1) انفرادی اصلاح ۔ اِصلاحِ نفس

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
فلسفه انتظار
انتظار، یا آمادگی2) سماج کی اصلاح

اس عظیم انقلاب کے لئے ایسے افراد کی ضرورت ھے جن کا ذھن عالمی اصلاحات کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتا ھے، ضرورت ھے ایسے افراد کی جو میدان علم کے شھسوار ھوں، افکار میں گہرائی ھو، دل میں وسعت ھو کہ دشمن کو بھی جگہ مل سکے، ضمیر زندہ اور بیدار ھو، اخلاق و مروت کے پرستار ھوں، ایسے افراد کی ضرورت ھے، جو تنگ نظر نہ ھوں، کج فکر اور کج خلق نہ ھوں، کینہ و حسد سے دور ھوں، اختلاف کی خانماں سوز آگ کو صلح و صفا و اخوت کے پانی سے بُجھا چکے ھوں۔
کیوں ۔۔۔ اس لئے کہ اگر کوتاہ فکر ھوں گے تو عالمی اصلاحات کو قبول کرنے سے انکار کردیں گے یا پھر اسے ایک دشوار گذار مرحلہ تصوّر کریں گے، اگر دل میں وسعت اور قلب میں محبّت نہ ھوگی، تو اپنے علاوہ دوسرے کے فائدے کو پسند نہیں کریں گے اگر آپس میں نفاق اور اختلاف ھوگا تو ایک عالمی حکومت سے تعاون نہیں کریں گے، اور دنیا میں افراتفری پھیلائیں گے۔
ایسا بھی نہیں ھے کہ انتظار کرنے والے کی حیثیت صرف ایک تماشہ دیکھنے والے کی حیثیت ھو، اور اس کو انقلاب سے کوئی سروکار نہ ھو، یا تو وہ اس عالمی انقلاب کا موافق ھوگا یا پھر مخالف۔ کسی تیسری صورت کی گنجائش نہیں ھے۔
بیدار ضمیر اور روشن فکر شخص جب کبھی اس انقلاب کے بارے میں فکر کرے گا اور اس کے نتائج پر نظر رکھے گا تو کبھی وہ مخالفین کی صف میں نہ ھوگا، کیونکہ اس انقلاب کے اصول اس قدر فطرت اور ضمیر کے نزدیک ھیں کہ ھر وہ شخص جس کے پہلو میں انسان کا دل ھے وہ ان اصولوں کو ضرور قبول کرے گا۔ مخالفت صرف وھی کریں گے جو ظلم و فساد کے دلدادہ ھوں، یا مظالم ڈھاتے ڈھاتے ظلم کرنا ان کی فطرت ثانیہ بن گئی ھو۔
جب انسان اس عالمی انقلاب کے طرفداروں میں ھوگا اور ھر انصاف پسند طرفدار ھوگا، ان لوگوں کے لئے ناگزیر ھے کہ انفرادی طور پر اپنی اصلاح کرلیں اور نیک اعمال بجالانے کے خوگر بنیں، عمل سے زیادہ نیت میں پاکیزگی ھو، تقویٰ دل کی گہرائیوں میں جاگزیں ھو علم و دانش سے سرشار ھو۔
اگر ھم خود فکری یا عملی طور پر ناپاک ھیں تو کیونکر ایسے انقلاب کے متمنی ھیں جس کی پہلی ھی لپیٹ ایسے لوگوں کو نگل جائے گی۔ اگر ھم خود ظالم اور ستم گر ھیں تو کیونکر ایسے انقلاب کا انتظار کررھے ھیں جس میں ظالم اور ستم گر کے لئے کوئی جگہ نہ ھوگی۔
اگر ھم خود مفسد ھیں اور فساد پھیلانے میں لگے رھتے ھیں تو کیوں ایسے انقلاب کی امید میں زندگی کے شب و روز گذار رھے ھیں جس میں مفسد اور فساد پھیلانے والے نیست و نابود ھوجائیں گے۔
خود فیصلہ کرلیجئے کیا اس عالمی انقلاب کا انتظار انسان کو باعمل اور باکردار بنا دینے کے لئے کافی نہیں ھے۔؟ یہ انتظار کی مدّت کیا اس بات کی مہلت نہیں ھے کہ انسان آمد انقلاب سے پہلے خود اپنی اصلاح کرلے اور خود کو انقلاب کے لئے آمادہ کرلے۔
وہ فوج جو ایک قوم اور ملّت بلکہ ایک ملک کو ظلم و ستم سے آزادی دلانا چاھتی ھے اس کے لیے ضروری ھے کہ وہ ھمیشہ مستعد رھے، اپنے اسلحوں کو پرکھ لے، اگر کوئی اسلحہ خراب ھوگیا ھے یا زنگ آلود ھوگیا ھے تو اس کی فوراً اصلاح کرلے، حفاظتی اقدام میں کوئی کسر نہ اُٹھا رکھے، اپنی چوکیوں کو مضبوط کرلے، اور جو مضبوط ھیں انھیں مضبوط تر بنالے سپاھیوں کا شمار کرلے، ان کی قوت آزمالے، ان کے جذبات کا جائزہ لے لے، جن کی ھمتیں پست ھوں ان میں ایک تازہ روح پھونکی جائے۔ ھر ایک کو اس کی ھمت اور جذبہ کے مطابق کام سونپا جائے۔ اگر فوج ان خصوصیات کی حامل ھے تب تو اس بات کی امید کی جاسکتی ھے کہ وہ اپنے مقاصد میں کامیاب ھوگی، ورنہ اس کے تمام دعوے جھوٹے اور تمام منصوبے محض خواب و خیال ھوں گے۔
اسی طرح وہ لوگ جو اپنے کو حضرت امام زمانہ علیہ السلام کا منتظر کہتے ھیں اور یہ کہتے ھوئے فخر محسوس کرتے ھیں کہ ایک امام غائب کے انتظار میں زندگی بسر کر رھے ھیں ان کے لئے ضروری ھے کہ وہ اپنے کو اس عالمی انقلاب کے لئے آمادہ کریں۔ اپنے نفوس کا خود امتحان لے لیں، اپنے جذبات کو حقائق کی کسوٹی پر پرکھ لیں، کیونکہ الخ
ایک قوم جو ھمیشہ اپنی اصلاح میں منہمک ھو، نہایت شوق و ولولے کے ساتھ نیک اعمال بجا لارھی ھو، سچے جذبات اور خلوص نیت کے ساتھ کردار کے اعلیٰ مراتب طے کر رھی ھو وہ قوم اور سماج کس قدر عالی اور بلند ھوگا، وہ ماحول کس قدر روح افزا اور وہ فضا کس قدر انسانیت ساز ھوگی، وہ صبح کس قدر تابناک ھوگی جس میں ایک ایسی عظیم قوم جنم لے گی۔ وہ قوم کوئی اور نہیں ھوگی بلکہ ھم اور آپ ھی ھوں گے بشرطیکہ متوجہ ھوجائیں اور اصلاحات میں لگ جائیں۔
یہ ھیں اس انتظار کے معنی جس کے بارے میں روایتیں وارد ھوئی ھیں، اور یہ ھے وہ سچّا منتظر جس کو روایت میں مجاھد اور شھید کا درجہ دیا گیا ھے۔
ضرورت ھے ایسے افراد کی جن کے ارادے کے سامنے مصائب کا طوفان خود چکر میں آجائے، جن کے عزم کے سامنے پہاڑ اپنی جگہ چھوڑ دیں، جن کی امید کے سامنے مایوسی کی چٹانیں پاش پاش ھوجائیں۔ فکر اس قدر وسیع ھوکہ آسمان اور زمین کی وسعتیں کم ھوں، اخلاق اس قدر بلند ھوکہ دشمن بھی کلمہ پڑھیں۔ کردار اتنا مستحکم ھوکہ ملائک بھی سجدہ ریز ھوں۔

انتظار، یا آمادگی2) سماج کی اصلاح
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma