ایک: قبولیت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
فلسفه انتظار
3) طولانی غیبت دو۔ ثقافتی اور صنعتی ارتقاء

دنیا کی نا انصافیوں کی تلخیوں کو دنیا والے باقاعدہ احساس کریں۔ انسان کے خود ساختہ قوانین کے نقائص اور اس کی کمزوریوں کو بھی سمجھیں۔
لوگوں کو اس حقیقت کا باقاعدہ احساس ھوجائے کہ مادی قوانین کے سایہ میں حیاتِ انسانی کو سعادت نصیب نہیں ھوسکتی ھے۔ انسان کے خود ساختہ قوانین کے لئے کوئی نفاذی ضمانت نہیں ھے بلکہ انسان کے خود ساختہ قوانین مشکلات میں اضافہ کرتے ھیں کمی نہیں۔ یہ احساس بھی ھونا چاھئے کہ موجودہ افراتفری کا سبب خود ساختہ نظام ھائے حیات ھیں۔
لوگوں کو اس بات کا بھی احساس ھونا چاھئے کہ یہ دنیا اسی وقت سدھر سکتی ھے جب میں ایسا نظام نافذ ھوگا جس کی بنیاد معنویت، انسانی اور اخلاقی اقدار پر ھو، جہاں معنویت اور مادیت دونوں کو جائز حقوق دیے گئے ھوں۔ جس میں انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کو بہ حد اعتدال سیراب کیا گیا ھو۔
اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی باور ھوجائے کہ صنعت اور ٹکنالوجی کے میدانوں میں چشم گیر اور حیرت انگیز ترقیاں انسان کو سعادت عطا نہیں کرسکتی ھیں۔ البتہ شقادت ضرور تقسیم کرسکتی ھیں۔ ھاں اس صورت میں ضرور مفید ثابت ھوسکتی ھیں جب یہ ترقیاں معنوی، انسانی اور اخلاقی اصولوں کے زیر سایہ حاصل کی جائیں۔
مختصر یہ کہ جب خوب تشنہ نہیں ھوں گے اس وقت تک چشمہ کی تلاش میں تگ و دو نہیں کریں گے۔
یہ تشنگی کچھ تو رفتہ رفتہ وقت گذرنے سے حاصل ھوگی اور کچھ کے لیے تعلیم و تربیت درکار ھوگی، یہ دنیا کے مفکرین کا کام ھے کہ ھر ایک میں یہ احساس بیدار کردیں کہ انسان کے خود ساختہ قوانین دنیا کی اصلاح نہیں کرسکتے ھیں بلکہ اس کے لئے ایک عالمی انقلاب درکار ھے۔ بہر حال اس میں وقت لگے گا۔

3) طولانی غیبت دو۔ ثقافتی اور صنعتی ارتقاء
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma