دنیا تو مدت ھوئی ظلم و جور سے بھر چکی ھے۔ یہ جنگیں یہ قتل و غارت، لوٹ مار خوں ریزیاں اس بات کی نشانی نہیں ھیں کہ دنیا ظلم و جور سے بھری ھوئی ھے۔ یہ کینہ و حسد ایک دوسرے کو تباہ و برباد کرنے کے لئے ایک سے ایک اسلحہ بنانا، طاقت کے گھمنڈ میں غریبوں اور کمزوروں کو کچل کے رکھ دینا، دنیا سے اخلاقی قدروں کو مٹ جانا جہاں کردار کی بھیک مانگے سے نہ ملتی ھو، جہاں شرم و حیا نام کی کوئی چیز نہ ھو تو اب بھی ظلم و جور میں کوئی کمی باقی رہ جاتی ھے۔؟
ھاں جس چیز کی کمی ھے وہ یہ ھے کہ ھم ابھی تک موجودہ نظام ھائے حکومت کی حقیقتوں سے واقف نہیں ھوئے ھیں، ابھی ھم ان ضابطۂ حیات کے نتائج سے باقاعدہ آگاہ نہیں ھوئے۔ ابھی تک یہ بات بالکل روشن نہیں ھوئی ھے کہ واقعاً ھماری مشکلات کا سرچشمہ کیا ھے، جس کی بناء پر ھم اپنے وجود میں اس جذبے کا احساس نہیں کرتے جو ایک پیاسے کو پانی کا ھوتا ھے، ایک مریض کو شفا کی آرزو۔
جس قدر ھمارے جذبات میں اضافہ ھوتا جائے گا، جتنا ھم میں آمادگی پیدا ھوتی جائے گی، جس قدر حضرت (ع) کے ظھور کی ضرورت اور عالمی انقلاب کا احساس ھوتا جائے گا، اتنا ھی حضرت کا ظھور نزدیک ھوتا جائے گا۔