلہ میں کنٹرول کرتا ہے ۔
ب : فروع دین : عملی قوانین اور احکام کا ایسامجموعہ ہے جو پیغمبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے ذریعہ خداوند عالم کی طرف سے انسان کی ہدایت اور کمال کے لئے نازل ہوا ہے ، اہم ترین فروع دین مندرجہ ذیل ہیں :
نماز، روزہ، خمس، زکات، حج، جہاد ، امر بالمعروف (اچھے اور نیک کاموں کی دعوت)، نہی عن المنکر (برے اور ناپسند کاموںسے منع کرنا) ، تولی (خدا اور رسول کی پیروی کرنے والوں سے محبت کرنا)، تبری ( خدا اور رسول کے دشمنوں سے نفرت کرنا) ۔
فروع دین بہت زیادہ ہیں اور ہر انسان،دینی مآخذ مثلا قرآن و احادیث اور دوسری فقہی دلیلوں سے ان کو حاصل نہیں کرسکتا ۔ اس بناء پر فروع دین کو ان علماء اور دانشوروں سے حاصل کرنا چاہئے جنہوں نے تحقیق اور ”اجتہاد“ کے ذریعہ ان مسائل کو حاصل کیا ہے اور حقیقت میں یہ دینی علوم کے ماہر ہیں، ایسے عالم اور دانشور کو اصطلاح میں ”فقیہ“ یا ”مجتہد“ کہتے ہیں ۔ مجتہد کی پیروی کرنے کو ”تقلید“ اور جو مجتہد کی تقلید کرتا ہے اس کو ”مُقًلِّد “ کہتے ہیں ۔
ج : اخلاق : اسلامی تعلیمات کا دوسرا حصہ اخلاق ہے ۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اپنی مشہور حدیث میں فرمایا ہے : ”انی بعثت لاتمم مکارم الاخلاق“۔ میں اخلاقی فضائل کو کامل کرنے کیلئے مبعوث ہوا ہوں ۔ فضائل اخلاقی سے مراد مندرجہ ذیل صفات ہیں: امانت داری، شجاعت، سچائی، وفاداری، وعدوں پر عمل کرنا، بڑوں کا احترام کرنا، ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤکرنا، عدالت وغیرہ کی رعایت کرنا ۔ فردی اور اجتماعی اخلاق ، انسان کو مشکلات سے نجات اور تمام کاموں میں ترقی کا باعث ہوتا ہے ۔
علمائے اخلاق نے اپنی کتابوں میں اس متعلق بہت کچھ بیان کیا ہے لہذا تفصیل کے لئے کتاب ”زندگی در پر تو اخلاق“،” اخلاق در نہج البلاغہ“، اور ”اخلاق در قرآن“ کا مطالعہ فرمائیں ، یہ تینوں کتابیں حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) کی تصنیفات ہیں ۔

تقلید کا فلسفہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma