حدیث

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
فلسفه انتظار
عقلطرز حکومت

احادیث میں ایسی پر معنی تعبیریں ملتی ھیں جن سے گزشتہ باتوں کے جواب واضح ھوجاتے ھیں۔ ذیل کی سطروں میں صرف چند حدیثیں قارئین کی نظر کر رھے ھیں۔
1) حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ:
ان قائمنا اذا قام اشرقت الارض بنور ربھا واستغنی العباد من ضوء الشمس 1
جس وقت ھمارے قائم قیام فرمائیں گے اس وقت زمین اپنے پروردگار کے نور سے روشن ھوجائے گی اور بندگان خدا سورج کی روشنی سے بے نیاز ھوجائیں گے۔
اس سے یہ بات سمجھ میں آتی ھے کہ اس وقت روشنی اور انرجی کا مسئلہ اس قدر آسان ھوجائے گا کہ دن و رات سورج کے بجائے ایک دوسرے نور سے استفادہ کیا جاسکے گا۔ ھوسکتا ھے کہ بعض لوگ اس چیز کو معجزے کی شکل دیں۔ لیکن در حقیقت یہ اعجاز نہ ھوگا بلکہ یہ ٹکنا لوجی اور صنعت کے ترقی یافتہ دور کی طرف اشارہ کیا گیا ھے۔
اتنے زیادہ ترقی یافتہ دور کے مقابلے میں آج کے جدید ترین اسلحوں کی کیا حقیقت ھوگی۔
2) حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جناب ابو بصیر سے ارشاد فرمایا کہ:
انہ اذا تناھت الامور الی صاحب ھذا الامر رفع اللہ تبارک وتعالیٰ لہ کل منخفض من الارض خفض لہ کل مرتفع حتی تکون الدنیا عندہ بمنزلۃ راحتہ فایکم لو کانت فی راحتہ شعرة لم یبصرھا۔ 2
جس وقت سلسلہ امور صاحب الامر تک پہونچے گا اس وقت خداوند عالم زمین کی ھر پستی کو ان کے لئے بند کردے گا اور ھر بلندی کو ان کے لئے پست کردے گا۔ یہاں تک کہ ساری دنیا ان کے نزدیک ھاتھ کی ہتھیلی کے مانند ھوجائے گی۔ تم میں سے کون ھے جس کی ہتھیلی میں بال ھو، اور وہ اس کو نہ دیکھ رھا ھو۔!؟
آج کی ترقی یافتہ دنیا میں بلندیوں پر جدید ترین آلات نصب کرکے دنیا کے مختلف گوشوں میں آوازیں اور تصویریں بھیجی جارھی ھیں اور اس سلسلے میں مصنوعی سیاروں سے بھی استفادہ کیا جارھا ھے۔ لیکن اس کی دوسری صورت آج کی دنیا میں ابھی تک عملی نہیں ھوسکی ھے یعنی مختلف جگہوں سے ایک مرکز پر خبروں اور تصویروں کا انعکاس۔ مگر یہ کہ دنیا کے گوشے گوشے میں نشر کرنے والے اسٹیشن قائم کیے جائیں۔
اس حدیث سے ھمیں یہ پتہ چلتا ھے کہ ظھور کے بعد یہ مشکل بھی آسان ھوجائے گی اس وقت دنیا ہاتھ کی ہتھیلی کی مانند ھوجائے گی۔ دنیا کے دور ترین مقامات پر رونما ھونے والے واقعات پر حضرت کی بھرپور نظر ھوگی۔ اس وقت نزدیک و دور کا امتیاز ختم ھوجائے گا۔ دور و نزدیک ھر ایک پر حضرت کی یکساں نگاہ ھوگی۔ ظاھر ھے جی عادلانہ عالمی حکومت کے لیے وسیع ترین اطلاعات کی سخت ضرورت ھے۔ جب تک دنیا کے ھر واقعہ پر بھرپور نظر نہ ھوگی اس وقت تک عدل کا قیام اور ظلم کی فنا کیونکر ممکن ھوگی۔
3) حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ:
ذخر لصاحبکم الصعب!
قلت: وما الصعب؟
قال: ما کان من سحاب فیہ رعد و صاعقۃ او برق فصاحبکم یرکبہ اما انہ سیرکب السحاب وبرقی فی الاسباب، اسباب السمٰوٰات والارضین! 3
تمھارے امام کے لئے سرکش وسیلہ کو ذخیرہ کیا گیا ھے۔
راوی کا بیان ھے کہ میں نے دریافت کیا کہ مولا وہ سرکش وسیلہ کیا ھے؟ فرمایا: وہ بادل ھے جس میں گرج چمک یا بجلی پوشیدہ ھے وہ اس بادل پر سوار ھوگا۔ آگاہ ھوجاؤ کہ عنقریب بادلوں پر سوار ھوگا، بلندیوں پر پرواز کرے گا، ساتوں آسمانوں اور زمینوں کا سفر کرے گا۔
بادل سے یہ عام بادل مراد نہیں ھے۔ یہ تو بخارات کا مجموعہ ھیں۔ یہ اس لائق نہیں ھیں کہ ان کے ذریعہ سفر کیا جاسکے، زمین سے بادلوں کا فاصلہ کوئی زیادہ نہیں ھے بلکہ بادل سے ایک ایسے وسیلہ سفر کی طرف اشارہ ھے جس کی رفتار بے پناہ ھے۔ جس کی آواز گرج، چمک اور بجلی جیسی ھے وہ سفر کے دوران آسمانوں کو چیرتا ھوا نکل جائے گا۔
آج کی دنیا میں ھمارے سامنے کوئی ایسا وسیلہ اور ذریعۂ سفر نہیں ھے جسے مثال کے طور پر پیش کیا جاسکے۔ البتہ صرف اڑن طشتری کے ذریعہ اس وسیلہ سفر کا ایک ھلکا سا تصور ذھنوں میں ضرور آسکتا ھے۔
ان حدیثوں سے یہ حقیقت بالکل واضح ھوجاتی ھے کہ حضرت مھدی سلام اللہ علیہ کے ظھور کے بعد صنعت، ٹکنالوجی کس بام عروج پر ھوں گی۔ ان حدیثوں سے یہ بات واضح ھوگئی کہ ظھور کے بعد ترقی ھوگی تنزلی نہیں۔ حضرت جدید ٹکنالوجی کے ذریعہ دنیا میں عدل و انصاف کی حکومت قائم کریں گے۔ لیکن ایک بات جو ذھنوں میں بار بار کھٹکتی ھے وہ یہ ھے کہ کیا حضرت تلوار کے ذریعہ جنگ کریں گے۔؟
اس بات کا جواب یہ ھے کہ روایات میں سیف کا لفظ استعمال کیا گیا ھے۔
سیف یا شمشیر یہ الفاظ جب استعمال کیے جاتے ھیں تو ان سے قدرت و طاقت مراد لی جاتی ھے جس طرح قلم سے ثقافت کو تعبیر کیا جاتا ھے۔
روایات میں لفظ سیف سے عسکری طاقت مراد ھے
یہ بات بھی واضح ھوجائے ک ھرگز یہ خیال بھی ذھنوں میں نہ آئے کہ حضرت ظھور کے بعد یکبارگی تلوار اٹھالیں گے اور ایک طرف سے لوگوں کے سرقلم کرنا شروع کردیں گے۔
سب سے پہلے دلائل کے ذریعہ حقائق بیان فرمائیں گے۔ افکار کی رھنمائی فرمائیں گے، عقل کو دعوت نظر دیں گے، مذھب کی اصطلاح میں سب سے پہلے اتمام حجّت کریں گے۔ جب ان باتوں سے کوئی فائدہ نہ ھوگا اس وقت تلوار اٹھائیں گے۔
پھر تو اک برق تباں جانبِ اشرار چلی
نہ چلی بات تو پھر دھوم سے تلوار چلی
اسلام کو اپنی حقانیت پر اس قدر اعتماد ھے کہ اگر اسلامی تعلیمات واضح طور سے بیان کردی جائیں تو ھر منصف مزاج فوراً تسلیم کرلے گا ھاں صرف ھٹ دھرم اور تعصّب کے اندھے قبول نہ کریں گے اور ان کا تو بس ایک علاج ھے اور وہ ھے تلوار یعنی طاقت کا مظاھرہ۔


1. بحار الانوار ج52 ص330
2. بحار الانوار ج52 طبع جدید ص328
3. بحار الانوار ج52 طبع جدید ص 321
 
عقلطرز حکومت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma