۱۸ . غربت کی مشکلات کا بہترین راہ حل

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
دولت کا بهترین مصرف
۱۷ . لوگوں کے ہمراہ

وہ رسول خدا کے صحابیوں میں سے تھا، جس پرفقر اور تنگدستی غالب ہو چکی تھی،ایک دن اس نے محسوس کیاکہ بہت زیادہ سختی اور مصیبت میں گرفتار ہوچکا ہے۔اپنی بیوی کے مشورہ پر ارادہ کیا کہ رسول خدا کی خدمت میںجائے اوراپنے حالات بیان کرے اور آنحضرت سے مالی مدد چاہے۔
وہ اسی نیت سے آنحضرتکی خدمت میں گیا۔لیکن اس سے پہلے کہ اپنی حاجت بیان کرتا ،رسول خدا کی زبان مبارک سے یہ جملہ سنا۔”جو بھی ہم سے مدد چاہے گا ہم اس کی مدد کریں گے لیکن اگر کوئی بے نیازی سے کام لے اور مخلوق خدا کے سامنے دست حاجت دراز نہ کرے توخود خداوند اسے بے نیاز بنائے گا۔“
اس نے اس دن کچھ بھی نہ کہا اور اپنے گھر واپس آگیا اور ایک بار پھر فقر کے خوفناک دیوسے روبرو ہوا جو پہلے کی طرح اس کے گھر پر سایہ فگن تھا۔مجبورہوکر دوسرے دن بھی اسی ارادہ سے رسول خدا کی بزم میں حاضر ہوااس دن بھی آنحضرت کی زبان مبارک سے وہی جملہ سنا :”جو بھی ہم سے مدد چاہے گا ہم اس کی مدد کریں گے لیکن اگر کوئی بے نیازی کا اظہار کرے تو خود خداوندعالم اسے بے نیاز کردے گا۔“
اس مرتبہ بھی اپنی حاجت بیان کئے بغیر گھر واپس آگیا۔اوراس نے اپنے آپ کو
پہلے کی طرح فقر کے پنجوں میں ضعیف،ناتواںاور مجبور پایا۔تیسری بار بھی اسی نیت سے بزم رسول اکرم میںحاضر ہوا۔اس بار بھی آنحضرت کے لبہائے مبارک حرکت میں آئے اور اسی لب ولہجہ میں اسی جملہ کی تکرار فرمائی۔ اور آپ کا کلام دل کو قوت اور روح کو سکون واطمینان عطا کررہا تھا۔اس بار جب اس صحابی نے یہ جملہ سنا تو اپنے دل میں زیادہ سکون واطمینان کا احساس کیااور اس نے محسوس کیا کہ اس نے اسی جملہ میں اپنی مشکل کاحل تلاش کرلیاہے۔جب وہاں سے باہر آیا تو اس بار زیادہ سکون واطمینان کے ساتھ قدم بڑھا رہاتھااور یہ سوچتا جارہا تھا کہ اب کبھی بھی بندگان خدا سے مدد حاصل کرنے کے لئے ان کے پاس نہ جاوٴں گاصرف خدا پر بھروسہ کروں گااور میرے اندر جو قوت وطاقت اور صلاحیت ودیعت کی گئی ہے ان سے استفادہ کروں گااور خدا ہی سے چاہوں گا کہ جس کام کو میں نے اختیار کیاہے وہ اس میں مجھے کامیابی عطا کرے اور مجھے بے نیاز بنادے۔
اس نے سوچا کہ میں کیا کام کرسکتا ہوں؟اس کے ذہن میں آیا کہ وہ اتنا تو کر ہی سکتا ہے کہ جنگل میں جاکر لکڑیاں جمع کرے اور انہیں لاکر فروخت کرے۔وہ عاریةًایک کلہاڑی لے کر جنگل کی طرف ہوگیا۔کچھ لکڑیاں جمع کیںاور انھیں لاکر بیچ دیا۔اس نے اپنی زحمتوں سے حاصل لذت کو چکھا۔
اس نے دوسرے دنوں میں بھی اسی کام کو جاری رکھا یہاں تک کہ آہستہ آہستہ اس نے اسی پیسہ سے ایک کلہاڑی،جانور اور دوسری ضرورت کے سامان خریدے،اور اسی کام کو جاری رکھا یہاں تک کہ مالدار اور نوکر چاکر والا ہوگیا۔
ایک دن رسول خدا اس کے پاس تشریف لے گئے اور آپ نے مسکراتے ہوئے اس سے فرمایا:کیامیں نے نہیں کہا تھا کہ جو بھی ہم سے مدد چاہے گا ہم اس کی مدد کریں گے لیکن جو شخص بے نیازی کا اظہار کرے(یعنی مخلوق خد اکے سامنے ہاتھ نہ پھیلائے)تو خداوندعالم اسے بے نیاز بنا دے گا۔(1)

 


(1) اصول کافی،ج۲،ص ۱۳۹۔(باب القناعہ) وسفینة البحار،مادہٴ قنع
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ آلِہ(ع) الطَّاہِرِیْنَ

۱۷ . لوگوں کے ہمراہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma