3) اقتصادی ترقیاں اور عدالتِ اجتماعی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
فلسفه انتظار
2) صنعت کی بے مثال ترقی4) عدلیہ

جس زمین پر ھم زندگی بسر کر رھے ھیں اس میں اتنی صلاحیت ھے کہ وہ موجودہ نسل اور آنے والی نسل کی کفالت کرسکے، لیکن بہت سے منابع کا ھمیں علم نہیں ھے اور تقسیم کا نظام بھی صحیح نہیں ھے۔ یہی وجہ ھے کہ آج غذا کی قلت کا احساس ھورھا ھے اور ھر روز لوگ بھوک سے جان دے رھے ھیں۔ اس وقت دنیا پر جس اقتصادی نظام کی حکومت ھے وہ ایک استعماری نظام ھے جو اپنے زیر سایہ قانونِ جنگل کی پرورش کر رھا ھے۔ وہ لوگ جو زمین میں پوشیدہ ذخیروں کا پتہ لگاتے، انسانیت کی فلاح و بہبود کی کوشش کرتے ھیں وہ استعمار کی بارگاہ ظلم و استبداد میں امن و امان کی خاطر بھینٹ چڑھا دیے جاتے ھیں۔
لیکن جس وقت اس دنیا سے استعماری نظام کا خاتمہ ھوجائے گا اور اسی کے ساتھ ساتھ قانون جنگل بھی نابود ھوجائے گا، اس وقت زمین میں پوشیدہ خزانوں سے بھی استفادہ کیا جاسکے گا، اور نئے ذخیروں کی تلاش ھوسکے گی۔ علم و دانش بھی اقتصادیات کی بہتری میں سرگرم رھیں گے۔
حضرت مھدی سلام اللہ علیہ کے سلسلے میں جو روایات وارد ھوئی ھیں ان میں اقتصادیات کی بہتری کی طرف بھی اشارہ ملتا ھے۔ ذیل کی سطروں میں اس سلسلے کی چند حدیثیں ملاحظہ ھوں:
انہ یبلغ سلطانہ المشرق والمغرب، وتظھرلہ الکنوز ولا یبقیٰ فی الارض خراب الا یعمّرہ
آپ کی حکومت مشرق و مغرب کو احاطہ کیے ھوگی، زمین کے خزانے آپ کے لئے ظاھر ھوجائیں گے۔ زمین کا کوئی حصہ غیر آباد نہیں رھے گا۔
غیر آباد زمینیں افراد، مال یا ذرائع کی کمی کی بنا پر نہیں ھیں بلکہ یہ زمینیں انسان کی ویران کردہ ھیں۔ ظھور کے بعد انسان تعمیر کرے گا تخریب نہیں۔
اس سلسلے کی ایک دوسری حدیث ملاحظہ ھو۔ یہ حدیث حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل ھوئی ھے۔
اذا قام القائم، حکم بالعدل
وارتفع الجور فی ایامہ
وامنت بہ السبل
واخرجت الارض برکاتھا
ورد کل حق الی اھلہ
وحکم بین الناس بحکم داؤد و حکم محمد
فحینئذ تظھر الارض کنوزھا
ولا یجد الرجل منکم یومئذ موضعا لصدقتہ ولا لبرہ
لشمول الغنی جمیع المومنین
جس وقت ھمارے قائم کا ظھور ھوگا، عدل و انصاف کی بنیاد پر حکومت قائم کریں گے ان کے زمانے میں ظلم و جور نابود ھوجائیں گے۔
راستوں پر امن و امان ھوگا،
زمین اپنی برکتیں ظاھر کردے گی،
صاحبان حقوق کو ان کے حق مل جائیں گے۔
عوام کے درمیان جناب داؤد (ع) اور حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرح فیصلہ کریں گے۔
اس موقع پر زمین اپنے خزانے ظاھر کردے گی۔
کسی کو صدقہ دینے یا مالی امداد کا کوئی موقع نہ ملے گا کیونکہ اس وقت تمام لوگ مستغنی ھوچکے ھوں گے۔
زمین کا اپنی برکتوں کو اور خزانوں کو ظاھر کردینا بتا رھا ھے کہ اس وقت زراعت بھی عروج پر ھوگی، اور زمین میں پوشیدہ تمام منابع کا انکشاف ھوگا۔ عوام کی سالانہ آمدنی اتنی ھوگی کہ سماج میں کوئی فقیر نہ ھوگا، سب کے سب خود کفیل ھوچکے ھوں گے۔
جس وقت عدل و انصاف کی بنیاد پر حکومت قائم ھوگی اور ھر شخص کی استعداد سے بھرپور استفادہ کیا جائے گا جس وقت تمام انسانی طاقتیں زراعت اور منابع کے انکشاف میں لگ جائیں گی تو روزانہ نئے خزانے کا انکشاف ھوگا اور ھر روز زراعت میں ترقی ھوگی۔ غذائی اشیاء کی قلتیں، بھوک، پریشانی وغیرہ کی وجہ غیر منصفانہ طرز تقسیم ھے۔ یہ تقسیم کا نقص ھے کہ کہیں سرمایہ کی بہتات ھے اور کہیں دو لقمہ کو کوئی ترس رھا ھے۔
حضرت مھدی سلام اللہ علیہ کے دوران حکومت صرف زراعت میں ترقی اور زمین میں پوشیدہ خزانوں ھی کا انکشاف نہ ھوگا بلکہ اس دور میں شھر اس وقت سے زیادہ آباد ھوں گے، چوڑی چوڑی سڑکیں ھوں گی۔ عین سادگی کے ساتھ وسیع مسجدیں ھوں گی۔ گھروں کی تعمیر اس طرح ھوگی کہ کسی دوسرے کو اس سے کوئی تکلیف نہیں پہونچے گی۔ اس سلسلے میں چند روایتیں ملاحظہ ھوں:۔
1) حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ھے:
و یبنیٰ فی ظھر الکوفہ مسجدا لہ الف باب و یتصل بیوت الکوفہ بنھر کربلا وبالحیرة 1
کوفہ کی پشت پر ایک ایسی مسجد تعمیر کریں گے جس کے ھزار دروازے ھوں گے اور کوفہ کے مکانات کربلا کی نہر اور حیرہ سے مل جائیں گے۔
سب جانتے ھیں کہ اس وقت کوفہ سے کربلا کا فاصلہ 90 کلومیٹر ھے۔
2) حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کا ارشاد ھے کہ:
اذا قام القائم یکون المساجد کلھا جمالا شرف فیھا کما کان علی عھد رسول اللہ (ص) و یوسع الطریق الاعظم فیصیر ستین ذراعھا ویھدم کل مسجد علی الطریق ویسد کل کوة الی الطریق وکل جناح و کنیف ومیزاب الی الطریق 2
جس وقت حضرت قائم کا ظھور ھوگا اس وقت مسجدوں کی چھوٹی چھوٹی دیواریں ھوں گی، مینار نہیں ھوں گے، اس وقت مسجدوں کی وھی شکل ھوگی جو رسول اللہ کے زمانے میں تھی۔ شاھراھیں وسیع کی جائیں گی یہاں تک کہ ان کی چوڑائی ساٹھ گز ھوجائے گی۔ وہ تمام مسجدیں منھدم کردی جائیں گی جو راستوں پر ھوں گی (جس سے آنے جانے والوں کو زحمت ھوتی ھوگی)
وہ کھڑکیاں اور جنگلے بھی بند کردیے جائیں گے جو راستوں کی طرف کھلتے ھوں گے۔
وہ چھجے، پر نالے اور گھروں کا گندہ پانی جس سے راستہ چلنے والوں کو تکلیف ھوگی وہ ختم کردیے جائیں گے۔
3) حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک طولانی حدیث میں وارد ھوا ھے کہ:
… ولیصیرن الکوفہ اربعۃ وخمسین میلا ولیجارون قصورھا کربلا ولیصیرن اللہ کربلا معقلا ومقاما …… 3
وہ کوفہ کی مسافت 54 میل کردیں گے، کوفہ کے مکانات کربلا تک پہونچ جائیں گے، اور خدا کربلا کو سرگرمیوں کا مرکز قرار دے گا۔
زراعت، تعمیرات، آبادکاری وغیرہ کے سلسلے میں کافی مقدار میں روایتیں وارد ھوئی ھیں۔ مزید روایتوں کے لئے منتخب الاثر کا مطالعہ کیا جاسکتا ھے۔


1. بحار الانوار ج52 ص330
2. بحار الانوار ج13 ص186 مطبوعہ امین الضرب
3. سابق مآخذ
 
2) صنعت کی بے مثال ترقی4) عدلیہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma