۱۹. انفاق قبول ہونے کی شرط

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
دولت کا بهترین مصرف
اولویت ،روایات اسلامی میںدوسری خوبصورت مثال

<یٰا اَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَاْتُبْطِلُوْاصَدَقَاتِکُمْ بِالْمَنِّ وَالْاٴَذی کالذی ینفق مالہ ریاء الناس و لایوٴمن باللہ و الیوم الآخر فمثلہ کمثل صفوان علیہ تراب فاصابہ وابل فترکہ صلداً لا یقدرون علیٰ شیء مما کسبوا واللہ لا یھدی القوم الکافرین#و مثل الذین ینفقون اموالھم ابتغاء مرضات اللہ و تثبیتاً من انفسہم کمثل جنة بربوة اصابھا وابل فآتت اکلھا ضعفین فان لم یصبھا وابل فطل و اللہ بما تعملون بصیر (سورہٴ بقرہ:آیت ۲۶۴۔۲۶۵)
ایمان والو! اپنے صدقات کو احسان جتا نے اور اذیت کرنے سے برباد نہ کرو اس شخص کی طرح جو اپنے مال کو دکھاوے کے لئے صرف کرتا ہے اور اس کا ایمان نہ خدا پر ہے اور نہ آخرت پر اس کی مثال اس صاف چٹان کی ہے جس پر گرد جم گئی ہو مگرتیز بارش کے آتے ہی بالکل صاف ہو جائے یہ لوگ اپنی کمائی پر بھی اختیا ر نہیں رکھتے اور اللہ کافروں کی ہدایت بھی نہیں کرتا ۔
اور جو لوگ اپنے اموال کو رضائے الٰہی کی طلب اور اپنے نفس کے استحکام کی غرض سے خرچ کرتے ہیں ان کے مال کی مثال اس باغ کی ہے جو کسی بلندی پر ہو اور تیزبارش آکر اس کی فصل کو دو گنا بنا دے اور اگر تیز بارش نہ آئے تو معمولی بارش ہی کافی ہو جائے اور اللہ تمہارے اعمال کی نیتوں سے خوب با خبر ہے۔
وضاحت
انفاق کے عوامل و نتائج مختلف ہوتے ہیںاور اس کی صورتیں بھی متعدد ہوتی ہیں ۔
مذکورہ بالا دو آیتوں میں سب سے پہلے اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ مومنین کو راہ خدا میں کئے ہوئے انفاق کو احسان جتانے اور اذیت کرنے کے ذریعہ باطل اور بے اثر نہیں کرنا چاہئے ۔
اس کے بعد احسان جتانے ،اذیت اور دکھاوے کے لئے انفاق کرنے اور اخلاص و انسانی محبت کی بنا پر انجام پانے والے انفاق کی خوبصورت مثال بیان کی گئی ہے۔
سخت اور صاف پتھر کے ایک ٹکڑے کو نظر میںرکھیں جس پر مٹی کی ایکباریک پرت ہو اور اس مٹی کی پرت پر چھڑک دیئے جائیں اور اس پر کھلی ہوا اور دھوپ پڑتی ہو اس کے بعد بارش کے بڑے بڑے قطرے برسیں تو بات یقینی ہے کہ بارش کے قطرے اس کے علاوہ کوئی اورکام نہ کرےں گے کہ مٹی کی اس باریک پرت کو دانوں کے ساتھ بہالے جائے گی اور سخت وصاف پتھر جس پر کسی طرح کی کوئی گھاس نہیں اگ سکتی وہ اپنے سخت اور صاف چہرے کو آشکار کر دے گا اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ دھوپ ،کھلی ہوا اور بارش کے قطروں نے اس پر کوئی برا اثر ڈالا ہے بلکہ اس کا سبب یہ ہے کہ یہ جگہ ان بیجوں کے لئےمناسب نہ تھی ۔یہ پتھر ظاہری طور سے خوبصورت ہے لیکن اندر سے سخت اورکسی چیز کو قبول نہیں سکتا۔ صرف مٹی کی ہلکی سی پرت نے اسے چھپا رکھا تھا ۔ حالانکہ سبزہ اگانے کے لئے ضروری ہے کہ زمین کے علاوہ،زمین کا اندرونی حصہ بھی جڑوں کو قبول کرنے اور اسے خوراک دینے کے لئے تیارہو۔
قرآن کریم نے دکھاوے والے عمل اور احسان جتانے اور آزار واذیت سے ملے ہوئے انفاق کو مٹی کی اس ہلکی پرت سے تشبیہ دی ہے جو سخت پتھر کے ظاہر کو چھپائے ہوتی ہے ۔جس سے کسی طرح کا کوئی فائدہ حاصل نہیں کیا جا سکتا ہے بلکہ کسان کی زحمتوں کو بھی ضائع کر دیتا ہے۔
(یہ وہ مثال ہے جو پہلی آیت میں دکھاوے کے انفاق، احسان اور آزار واذیت کے ساتھ انفاق کے لئے بیان کی گئی ہے۔)
 

اولویت ،روایات اسلامی میںدوسری خوبصورت مثال
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma