انتظار کے اثرات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
فلسفه انتظار
حضرت امام مہدی (ع) کے ظھور پر زندہ دلیلیںانتظار کا مفھوم

گذشتہ بیانات سے یہ بات روشن ھوگئی کہ عظیم مصلح کا انتظار ایک فطری تقاضہ ھے اور انسان دیرینہ آرزو کی تکمیل ھے۔ یہ عقیدہ ایک خالص اسلامی عقیدہ ھے یہ عقیدہ صرف فرقہ شیعہ سے مخصوص نہیں ھے بلکہ اسلام کے تمام فرقے اس میں برابر کے شریک ھیں۔ اس سلسلے میں جو روایات وارد ھوئی ھیں وہ تواتر کی حد تک پہونچی ھوئی ھیں۔ 1
ھاں وہ حضرات جن کی معلومات کا دائرہ محدود ھے اور ھر بات کو مادیت اور اقتصادیات کی عینک لگاکر دیکھنا چاھتے ھیں، یہ حضرات ضرور یہ بات کہہ سکتے ھیں کہ یہ ایک اسلامی عقیدہ نہیں ھے، یا یہ طرز فکر ایک شکست خوردہ ذھنیت کا نتیجہ ھے۔
ایک بات باقی رہ جاتی ھے۔ وہ یہ کہ اگر قبول بھی کرلیا جائے کہ یہ عقیدہ ایک خالص اسلامی عقیدہ ھے اور خالص اسلام کے انداز فکر کا نتیجہ ھے مگر اس عقیدے کا فائدہ کیا ھے، عظیم مصلح کے انتظار میں زندگی بسر کرنے سے انسان کی زندگی پر کیا اثرات رونما ھوتے ھیں۔۔؟ انسان کے طرز فکر میں کون سی تبدیلی واقع ھوتی ھے۔؟
یہ عقیدہ انسان کو ایک ذمہ دار شخص بناتا ھے یا لا اُبالی؟
یہ عقیدہ انسان میں ایک جوش پیدا کرتا ھے یا اس کے احساسات پر مایوسی کی اوس ڈال دیتا ھے۔؟
انسانی زندگی کو ایک نیا ساز عطا کرتا ھے یا اس کی زندگی کو بے کیف بنا دیتا ھے۔؟
یہ عقیدہ انسان کو ایک ایسی قوت عطا کرتا ھے جس سے وہ مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کر سکے یا انسان کو ضعیف و کمزور بنا دیتا ھے۔؟
یہ بات بھی توجہ کے قابل ھے کہ ذوق اور سلیقے کے مختلف ھونے کی بنا پر ھوسکتا ھے کہ ایک ھی چیز سے دو مختلف نتیجے اخذ کئے جائیں۔ ایک آدمی ایسے نتائج برآمد کرلے جو واقعاً مفید اور کار آمد ھوں اور دوسرا آدمی اسی چیز سے ایسے نتائج اخذ کرے جو بے کار اور مضر ھوں۔ ایٹمی توانائی کو انسان ان چیزوں میں بھی استعمال کرسکتا ھے جو حیات انسانی کے لئے مفید اور ضروری ھیں اور اسی ایٹمی توانائی کو انسانیت کی ھلاکت کے لئے بھی استعمال کرسکتا ھے بلکہ کررھا ھے۔
ھی حال ان رواتیوں کا ھے جو انتظار کے سلسلے میں وارد ھوئی ھیں جن میں سے بعض بے خبر یا خود غرض لوگوں نے ایسے نتائج اخذ کئے ھیں جس کی بنا پر اعتراضات کی ایک دیوار قائم ھوگئی۔
انتظار کے اثرات بیان کرنے سے پہلے قارئین کی خدمت میں چند روایتیں پیش کرتے ھیں جن سے انتظار کی اھمیت کا اندازہ ھوجائے گا۔ بعد میں انھیں روایات کو اساس و بنیاد قرار دیتے ھوئے فلسفۂ انتظار کے بارے میں کچھ عرض کریں گے۔ ان روایات کا ذرا غور سے مطالعہ کیجئے تاکہ آئندہ مطالب آسان ھوجائیں۔
1) ایک شخص نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوال کیا۔ وہ شخص جو ائمہ کی ولایت کا قائل ھے اور حکومت حق کا انتظار کر رھا ھے ایسے شخص کا مرتبہ اور مقام کیا ھے۔؟
امام علیہ السلام نے ارشاد فرمایا ھے: ھو بمنزلۃ من کان مع القائم فی فسطاطہ۔ ( وہ اس شخص کے مانند ھے جو امام کے ساتھ اس ان کے خیمے میں ھو)۔
امام نے تھوڑی دیر سکوت کے بعد پھرمایا:۔ ھو کمن کان مع رسول اللہ۔ وہ اس شخص کے مانند ھے جو رسول اللہ کے ھمراہ (جنگ میں) شریک رھا ھو۔ 2
اسی مضمون کی متعدد روایتیں ائمہ علیہم السلام سے نقل ھوئی ھیں۔
2) بعض روایات میں ھے: بمنزلۃ الضارب بسیفہ فی سبیل اللہ۔ اس شخص کے ھم رتبہ ھے جو راہ خدا میں شمشیر چلا رھا ھو۔ 3
3) بعض روایات میں یہ جملہ ملتا ھے: :کمن قارع معہ بسیفہ۔ 4 اس شخص کے مانند ھے جو رسول خدا (ص) کے ھمراہ دشمن کے سرپر تلوار لگا رھا ھو۔
4) بعض میں یہ جملہ ملتا ھے: بمنزلۃ من کان قاعداً تحت لوائہ۔ اس شخص کے مانند ھے جو حضرت مھدی علیہ السلام کے پرچم تلے ھو۔ 5
6) بعض روایات میں یہ جملہ ملتا ھے:۔ بمنزلۃ مجاھدین بین یدی رسول اللہ۔ اس شخص کے مانند ھے جو پیغمبر اسلام (ص) کے سامنے راہ خدا میں جہاد کر رھا ھو۔ 6
7) بعض دوسری روایتوں میں ھے:۔ بمنزلۃ من استشھد مع رسول اللہ اس شخص کے مانند ھے جو خود پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ھمراہ درجۂ شھادت پر فائز ھوا ھو۔ 7
ان روایتوں میں جو سات قسم کی تشبیہات کی گئی ھیں ان میں غور وفکر کرنے سے انتظار کی اھمیت کا باقاعدہ انداز ھوجاتا ھے اور یہ بات بھی واضح ھوجاتی ھے کہ انتظار اور جہاد میں کس قدر ربط ھے۔ انتظار اور شھادت میں کتنا گہرا تعلق ھے۔
بعض دوسری روایتوں میں ملتا ھے کہ انتظار کرنا بہت بڑی عبادت ھے۔ اس مضمون کی روایتیں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے نقل ھوئی ھیں۔ جیسا کہ پیغمبر اسلام (ص) کی ایک حدیث کے الفاظ ھیں: آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: افضل اعمال امتی انتظار الفرج من اللہ عزوجل۔ 8
ایک دوسری روایت میں آں حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ھے: افضل العبادة انتظار الفرج۔ 9
یہ تمام روایتیں اس بات کی گواہ ھیں کہ انتظار اور جھاد میں کتنا گہرا لگاؤ ھے۔ اس لگاؤ اور تعلق کا فلسفہ کیا ھے، ا سکے لئے ذرا صبر سے کام لیں۔
 


 
1. تفصیلی بحث کے لئے ملاحظہ ھو منتخب الاثر تحریر آیت الله لطف اللہ صافی۔ ص231۔ 236
2. بحار الانوار ج 52 ص125 طبع جدید
3. بحار الانوار ج 52 ص 126
4. بحار الانوار جلد 52 ص 126
5. بحار الانوار ج 52 ص 142 طبع جدید
6. بحار الانوار ج 52 ص 122
7. بحار الانوار ج 52 ص 142
8. بحار الانوار ج52 ص128
9. بحار الانوار ج52 ص125
حضرت امام مہدی (ع) کے ظھور پر زندہ دلیلیںانتظار کا مفھوم
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma