ظلم و جور، ستم و استبداد نا انصافی و نا برابری کا قلع قمع کرنے کے لئے جہاں ایمان و اخلاق کی سخت ضرورت ھے وھاں صحیح نظام کے لئے طاقت ور عدلیہ کی بھی ضرورت ھے۔
صنعت اور ٹکنالوجی کی ترقی کی بنا پر یہ ممکن ھوجائے گا کہ انسانوں کی حرکات و سکنات پر نظر رکھی جاسکے۔ ان اقدامات پر پابندی عائد کی جاسکے جو فساد کی خاطر کئے جاتے ھیں۔ مجرموں کی آوازیں ٹیپ کرنا، ان کے خفیہ اعمال کی تصویر لینا … ان چیزوں سے مجرموں پر گرفت مضبوط ھوجائے گی۔ مجرموں کی نگرانی کامیاب حکومت کے لئے بہت ضروری ھے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت کے زمانے میں اخلاقی تعلیمات اتنی عام ھوجائیں گی کہ عوام کی اکثریت سعادتمند معاشرے کی تشکیل کے لئے آمادہ ھوجائے گی۔ عوام کو اخلاقی تربیت سے سماج کے کافی مسائل حل ھوجائیں گے۔
لیکن انسان آزاد پیدا کیا گیا ھے۔ اپنے اعمال میں اسے پورا اختیار حاصل ھے۔ اس لئے اس بات کا امکان ضرور ھے کہ ایک صحت مند سماج میں ایسے افراد پائے جائیں جو خواہ مخواہ فساد پھیلانا چاھتے ھوں۔
اس بنا پر سماج کی مکمل اصلاح کے لئے وسیع الاختیار عدلیہ کی ضرورت ھے تاکہ مجرموں کو ان کے جرم کا بدلہ دیا جاسکے۔
جرائم کے علل و اسباب پر غور کرنے سے معلوم ھوتا ھے کہ بہت سے جرائم کو ان طریقوں سے روکا جاسکتا ھے: