کوئی بھی انقلاب فکری اور ثقافتی انقلاب کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا ھے۔ ھر انقلاب کی بقاء کے لئے فکری اور ثقافتی انقلاب ضروری ھے۔ فکری انقلاب کے دو پہلو ھوں، ایک طرف فکری انقلاب انسانوں کو ان علوم کے سیکھنے پر آمادہ کرے جن کی سماج کو ضرورت ھے اور دوسری طرف صحیح انسانی زندگی کے اصول سے واقف کرائے۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایک روایت میں ارشاد فرمایا کہ:
العلم سبعۃ و عشرون حرفاً فجمیع ما جائت بہ الرسل حرفان فلم یعرف الناس حتی الیوم غیر الحرفین فاذا قام قائمنا اخرج الخمسۃ والعشرین حرفاً، فبثھا فی الناس و ضم الیھا الحرفین حتی یبثھا سبعۃ و عشرین حرفاً 1
علم و دانش کے ستّائیس (27) حروف ھیں (27 شعبے اور حصے ھیں) وہ تمام باتیں جو انبیاء علیہم السلام اپنی امت کے لئے لائے وہ دو حرف ھیں۔ اور آج تک تمام لوگ دو حرفوں سے زیادہ نہیں جانتے ھیں لیکن جس وقت ھمارے قائم کا ظھور ھوگا وہ بقیہ 25 حرف (25 شعبے اور حصے) بھی ظاھر فرمادیں گے اور ان کو عوام کے درمیان پھیلادیں گے اور 25 حرفوں میں پہلے کے دو حرف بھی شامل کرلیں گے اس وقت 27 حرف مکمل طور سے پھیلائے جائیں گے۔
اس حدیث سے یہ بات واضح ھوجاتی ھے کہ حضرت کے ظھور کے بعد علم کس برق رفتاری سے ترقی کرے گا۔ اس زمانے کی علمی ترقی آج تک کی تمام ترقیوں کے مقابلے
میں بارہ گُنا سے زیادہ ھوگی۔ اس وقت علوم و فنون کے تمام دروازے کُھل جائیں گے۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے ایک روایت نقل ھوئی ھے جس سے گذشتہ حدیث کی تکمیل ھوتی ھے وہ حدیث یہ ھے:
اذا قام قائمنا وضع اللہ یدہ علی رؤوس العباد فجمع بھا عقولھم وکملت بھا احلامھم2
جس وقت ھمارے قائم کا ظھور ھوگا خداوند عالم بندوں کے سروں پر ھاتھ رکھے گا جس سے ان کی عقلیں کامل اور ان کے افکار کی تکمیل ھوگی۔
حضرت مھدی سلام اللہ علیہ کی رھبری میں اور آپ کے وجود کی برکت سے لوگوں کی عقلیں کامل ھوجائیں گی۔ افکار میں وسعت پیدا ھوجائے گی۔ تنگ نظری اور کوتاہ فکری کا خاتمہ ھوجائے گا۔ اور اس طرح وہ چیزیں بھی فنا ھوجائیں گی جو تنگ نظری اور کوتاہ فکری کی پیداوار تھیں۔
اس وقت کے لوگ وسیع نظر، بلند افکار، کشادہ دلی، اور خندہ پیشانی کے مالک ھوں گے جو سماج کی مشکلات اپنی پاکیزہ روح اور طاھر افکار سے حل کردیں گے۔