غلط فیصلے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
فلسفه انتظار
انتظار انتظار اور فطرت

سب سے پہلے یہ سوال سامنے آتا ھے کہ انتطار کا عقیدہ، کیا ایک خالص اسلامی عقیدہ ھے یا یہ عقیدہ شکست خوردہ انسانوں کی فکر کا نتیجہ ھے۔؟ یا یوں کہا جائے کہ اس عقیدہ کا تعلق انسانی فطرت سے ھے، یا یہ عقیدہ انسانوں کے اوپر لادا گیا ھے۔؟
بعض مستشرقین کا اس بات پر اصرار ھے کہ اس عقیدے کا تعلق انسانی فطرت سے نہیں ھے بلکہ یہ عقیدہ شکست خوردہ ذھنیت کی پیداوار ھے۔
بعض مغرب زدہ ذھنیتوں کا نظریہ ھے کہ یہ عقیدہ خالص اسلامی عقیدہ نہیں ھے بلکہ یہودی اور عیسائی طرز فکر سے حاصل کیا گیا ھے۔
مادّہ پرست اشخاص کا کہنا ھے ک اس عقیدے کی اصل و اساس اقتصادیات سے ھے۔ صرف فقیروں، مجبوروں، ناداروں اور کمزوروں کو بہلانے کے لئے یہ عقیدہ وجود میں لایا گیا ھے۔
حقیقت یہ ھے ک اس عقیدے کا تعلق انسانی فطرت سے ھے اور یہ ایک خالصِ اسلامی نظریہ ھے، دوسرے نظریات کی وجہ یہ ھے کہ جن لوگوں نے اس عقیدہ کے بارے میں اظھار رائے کیا ھے، اگر ان کو متعصب اور منافع پرست نہ کہا جاسکے تو یہ بات بہر حال مانی ھوئی ھے کہ ان لوگوں کی معلومات اسلامی مسائل کے بارے میں بہت زیادہ محدود ھیں۔ ان محدود معلومات کی بنا پر یہ عقیدہ قائم کرلیا ھے کہ ھم نے سب کچھ سمجھ لیا ھے اور اپنے کو اس بات کا مستحق قرار دے لیتے ھیں کہ اسلامی مسائل کے بارے میں اظھار نظر کریں، اس کا نتیجہ وھی ھوتا ھے جسے آپ ملاحظہ فرما رھے ھیں۔ بدیہی بات ھے کہ محدود معلومات کی بنیادوں پر ایک آخری نظریہ قائم کرلینا کہاں کی عقلمندی ھے، آخری فیصلہ کرنے کا حق صرف اس کو ھے جو مسئلے کے اطراف و جوانب سے باقاعدہ واقف ھو۔
بعض لوگوں کا کہنا ھے کہ ھمیں اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ اس عقیدے کی بنیاد کیا ھے، ھمارا سوال تو صرف یہ ھے کہ اس عقیدے کا فائدہ کیا ھے؟ اور اس کے اثرات کیا ھیں؟
ھم نے جو دیکھا وہ یہ ھے کہ جو لوگ اس عقیدے کو دل سے لگائے ھوئے ھیں وہ ھمیشہ رنج و محن کا شکار ھیں اور ان کی زندگیاں مصائب برداشت کرتے گذرتی ھیں ذمہ داریوں کو قبول کرنے سے بھاگتے ھیں، فساد کے مقابل ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رھتے ھیں اور اس کی سعی و کوشش بھی نہیں کرتے کہ فساد ختم بھی ھوسکتا ھے ظلم کا ڈٹ کر مقابلہ بھی کیا جاسکتا ھے، ایسے عقیدے رکھنے والوں کو ایسی کوئی فکر ھی نہیں۔
اس عقیدے کی بنیاد جو بھی ھو مگر اس کے فوائد و اثرات خوش آیند نہیں ھیں یہ عقیدہ انسان کو اور زیادہ کاھل بنا دیتا ھے۔
اگر ایک دانش ور کسی مسئلے میں فیصلہ کرنا چاھتا ھے اور صحیح نظریہ قائم کرنا چاھتا ھے تو اس کے لئے ضروری ھے کہ وہ اس مسئلے کے اطراف و جوانب کا باقاعدہ مطالعہ کرے، اس کے بعد ھی کوئی صحیح نظریہ قائم ھوسکتا ھے۔
آئیے پہلے ھم خود اس مسئلے کے مختلف پہلوؤں پر غور کریں کہ اس عقیدے کی بنیاد کیا ھے؟ کیا واقعاً یہ عقیدہ شکست خوردہ ذھنیت کے افکار کا نتیجہ ھے؟ یا اس کی بنیاد اقتصادیات پر ھے؟ یا پھر اس کا تعلق انسان کی فطرت سے ھے؟ اس عقیدے کے اثرات مفید ھیں یا نقصان رساں؟۔

انتظار انتظار اور فطرت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma