ظلم و فساد کا رواج

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
فلسفه انتظار
ظھور کی علامتیں 1) دجّال

سب سے پہلی وہ علامت جو عظیم انقلاب کی آمد کی خبر دیتی ھے۔ وہ ظلم و فساد کا رواج ھے۔ جس وقت ھر طرف ظلم پھیل جائے، ھر چیز کو فساد اپنی لپیٹ میں لے لے۔ دوسروں کے حقوق پامال ھونے لگیں، سماج برائیوں کا گڑھ بن جائے اس وقت عظیم انقلاب کی آھٹ محسوس ھونے لگتی ھے۔ یہ طے شدہ بات ھے کہ جب دباؤ حد سے بڑھ جائے گا تو دھماکہ ضرور ھوگا یہی صورت سماج کی بھی ھے جب سماج پر ظلم و فساد کا دباؤ حد سے بڑھ جائے گا تو اس کے نتیجہ میں ایک انقلاب ضرور رونما ھوگا۔
اس عظیم عالمی انقلاب اور حضرت مھدی (عج) کے ظھور کے بارے میں بھی بات کچھ اسی طرح کی ھے۔
منفی انداز فکر والوں کی طرح یہ نہیں سوچنا چاھیے کہ ظلم و فساد کو زیادہ سے زیادہ ھوا دی جائے تاکہ جلد از جلد انقلاب آجائے بلکہ فساد اور ظلم کی عمومیت کو دیکھتے ھوئے اپنی اور دوسروں کی اصلاح کی فکر کرنا چاھیے، تاکہ صالح افراد کی ایک ایسی جماعت تیار ھوسکے جو انقلاب کی علمبردار بن سکے۔
اسلامی روایات میں اس پہلی علامت کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ھے:۔
کما ملئت ظلما وجوراً … جس طرح زمین ظلم و جور سے بھر چکی ھوگی یہاں ایک سوال یہ اٹھتا ھے کہ ظلم و جور مترادف الفاظ ھیں یا معانی کے اعتبار سے مختلف۔
دوسروں کے حقوق پر تجاوز دو طرح ھوتا ھے۔
ایک یہ کہ انسان دوسروں کے حقوق چھین لے اور ان کی محنت سے خود استفادہ کرے اس کو ظلم کہتے ھیں۔
دوسرے یہ کہ دوسروں کے حقوق چھین کر اوروں کو دے دے، اپنے اقتدار کے استحکام کے لئے اپنے دوستوں کو عوام کے جان و مال پر مسلط کردے اس کو جور کہتے ھیں۔
ان الفاظ کے مد مقابل جو الفاظ ھیں وہ ھیں ظلم کے مقابل قسط اور جور کے مقابل عدل ھے۔
اب تک بات عمومی سطح پر ھورھی تھی کہ ھر انقلاب سے پہلے مظالم کا وجود انقلاب کی آمد کی خبر دیتا ھے۔
قابل غور بات تو یہ ھے کہ اسلامی روایات نے سماجی برائیوں کی جزئیات کی نشاندھی کی ھے۔ یہ باتیں اگر چہ 1۔ 2سو سال پہلے کہی گئی ھیں لیکن ان کا تعلق اس زمانے سے نہیں ھے بلکہ آج کل ھماری دنیا سے ھے۔ یہ جزئیات کچھ اس طرح بیان کیے گئے ھیں گویا بیان کرنے والا اپنی آنکھوں سے دیکھ رھا ھو، اور بیان کررھا ھو۔ یہ پیشین گوئیاں کسی معجزے سے کم نہیں ھیں۔
اس سلسلے میں ھم متعدد روایتوں میں سے صرف ایک روایت کو ذکر کرتے ھیں۔ یہ روایت حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل ھوئی ھے۔ اس روایت میں سیاسی، سماجی اور اخلاقی مفاسد کا ذکر کیا گیا ھے۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے بعض اصحاب سے ارشاد فرمایا ھے:
1۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ ھر طرف ظلم و ستم پھیل رھا ھے۔
2۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ قرآن فرسودہ کردیا گیا ھے اور دین میں بدعتیں رائج کردی گئی ھیں۔
3۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ دین خدا اس طرح اپنے مفاھیم سے خالی ھوگیا ھے جس طرح برتن الٹ دیا گیا ھو۔
4۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ اھل باطل صاحبانِ حق پر مسلط ھوگئے ھیں۔
5۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ مرد مرد پر اور عورتیں عورتوں پر اکتفا کر رھی ھیں۔
6۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ صاحبانِ ایمان سے خاموشی اختیار کرلی ھے۔
7۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ چھوٹے بڑوں کا احترام نہیں کر رھے ھیں۔
8۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ رشتہ داریاں ٹوٹ گئی ھیں۔
9۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ چاپلوسی کا بازار گرم ھے۔
10۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ شراب اعلانیہ پی جارھی ھے۔
11۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ خیر کے راستے اُجاڑ اور شر کی راھیں آباد ھیں۔
12۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ حلال کو حرام اور حرام کو حلال کیا جارھا ھے۔
13۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ احکامِ دین کی حسبِ منشا تفسیر کی جارھی ھے۔
14۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ صاحبان ایمان ھے آزادی اس طرح سلب کرلی گئی ھے کہ وہ اپنے دل کے علاوہ کسی اور سے اظھار نفرت نہیں کرسکتے۔
15 جس وقت تم یہ دیکھو کہ سرمایہ کا بیشتر حصّہ گناہ میں صرف ھورھا ھے۔
16۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ حکومتی ملازمین کے درمیان رشوت عام ھوگئی ھے۔
17۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ حساس و اھم منصبوں پر نااھل قبضہ جمائے ھیں۔
18۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ (بعض مرد) اپنی عورتوں کی ناجائز کمائی پر زندگی بسر کر رھے ھیں۔
19۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ قمار آزاد ھوگیا ھے (قانونی ھوگیا ھے)
20۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ ناروا تفریحیں اتنی عام ھوگئی ھیں کہ کوئی روکنے کی ھمّت نہیں کر رھا ھے۔
21۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ قرآنی حقائق کا سننا لوگوں پر گراں گذرتا ھے۔
22۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ پڑوسی پڑوسی کی زبان کے ڈر سے اس کا احترام کر رھا ھے۔
23۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ مسجدوں کی آرائش کی جارھی ھے۔
24۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ غیر خدا کے لئے حج کیا جارھا ھے۔
25۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ عوام سنگ دل ھوگئے ھیں۔
26۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ عوام اس کے حامی ھوں جو غالب آجائے (خواہ حق پر ھو خواہ باطل پر)
27۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ حلال کے متلاشی افراد کی مذمّت کی جائے اور حرام کی جستجو کرنے والوں کی مدح۔
28۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ لہو و لعب کے آلات مکّہ مدینہ میں (بھی رائج ھوں۔
29۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ مسجد ان لوگوں سے بھری ھے جو خدا سے نہیں ڈرتے۔
30۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ لوگوں کی ساری توجہ پیٹ اور شرمگاہ پر مرکوز ھے۔
31۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ مادی اور دنیاوی وسائل کی فراوانی ھے، دنیا کا رخ عوام کی طرف ھے۔
32۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ اگر کوئی امر بمعروف اور نہی از منکر کرے تو لوگ اس سے یہ کہیں کہ یہ تمھاری ذمہ داری نہیں ھے۔
33۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ عورتیں اپنے آپ کو بے دینوں کے حوالے کر رھی ھیں۔
34۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ حق پرستی کے پرچم فرسودہ ھوگئے ھیں۔
35۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ بربادی آبادی پر سبقت لے جارھی ھے۔
36۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ بعض کی روزی صرف کم فروشی پر منحصر ھے۔
37۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ ایسے افراد موجود ھیں جنھوں نے مال کی فراوانی کے باوجود اپنی زندگی میں ایک مرتبہ بھی زکات نہیں دی ھے۔
38۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ لوگ صبح و شام نشہ میں چور ھیں۔
39۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ لوگ ایک دوسرے کو دیکھتے ھیں اور بروں کی تقلید کرتے ھیں۔
40۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ ھر سال نیا فساد اور نئی بدعت ایجاد ھوتی ھے۔
41۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ عوام اپنے اجتماعات میں خود پسند سرمایہ داروں کے پیروکار ھیں۔
42۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ جانوروں کی طرح سب کے سامنے جنسی افعال انجام دے رھے ھیں
43۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ غیر خدا کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ خرچ کرنے میں کوئی تکلف نہیں کرتے لیکن خدا کی راہ میں معمولی رقم بھی صرف نہیں کرتے۔
44۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ ایسے افراد بھی ھیں کہ جس دن گناہ کبیرہ انجام نہ دیں اس دن غمگیں رھتے ھیں۔
45۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ حکومت عورتوں کے ھاتھوں میں چل گئی ھے۔
46۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ ھوائیں منافقوں کے حق میں چل رھی ھیں، ایمان داروں کو اس سے کچھ حاصل نہیں ھے۔
47۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ قاضی احکامِ الٰہی کے خلافِ فیصلہ دے رھا ھے۔
48۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ بندوں کو تقویٰ کی دعوت دی جارھی ھے مگر دعوت دینے والا خود اس پر عمل نہیں کر رھا ھے۔
49۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ لوگ اوقات نماز کو اھمیت نہیں دے رھے ھیں۔
50۔ جس وقت تم یہ دیکھو کہ ضرورت مندوں کی امداد بھی پارٹی کی بنیاد پر کی جارھی ھے، کوئی خدائی عنصر نہیں ھے۔
ایسے زمانے میں اپنے آپ کی حفاظت کرو، خدا سے نجات طلب کرو کہ تمھیں مفاسد سے محفوظ رکھے (انقلاب نزدیک ھے)۔ 13
اس طولانی حدیث میں (جس کو ھم نے بطور اختصار پیش کیا ھے) جو برائیاں اور مفاسد بیان کئے گئے ھیں انھیں تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ھے۔
1) وہ برائیاں اور مفاسد جو دوسروں کے حقوق اور حکومتوں سے متعلق ھیں جیسے باطل کے طرفداروں کی کامیابی، زبان و عمل پر پابندیاں، وہ بھی اتنی سخت پابندیاں کہ صاحبانِ ایمان کسی سے اظھار رائے نہ کرسکیں بربادی کے سلسلے میں سرمایہ گذاری، رشوت کی گرم بازاری، اعلیٰ اور حساس منصبوں کی نیلامی، جاھل عوام کی طرف سے صاحبانِ اقتدار کی حمایت۔
جنگ کا میدان گرم رکھنے کے لئے سرمایہ کی افراط، تباہ کن اسلحوں کی دوڑ (آج وہ رقم جو اسلحوں پر صرف ھورھی ھے وہ اس رقم سے کہیں زیادہ ھے جو تعمیری اور فلاح و بہبود کے کاموں پر صرف ھوتی ھے)۔
برائیوں کے اس ھجوم میں کسی کو اپنی ذمہ داری کا احساس تو در کنار، ایک دوسرے کو یہ نصیحت کی جارھی ھے کہ ایسے ماحول میں بے طرف رھنا چاھئے۔
2) اخلاقی برائیاں، جیسے چاپلوسی، تنگ نظری، حسد، ذلیل کاموں کے لئے آمادگی۔ (جیسے مرد اپنی زوجہ کی ناجائز کمائی سے زندگی بسر کرے)۔ شراب و قمار کی عمومیت غیر اخلاقی تفریحیں، اعمال پر تقریریں اور بے عمل مقررین، ریا کاری، ظاھر داری ھر چیز میں پارٹی بازی، شخصیت کا معیار دولت کی فراوانی…
3) وہ برائیاں جن کا تعلق مذھب سے ھے، جیسے خواھشات کو قرآنی احکام پر ترجیح دینا، اسلامی احکام کی حسب منشاء تفسیر، مذھبی معاملات کو مادی اور دنیاوی معیاروں پر پرکھنا، مسجدوں میں گناہگاروں کی اکثریت، مسجدوں کی آرائش، تقویٰ اور پرھیز گاری سے بے بہرہ نمازی، نماز کو اھمیت نہ دینا۔
اگر غور کیا جائے اور منصفانہ نگاہ سے دیکھا جائے تو آج کے سماج میں یہ ساری برائیاں نظر آئیں گی۔
یہ تمام برائیاں انقلاب کی پہلی اور آخری شرط نہیں ھیں بلکہ ظلم و جور کی فراوانی انقلاب کے لئے زمین ھموار کر رھی ھے۔ یہ برائیاں مست اور خوابیدہ انسانوں کو بیدار کرنے کا ایک ذریعہ ھیں۔ سوئے ھوئے ضمیر کے حق میں تازیانہ ھیں تاکہ لوگ بیدار ھوں اور انقلاب کے لئے آمادہ ھوجائیں۔
دنیا والے ایک نہ ایک دن ضرور ان برائیوں کے علل و اسباب تلاش کریں گے اور اس کے نتائج پر غور کریں گے یہ تلاش عمومی سطح پر آگاھی فراھم کرے گی جس کے بعد ھر ایک کو اس بات کا یقین ھوجائے گا کہ اصلاح کے لئے انقلاب ضروری ھے۔ عالمی اصلاح کے لئے عالمی انقلاب درکار ھے۔
یہ بات قابل توجہ ھے کہ اگر دنیا کا کوئی گوشہ ان برائیوں سے پاک صاف ھے، یا بعض افراد ان مفاسد میں ملوث نہیں ھیں تو اس سے کوئی اثر نہیں پڑتا ھے۔ کیونکہ جو بات بیان کی گئی ھے وہ عمومی سطح پر اور اکثریت کو پیش نظر رکھتے ھوئے بیان کی گئی ھے۔


1. بحار الانوار جلد52 ص256 تا 260
2. دجال۔ دجل (بروزن درد. سے ھے جس کے معنی ھیں دروغ گوئی اور دھوکہ بازی۔
 
ظھور کی علامتیں 1) دجّال
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma