حضرت امام جعفر صادق(ع) فرماتے ہیںکہ حضرت علی (ع) نے ایک محتاج شخص کے لئے پانچ اونٹ پر کھجورلدوا کر بھجوایاوہ ایک آبرومند اور باعزت آدمی تھا وہ حضرت علی (ع) کے علاوہ کسی دوسرے کے سامنے دست سوال نہیں پھیلاتا تھا۔
آنحضرت کے پاس موجود ایک شخص نے آپ سے عرض کیا:اے علی (ع)!اس شخص نے توآپ(ع) سے کوئی درخواست نہیں کی ہے ،اس کے علاوہ اس کے لئے ایک اونٹ کھجورکافی ہے۔امام(ع) نے فرمایا:”لاکثر اللّٰہ فی المومنین مثلک“ خداوند مومنین میں تم جیسے افراد کو زیادہ نہ کرے۔ میں بخشش کرتا ہوں اور تو کنجوسی کرتا ہے۔ اگر میں کسی کے دست سوال پھیلانے کے بعد اس کی مدد کروں تو میں نے اسے جو کچھ دیا ہے وہ اس کی عزت کی قیمت ہے جو اس نے میرے سامنے گنوائی ہے۔جوبھی ایسا کرے اور اسے معلوم ہوکہ وہ محتاج ہے اوروہ اس کی مدد کرسکتا ہے تو اس نے اپنے پروردگار سے جھوٹ بولا ہے۔اس لئے کہ یہ اپنے اس برادرمومن کے لئے جنت کی دعا کرتا ہے لیکن دنیا کے بے قیمت مال میں سے ذرا سی مالی مدد کرنے سے کتراتا ہے۔اکثرایسا ہوتا ہے کہ کہ بندہ مومن اپنی
دعامیں کہتا ہے:”اللھم اغفر للمومنین والمومنات“جب اپنے برادر دینی کے لئے طلب مغفرت کرتا ہے یعنی اس کے لئے جنت کی دعا کرتا ہے وہ جھوٹ بولتا ہے اس لئے کہ زبان سے تو اس کے لئے جنت چاہتا ہے لیکن منزل عمل میںاسے ذرا سابے قیمت مال دینے میں مضائقہ کرتا ہے- (1)
(۱)ریاحین الشریعة/۱۸