ایسے افراد کی موجودگی ضروری ھے جو انقلاب میں بنیادی کردار ادا کرسکیں، ایسے افراد کی تعداد کم ھی کیوں نہ ھو، مگر عملی اعتبار سے ھر ایک بھرپور انقلابی ھو اور انقلابی اصولوں پر جی جان سے عامل ھو، غیر معمولی شجاع، دلسوز، فداکار، جانباز اور جاں نثار ھو۔
اس دھکتی ھوئی دنیا اور خزاں رسیدہ کائنات میں ایسے پھول کھلیں جو گلستاں کا مقدمہ بن سکیں جو بہار کا پیش خیمہ ھوسکیں۔ انسانوں کے ڈھیر سے ایسے عالی صفت افراد نکلیں جو آئندہ انقلاب کی مکمل تصویر ھوں۔
ایسے افراد کی تربیت خود معصوم رھبر کے سپرد ھے جو بالواسطہ یا بلاواسطہ ایسے افراد کی تربیت کا انتظام کریں۔ چونکہ ھر کام معجزے سے نہیں ھوگا، لھٰذا یہاں بھی وقت درکار ھے۔
بعض روایتوں میں حضرت مھدی (عج) کی غیبت کے طولانی ھونے کا سبب یہ بیان کیا گیا ھے کہ خالص ترین افراد سامنے آجائیں، جو ھر طرح کے امتحانوں میں کامیاب ھوچکے ھوں۔
اس بات کی وضاحت کی ضرورت ھے کہ الٰہی امتحان اور آزمائش کا مطلب ممتحن کے علم میں اضافہ کرنا نہیں ھے بلکہ امتحان دینے والوں کی پوشیدہ صلاحیتوں کا اظھار ھے یعنی وہ استعداد جو قوت کی منزل میں ھے اسے فعلیت عطا کرنا ھے۔
گذشتہ بیان سے یہ بات کسی حد تک ضرور واضح ھوگئی ک حضرت مھدی (عج) کے ظھور میں تاخیر کیوں ھورھی ھے تاخیر کا سبب ھمارے نواقص اور کمزوریاں ھیں، ورنہ اس طرف سے کوئی تاخیر نہیں ھے۔ جس وقت ھم اپنے نواقص کو ختم اور کمزوریوں کو دور کرلیں گے اس وقت ظھور ھوجائے گا۔ جس قدر جلد ھم اس مقصد میں کامیاب ھوجائیں گے اتنا ھی جلد ظھور ھوگا۔