انتظار کا مفھوم

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
فلسفه انتظار
انتظار کے اثراتانتظار، یا آمادگی

انتظار اس حالت کو کہتے ھیں جب انسان اپنی موجودہ حالت سے کبیدہ خاطر ھو اور ایک تابناک مستقبل کی تلاش میں ھو، جیسے ایک مریض جو اپنے مرض سے عاجز آچکا ھو صحت و سلامتی کی امید میں رات دن کوشاں ھے، ایک تاجر جو کساد بازاری سے پریشان ھو اس کی ساری تجارت ٹھپ ھو کر رہ گئی ھو، وہ اس انتظار میں ھے کہ کس طرح یہ کساد بازاری ختم ھو اور اس کی تجارت کو فروغ حاصل ھو، اسی امید میں وہ ھمیشہ سعی و کو شش کرتا رھتا ھے۔
انتظار کے دو پہلو ھیں، اور دونوں پہلو غور طلب ھیں:
1) منفی: انسان کا اپنی موجودہ حالت سے کبیدہ خا طر ھونا۔
2) مثبت: تابناک مستقبل کے لئے کو شاں رھنا۔
جب تک انسان کی ذات میں یہ دونوں پہلو نہ پائے جاتے ھوں، اس وقت تک اسے یہ کہنے کا حق نہیں ھے کہ وہ کسی کا منتظر ھے۔ کیونکہ جو شخص موجودہ حالت پر راضی و خوشنود ھوگا اسے مستقبل کے بارے میں کیا فکر ھوسکتی ھے اور اگر وہ موجودہ حالت سے تو راضی نہیں ھے مگر اسے مستقبل کی بھی کوئی فکر نہیں ھے تو ایسی صورت میں یہ شخص کس چیز کا انتظار کرے گا۔
جس قدریہ دونوں پہلو انسانی وجود میں جڑ پکڑتے جائیں گے اسی اعتبار سے اس کی عملی زندگی میں فرق پڑتا جائے گا، کیونکہ جو بات دل کی گہرائیوں میں اتر جاتی ھے اعضاء و جوارح اپنے عمل سے اس کا اظھار ضرور کرتے ھیں۔
انتظار کے دونوں پہلو انسان کی زندگی کے لئے مفید ھیں جب انسان زمانے کی موجودہ حالت سے کبیدہ خاطر ھوگا تو اس بات کی کوشش کرے گا کہ اپنے کو ھر قسم کے گناہ سے دور رکھے، ظلم و فساد سے کنارہ کشی اختیار کرلے، جور و استبداد کے ختم کرنے کی ھر امکانی کوشش کرے۔ اسی کے ساتھ ساتھ نیکی کی طرف قدم بڑھا رھا ھو اپنے کو نیک صفات سے آراستہ کرنے کی فکر میں ھو۔
اب آپ خود ھی فیصلہ کرلیں انتظار کا یہ مفہوم انسان سے احساس ذمہ داری کو چھین لیتا ھے یا احساس ذمہ داری کو اور بڑھا دیتا ھے۔ اس بیان کی روشنی میں گذشتہ روایتوں میں ذکر شدہ باتیں کس قدر روشن ھوجاتی ھیں، انسان میں جس قدر آمادگی پائی جاتی ھے اور جس قدر وہ اپنے کو انقلاب عظیم کے لئے تیار کرچکا ھے اسی اعتبار سے وہ فضیلت کے مرتبہ پر فائز ھے آمادگی کے مراتب کو دیکھتے ھوئے روایتوں میں فضیلت و عظمت کو بیان کیا گیا ھے
جس طرح سے ایک جنگ میں شرکت کرنے والوں کے مراتب مختلف ھیں کوئی وہ ھے جو رسول خدا (ص) کے ساتھ ان کے خیمے میں ھے، کوئی جنگ کے لئے آمادہ ھورھا ھے۔ کوئی میدانِ جنگ میں کھڑا ھے، کوئی تلوار چلا رھا ھے کوئی دشمن سے برسر پیکار ھے اور کوئی جنگ کرتے کرتے شھید ھوچکا ھے۔ انھیں مراتب کے اختلاف کی بنا پر جنگ میں شرکت کرنے والوں کے ثواب اور مراتب میں بھی اختلاف ھے۔
ہی صورت ان لوگوں کی بھی ھے جو ایک عظیم مصلح کے انتظار میں زندگی کے شب و روز گذار رھے ھیں، ایک عالمی انقلاب کی امید لگائے ھوئے ھیں جس کے بعد دنیا امن و امان، سکون و اطمینان کا گہوارہ ھوجائے گی۔ ظلم و جور و استبداد کی تاریکی کافور ھوجائے گی اب جس میں جتنی آمادگی، جذبۂ فدا کاری، شوق شھادت اور عزم و استقلال پایا جاتا ھے اسی اعتبار سے روایتیں اس کے شاملِ حال ھوتی جائیں گی۔
وہ شخص جو پیغمبر اسلام (ص) کے ھمراہ خیمے میں موجود ھے وہ کبھی بھی حالات سے غافل نہیں رہ سکتا، وہ ھمیشہ حالات پر نگاہ رکھے گا، ماحول کو باقاعدہ نظر میں رکھے گا، کیوں کہ وہ ایسی جگہ پر ھے جہاں غفلت اور لاپروائی سے دامن چھڑا کر یہاں آیا ھے۔ اسے اس بات کا احساس ھے کہ اس کی غفلت سے کیا نتائج برآمد ھوں گے، اس کی معمولی سی چوک کس قدر تباھی اور بربادی کا پیش خیمہ ھوسکتی ھے۔
وہ شخص جو میدان جنگ میں برسرِ پیکار ھے اسے کس قدر ھوشیار ھونا چاھئے، معمولی سے معمولی چیز سے بھی فائدہ اٹھانا چاھئے، ھر لمحہ کو غنیمت شمار کرنا چاھئے۔ فتح حاصل کرنے کے لئے ھر امکانی کوشش کرنی چاھیئے، اگر یہی شخص غافل ھوجائے، فرصت سے استفادہ نہ کرے، لمحات کو غنیمت نہ شمار کرے اس کا لازمی نتیجہ ھزیمت اور شکست ھوگی۔
ہی صورت ان لوگوں کی ھے جو انتظار میں زندگی بسر کررھے ھیں اور منتظر کو مجاھد کا جو درجہ دیا گیا ھے اس کی وجہ یہی ھے کہ منتظر کو مجاھد کی طرح ھمیشہ ھوشیار رھنا چاھیئے۔ ماحول پر فتح حاصل کرنے کے لئے ھر امکانی کوشش کرنا چاھئے۔ فساد کی بساط تہ کرنے کے لئے ھمیشہ کوشاں رھنا چاھیئے۔ تاکہ انقلاب عظیم کے مقدمات فراھم ھوسکیں۔
یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ھے کہ انسان اسی وقت میدان جنگ میں ایک بہادر اور دلیر ثابت ھوگا جب باطنی اور روحی طور پر بھی اس میں شجاعت اور دلیری پائی جاتی ھو ورنہ اگر دل ھی بُزدل ھے تو تیغ بُراں بھی بیکار ھے، حقیقی انتظار کرنے والے کے لئے ضروری ھے کہ اپنے کو باطنی طور پر اس قدر آمادہ کرلے کہ وقتِ انقلاب اس کا شمار مجاھدین میں ھو۔
اس بیان کی روشنی میں ھر سچّا منتظر روایات میں اپنی جگہ ڈھونڈھ لے گا۔
قارئین خود ھی فیصلہ کرلیں کہ انتظار کا یہ مفہوم انسانی زندگی کے لئے ضروری ھے یا نہیں، اس کے ضمیر کی آواز ھے کہ نہیں۔؟

انتظار کے اثراتانتظار، یا آمادگی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma