۱۱. ایک ہار اور اتنی ساری برکتیں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
دولت کا بهترین مصرف
۱۰ . یتیموں کے ساتھ نوازش ۱۲ . محتاجوں کی مدد، مانگنے سے پہلے

عماد الدین طبری نے اپنی کتاب”بشارة المصطفیٰ“میں یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ جابر بن عبد اللہ انصاری کا بیان ہے:ایک دن نماز عصر کے بعد رسول خدا ،اصحاب کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ ایک بوڑھا، بوسیدہ کپڑا پہنے ہوئے کمزوری کی حالت میں وارد ہوااس کے آثار سے لگ رہا تھا کہ وہ بھوک کی حالت میں کافی طولانی راستہ طے کر کے آیا ہے۔
اس نے عرض کیا: میںایک پریشان حال انسان ہوں آپ مجھے بھوک،عریانی اور مشکلات سے نجات دلائیے۔
رسول خدا نے فرمایا: فی الحال میرے پاس کچھ نہیں ہے لیکن میں تجھے ایک ایسے شخص کی رہنمائی کرتا ہوں جو تیری حاجتوں کو پورا کردے گا اور نیکی کی طرف رہنمائی کرنے والا اس شخص
کے مانند ہے کہ جس نے خوداس کام کو انجام دیاہو ۔
اس کے بعد آنحضرت نے جناب بلال کو حکم دیا کہ اس بوڑھے کو درِ فاطمہ پر لے جائیں۔جب وہ بوڑھا حضرت علی (ع) کے بیت الشرف پرپہنچا تو اس نے اس طرح سلام کیا: ”السلام علیکم یا اھل بیت النبوة“اے خاندان نبوت آپ پر سلام ہو۔آپ(ع)نے سلام کا جواب دیاا وردریافت فرمایا: تم کون ہو؟
اس نے کہا: میں ایک مرد عرب ہوں ،رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوا تھا اور ان سے مدد کا تقاضا کیا تھا ۔انہوں نے مجھے آپ کے دروازہ پر بھیج دیا۔
وہ تیسرا دن تھا جسے آل علی علیہ السلام بھوک کی حالت میں گذار رہے تھے اور رسول خدا بھی اس سے آگاہ تھے،بنت رسول نے جب کوئی چیز نہ پائی تو آپ نے گوسفند کی کھال جس پر حسن وحسین علیھما السلام سوتے تھے: اس مرد عرب کو دے دیا اور فرمایا: خداوندعالم تمہیں آسودگی عنایت فرمائے ۔
بوڑھے نے کہا:اے بنت رسول! میں بھوک سے بے حال ہوں اور آپ مجھے گوسفند کی کھال عطا کر رہی ہیں۔
جیسے ہی جناب فاطمہ نے یہ سنا اپنا ہار جسے عبد المطلب (ع)کی صاحبزادی نے آپ کو ہدیہ کیا تھا، اس مرد عرب کو دے دیا۔وہ بوڑھا ہار لے کر مسجد میں آتا ہے۔اس نے دیکھا کہ رسول خدا، اصحاب کے درمیان تشریف فرما ہیں اس نے عرض کیا:یا رسول اللہ!آپ کی بیٹی نے مجھے یہ ہار عطا کیا ہے اور فرمایا ہے کہ میں اسے بیچ دوں ممکن ہے خداوند عالم میرے کاموں میں وسعت عطا فرمائے۔
آنحضرت رونے لگے اور فرمایا:کیونکر خدا وسعت اور راحت نہ دے جبکہ اولین وآخرین کی عورتوں میں سب سے بہتر خاتون نے تجھے اپنا ہار عطا کیا ہے!
عما ر یاسرۻ نے عرض کیا: کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ میں اس ہار کو خرید لوں؟ آنحضرت نے فرمایا:اس ہار کو خریدنے والے کو خدا وندعالم جہنم سے دور رکھے گا۔جناب عمار یاسرۻ نے مرد عرب سے کہاکہ اس ہار کو کتنے میں بیچوگے۔
اس نے کہا: اتنی قیمت میں بیچوں گا کہ کھانا کھا کر سیر ہوسکوں ، پہننے کے لئے ایک یمانی ردا ء خرید سکوں اور کچھ دینار جسے میں واپسی پر خرچکر سکوں۔جناب عمارۻ نے کہا: میں اس ہار کو دوسو درہم میں خریدوں گا اور تجھے روٹی اور گوشت سے سیر کروں گا ،اوڑھنے کے لئے یمانی رداء بھی دوں گا اور اپنے اونٹ سے تجھے تیرے گھر تک پہنچا وٴں گا۔
جناب عمارۻ کے پاس جنگ خیبر کے مال غنیمت میں سے جو کچھ بچاتھا،بوڑھے کو اپنے گھر لے گئے اور جو وعدہ کیا تھا وفا کردیا۔
مرد عرب دوبارہ آنحضرت کی خدمت میںحاضر ہوا آپ نے فرمایاکہ کیاتونے لباس لے لیا اور سیر ہوگیا؟اس نے عرض کیاہاںرسول اللہ اورمیں بے نیاز بھی ہوگیا۔
اس وقت آنحضرت نے جناب فاطمہ زہرا کے فضائل کا ایک مختصر ساحصہ بیان فرمایا ۔آپ نے ارشاد فرمایا:میری بیٹی فاطمہ کو جب قبر میں رکھاجائے گا تو ان سے سوال کیا جائے گا:تمہارا خداکون؟وہ جواب دیں گیاللّٰہُ رَبِّیْ“سوال ہوگا:تمہارے رسول کون؟جواب دیں گی:”میرے والد“ دوبارہ سوال کریں گے،تمہارے امام اور ولی کون ہیں؟تو آپ جواب دیں گی:”ھذا القائم علی شفیر قبری“میرا امام وہ ہے جو میری قبر کے کنارے کھڑا ہوا ہے۔(یعنی حضرت علی علیہ السلام)
جناب عمارۻ نے ہار کو سونگھا اور ایک چادریمانی میں رکھ کر”سہم“نامی غلام کو دیا اور کہاکہ اسے رسول خدا کی خدمت میں لے جاوٴ اور میں نے تم کو بھی رسول خدا کو بخشا۔
آنحضرت(ع) نے اسے جناب فاطمہ زہرا کے پاس بھیج دیا۔بنت رسول نے ہار کو لیا اور غلام کو آزاد کردیا۔
یہ ماجرا دیکھ کر غلام ہنسا ۔جناب فاطمہ نے اس کی ہنسی کا سبب دریافت فرمایا تو اس غلام نے کہا: میں اس ہار کی برکتوں پر ہنس رہاہوں کہ اس نے ایک بھوکے کو سیر کردیا ۔ ایک فقیر کو بے نیاز بنادیا۔ ایک برہنہ کو لباس عطا کیا ۔ ایک غلام کو آزاد کرایا اور دوبارہ اپنے اصل مالک کے پاس واپس آگیا۔

۱۰ . یتیموں کے ساتھ نوازش ۱۲ . محتاجوں کی مدد، مانگنے سے پہلے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma