۱۴ .انفاق کے مختلف طریق ے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
دولت کا بهترین مصرف
کن اموال کو انفاق کیا جائے ۱۵ . انفاق ہر چیز اور ہر طریقہ سے

<اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اٴَمْوَاْلَہُمْ بِالَّیْلِ وَالنَّہٰارِ سِرّاًوَّعَلَاْنِیَةً فَلَہُمْ اَجْرُہُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ وَلَاْ خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَاْ ہُمْ یَحْزَنُوْنَ(سورئہ بقرہ: آیت۲۷۴)
جولوگ اپنے اموال کو راہ خدا میں رات میں ،دن میں، خاموشی سے اور علانیہ خرچ کرتے ہیں ان کے لئے پیش پروردگار اجر بھی ہے اور انہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ حزن۔

توضیح
بہت سی روایات میں آیا ہے کہ یہ آیت حضرت علی  کی شان میں نازل ہوئی ہے اس لئے کہ آپ نے ایک درہم رات میں ، ایک درہم دن میں، ایک درہم علانیہ اورایک درہم خاموشی سے اور پوشیدہ طور سے راہ خدا میں انفاق کیا تھا۔ لیکن قرآن کریم نے اسے انفاق کے مختلف طریقے اور کیفیتوں کے سلسلہ میں ایک حکم کے عنوان سے بیان کیا ہے اور انفاق کرنے والوں کی یہ ذمہ داری قرار دی ہے کہ وہ علانیہ اور پوشیدہ انفاق کرنے کے لحاظ سے سامنے والے کی اخلاقی اور سماجی حیثیت اورعزت و آبرو کی حفاظت کا خاص خیال رکھیں۔
یعنی جب حاجت مند پر انفاق کو ظا ہر کرنے کی کوئی علت اور سبب نہ ہو تو ان کی عزت و آبرو کی حفاظت اور مزید خلوص کے لئے پوشیدہ طور پر انفاق کیا جائے اور جہاں پر کوئی مصلحت (مثلاً دینی شعائر کی تعظیم کرنا، دوسروں میں شوق پیدا کرناہو)اور کسی حاجت مند مسلمان کی بے عزتی اور توہین کا سبب نہ ہو تو علانیہ انفاق کیا جا سکتا ہے۔
پروردگار عالم اس طرح انفاق کرنے والوں کو اجر و ثواب کیخوشخبری دیتے ہوئے فرماتا ہے: --”فَلَہُمْ اَجْرُہُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ وَلَاْ خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَاْ ہُمْ یَحْزَنُوْنَ“(ان کے لئے پیش پروردگار اجر بھی ہے اور انہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ حزن) چونکہ انسان زندگی بسر کرنے کے لئے اپنے آپ کو مال و دولت سے بے نیاز نہیں پاتاہے لہٰذا وہ عام طور سے انہیں کھو دینے پر غمگین ہو جاتا ہے اس لئے کہ وہ نہیں جانتا کہ آئندہ اس کے حالات کیسے ہو ں گے ۔
یہی فکر بہت سے مواقع پرانسان کو انفاق کرنے سے روک دیتی ہے۔ لیکن وہ لوگ جو ایک طرف پروردگار کے کئے ہوئے وعدوں پر ایمان رکھتے ہیں اور دوسری طرف انفاق کے سماجی اثرات و برکات کو جانتے ہیں ۔ ایسے لوگ راہ خدا میں انفاق کرتے ہیں نہ آئندہ کے سلسلہ میں فکر مند اور خوف زدہ ہوتے ہیں اور نہ مال کے چلے جانے پر غمگین ہوتے ہیںاس لئے کہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ انہوں نے جو چیز راہ خدا میں دی ہے اس سے کہیں زیادہ فضل خدااور اس کی انفرادی سماجی اور اخلاقی برکتوں میں سے اسے اس دنیا میں بھی حاصل ہو گا آخرت میں بھی۔
 

کن اموال کو انفاق کیا جائے ۱۵ . انفاق ہر چیز اور ہر طریقہ سے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma