14 میں حضرت علی (ع) سے طلبگار ہوں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
دولت کا بهترین مصرف
۱۳. بے منت صدقے ۱۵ . پاک وپاکیزہ اموال سے انفاق

صاحب کتاب شرائع جو ایک عظیم الشان شیعہ فقیہہیں وہ اپنی کتاب فضائل علی بن ابی طالب علیہ السلام میں تحریر کرتے ہیں کہ ابراہیم بن ہمران کا بیان ہے کہ شہر کوفہ میں ابو جعفر نامی ایک تاجر تھا اور اس نے تجارت میں ایک بہت ہی پسندیدہ طریقہ اختیار کر رکھا تھا۔اس کی تجارت مادی مقاصد اور مال وثروت میں اضافہ کی خاطر نہ تھی بلکہ اس کا زیادہ ترمقصد خدا کی رضایت رہتا تھا۔
جب کوئی اس سے کوئی چیز مانگتا تو وہ کسی طرح کا کوئی بہانہ نہیں کرتا تھا اور اسے وہ چیز دے دیتا تھا اور اپنے غلام سے کہتا تھاکہ لکھوکہ”حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام نے مجھ سے اتنا قرض لیا ہے“اوروہ اس نوشتہ کو اسی حالت میں چھوڑ دیتا تھا۔
اسی طریقہ سے اس نے کافی مدت گذاردی۔یہاںتک کہ اس کا دیوالیہ ہوگیا اور اس کے سارے سرمائے ختم ہوگئے۔ایک اس نے دن اپنے غلام سے کہا کہ حساب کا رجسٹر لاوٴ اور قرض لینے والوں میں سے جو مر گئے ہیں ان کا نام اس رجسٹر سے مٹادو۔لیکن جو لوگ زندہ ہیں ان سے مطالبہ کرو۔ یہ کام بھی اس تاجر کے دیوالیہ ہونے کا خاتمہ نہ کرسکا۔ایک دن وہ اپنے گھر کے
دروازہ پر بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص وہاں سے گذرا اور اس تاجر کا مذاق اڑاتے ہوئے اس نے کہا:اس نے تمہارے ساتھ کیا کیاجس کے نام پر تم ہمیشہ قرض دیتے تھے اور اپنے آپ کو اس بات سے خوش کر رکھا تھا کہ اس کا نام تمہارے رجسٹر میں ہے(اس کی مراد حضرت علی (ع) تھے)
تاجر ا س مسخرہ سے بہت غمگین ہواا ور اسی غم میں پوری رات گذاردی۔ اس نے رات میں خواب میں رسول خدا اور امام حسن وامام حسین علیھم السلام کو دیکھتا ہے۔رسول خدا نے امام حسن(ع) سے فرمایا:تمہارے والد بزرگوار کہاں ہیں؟حضرت علی (ع) نے فرمایا:میں آپ ہی کی خدمت میں ہوں۔آنحضرت نے فرمایا:تم اس مرد کا قرض اداکیوں نہیں کرتے؟امام(ع) نے عرض کیا:میں آپ کی خدمتمیں آیا ہوں تاکہ اس کا قرض واپس کروںاور آنحضرت کو ایک سفید تھیلی دی جس میں ہزار اشرفیاں تھیں۔
آنحضرت نے مجھ سے فرمایا:اسے لویہ تمہارا حق ہے اور اسے لینے میں تکلف نہ کرو،اس کے بعد میری اولاد میں سے جب بھی کوئی تم سے قرض مانگے تو اسے دے دینا۔اس کے بعد تم کبھی بھی فقیر اور محتاج نہ ہوگے۔
ابو جعفر خواب سے بیدار ہوتا ہے تو دیکھتا ہے کہ اس کے ہاتھ میں ایک تھیلی ہے۔وہ اسے لیکر اپنی زوجہ کے پاس آیا اور اسے دکھایا پہلے تو اس کی بیوی نے یقین نہیں کیا اور کہنے لگی گر تم نے کوئی چال بازی کی ہے تاکہ لوگوں کے حقوق کی ادائیگی میں سستی کرو تو اللہ سے ڈرو اور اس چال بازی سے باز آجاوٴ۔
تاجر نے پورا خواب بیان کیاتو اس کی بیوی نے کہا:اگر تم نے واقعاًیہ خواب دیکھا ہے تو حساب کا رجسٹر دکھاوٴ۔جب میاں بیوی نے رجسٹر دیکھنا شروع کیا تو دیکھا کہ جہاں بھی حضرت علی (ع) کے نام قرض لکھا ہوا تھا وہاں سے قرض کی مقدار مٹ چکی ہے۔(۱)



  (۱)کشکول بحرانی،ج۲،ص ۲۲۹نقل از روضہٴ شیخ مفیدو کلمہٴ طیبہ

 

۱۳. بے منت صدقے ۱۵ . پاک وپاکیزہ اموال سے انفاق
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma