۴ . دوست و دشمن پر انفاق

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
دولت کا بهترین مصرف
۳ . شفاعت کی سند ۵ . بھوکے جانور پر انفاق

معلی بن خنیس کا بیان ہے کہ برسات کی ایک رات میں نے امام جعفر صادق(ع) کو دیکھا کہ اپنے گھر سے نکل کر ”ظلہ بنی ساعدہ“ (ایک سائبان جس میں بے گھر افراد گرمی اور سردی سے بچنے کے لئے پناہ لیتے تھے)کی طرف تشریف لے جا رہے ہیں۔میںخاموشی سے آپ(ع) کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔راستہ میں آپ(ع) کے دست مبارک سے کوئی چیز زمین پر گر پڑی آپ(ع) نے فرمایا:”بسم اللّٰہ اللّٰھم ردّ علینا“خدا میری گمشدہ چیز کو پلٹا دے۔اس وقت میں امام(ع) کے قریب گیا اورآپ(ع) کو سلام کیا آپ(ع) نے فرمایا:-معلّیٰ تم ہو؟میں نے عرض کیا:ہاں،میں آپ(ع) پر قربان ہوجاوٴں۔آپ(ع) نے فرمایا:تلاش کرو اور جو کچھ بھی پاوٴ مجھے دے دو۔میں نے زمین پر ہاتھ پھیرا،معلوم ہوا کہ بہت زیادہ روٹیاں زمین پربکھری ہوئی ہیں میں جتنی بھی پا سکااسے آنحضرت(ع) کی خدمت میں پیش کردیا۔میں نے دیکھا کہ روٹیوں سے بھرا ہوا ایک بہت بڑا تھیلا ہے جواتنا وزنی ہے کہ اس کا اٹھانا میرے لئے دشوار ہے۔
میں نے عرض کیا:اجازت دیجئے میں اٹھا لوں!آپ(ع) نے فرمایا:میں اس کے اٹھانے کا زیادہ حقدار ہوں۔لیکن تم میرے ساتھ آوٴ تاکہ ایک ساتھ ظلہٴ بنی ساعدہ چلیں۔جب ہم لوگ
وہاں پہنچے تو میں نے کچھ لوگوں کو دیکھا جو وہاں سو رہے تھے۔امام جعفر صادق(ع) ہر ایک کے پاس ایک ایک یا دو دو روٹی رکھتے جاتے تھے۔اس طرح سے آپ(ع) نے سب پر روٹی تقسیم کر،(اس کے بعد)ہم لوگ ظلہٴ بنی ساعدہ سے باہر آئے۔میں نے عرض کیا:کیا یہ لوگ حق کو پہچانتے ہیں(اور شیعہ ہیں؟)آپ(ع) نے فرمایا:اگر حق کو پہچاننے والے ہوتے تو میں انھیں اپنے گھر کے نمک میں بھی شریک کرتا۔(اے معلی!)جان لوکہ خداوندعالم نے کسی چیز کو بھی خلق نہیں کیا ہے ۔جو اس کا محافظ اور نگہبان ہے۔میرے والد ماجد(امام محمد باقر(ع))جب بھی صدقہ دیتے تھے اورکوئی چیز بھی سائل کے ہاتھ میں رکھتے تھے تو اسے واپس اٹھالیتے تھے اسے چومتے اور سونگھتے تھے اس کے بعد دوبارہ سائل کے ہاتھ میںدے دیتے تھے۔رات میں صدقہ دینا خد اکے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے،گناہوں کو محوکردیتا ہے۔روز قیامت کے حساب وکتاب کو آسان بنا دیتا ہے اور دن میں صدقہ دینا مال اور عمر میں اضافے کا باعث ہے۔حضرت عیسیٰ بن مریم(ع) دریا کے کنارے سے گذرتے تھے تو اپنے کھانے میں سے ایک روٹی دریا میں ڈال دیتے تھے۔ایک حواری نے آپ(ع) سے عرض کی :آپ(ع) نے ایسا کیوں کرتے ہیں جبکہ روٹی آپ(ع) کا کھانا ہے؟آپ(ع) نے فرمایا:میں نے یہ روٹی دریا میں اس لئے ڈالی ہے وہ کسی دریائی جانور کا حصہ بنے۔خدا کے نزدیک اس کام کا بہت بڑا اجر وثواب ہے۔ (۱)

 


(۱)فروع کافی جلد/۴ ،ص/۹

۳ . شفاعت کی سند ۵ . بھوکے جانور پر انفاق
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma