۱۲.بلند وبالا مقاصد تک پہنچنے کا راستہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
دولت کا بهترین مصرف
۱۱ . کون لوگ آتش جہنم سے دور ہیں ؟دلوں میں آیات قرآنی کا نفوذ

<لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا ِممَّا تُحِبُّونَ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہ عَلِیْمٌ (سورئہ آل عمران: آیت۹۲)
تم نیکی کی منزل تک نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنی محبوب چیزوں میں سے راہ خدا میں انفاق نہ کرو اور جو کچھ بھی انفاق کروگے خدا اس سے بالکل باخبر ہے۔
توضیح
”لَنْ تَنَالُواالْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّونَ“

لغت میں کلمہٴ”بِرّ“ وسعت کے میں معنی میں ہے اسی لئے وسیع صحراوٴں اور بیابانوں کو ”برّ“ کہتے ہیں اور اسی مناسبت سے وہ نیک اعمال جن کا نتیجہ وسیع ہوتا ہے اور دوسروں تک بھی پہنچتا ہے اسے ”برّ“کہا جاتا ہے کلمہٴ”برّ“ اور ”خیر“ کے درمیان یہ فرق ہے کہ ”برّ“ اس نیکی کو کہتے ہیں جو توجہ ، قصد اور اختیار کے ساتھ انجام دی جائے لیکن ”خیر“ دوسروں کے ساتھ کی جانے والی ہر نیکی کوکہتے ہیں چاہے قصد وارادہ کے ساتھ ہو یا اس کے بغیر۔
آیت اسی بات کی طرف متوجہ کر رہی ہے کہ: تم ہر گز ”برّ“ اور نیکی کی حقیقت تک نہیں پہنچ سکتے مگر یہ کہ اپنی محبوب اور پسندیدہ چیز وں میں سے راہ خدا میں خرچ کرو ۔
آیہٴ کریمہ میں کلمہٴ ”برّ“ سے مراد کیا ہے ؟اس سلسلہ میں مفسرین نے مختلف اقوال ذکر کئے ہیں: بعض نے کہا ہے کہ ”بِّر“ سے مراد بہشت ہے اور بعض نے تقویٰ اور پرہیزگاری کو مراد لیا ہے اور بعض نے جزائے خیر کو۔
لیکن دیگر آیات قرآنی سے معلوم ہوتا ہے کہ ”بِرّ“ایک وسیع اور عام معنی میں ہے اور ہرطرح کی نیکی ، ایمان اور عمل صالح کو برّ کہا جاتا ہے جیسا کہ سورہٴ بقرہ کی ۱۷۷ویں آیت میں آیا ہے کہ خدا،قیامت اور انبیائے الٰہی پر ایمان رکھنا ،محتاجوں اور نیاز مندوں کی مدد کرنا ،نماز، روزہ،وفائے عہد اور مشکلات وسخت حوادث کے مقابلہ میں صبر کرنا یہ سب ”برّ“ہیں۔
لہٰذا واقعی نیکی کے بلند وبالا مقام تک رسائی کی بہت سی شرطیں ہیں جن میں سے ایک شرط مال کا انفاق ہے جو انسان کے لئے ایک پسندیدہ اور محبوب شے ہے اس لئے کہ خدا سے واقعی محبت اور انسانی اخلاق و اقدار کا احترام اسی وقت معلوم ہو سکتا ہے جب انسان دور اہے پرکھڑا ہو ایک طرف مال و دولت اورمقام و منصب ہو اور وہ اس سے شدید محبت رکھتا ہو اور دوسری طرف خدا، حقانیت ،انسانی عطوفت اور احسان ونیکی ہو ۔
اب اگر وہ خدا وند عالم کے لئے مال وثروت سے قطع نظر کرلے تو اس کی محبت سچی ہے اور اگروہ اس سلسلہ میں فقط جزئی باتوں سے صرف نظر کرنے پر تیار ہو تو خداوند عالم سے اس کی محبت بھی اسی مقدار میں ہے۔اور یہ چیز کسی کے ایمان اور شخصیت کو تولنے کا معیار و میزان ہے ۔

۱۱ . کون لوگ آتش جہنم سے دور ہیں ؟دلوں میں آیات قرآنی کا نفوذ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma