۹. غیر مسلمین پر انفاق کرو

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
دولت کا بهترین مصرف
شیطانی افکار سے جنگ انفاق کا اثر انفاق کرنے والے کی زندگی میں

< لَیْسَ عَلَیْکَ ہُدَاْہُمْ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَہْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ وَمَاْ تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍفَلِا ٴَنْفُسِکُمْ وَمَا تُنْفِقُوْنَ اِلاَّابْتِغَآءَ وَجْہِ اللّٰہِ وَمَا تُنْفِقُوامِنْ خَیْرٍ یُوَفَّ اٴِلَیْکُمْ وَاَنْتُمْلَاْ تُظْلَمُوْن<َ (سورہ بقرہ:آیت۲۷۲)
اے پیغمبر! ان کی ہدایت پا جانے کی ذمہ داری آپ پر نہیں ہے بلکہ خدا جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اور اے لوگو!جو مال بھی تم راہ خدا میں خرچ کروگے وہ دراصل اپنے ہی لئے ہوگا اور تم صرف خوشنودی خدا کے لئے خرچ کرتے رہو اور جو کچھ بھی خرچ کرو گے پوراپورا تمہاری طرف واپس آئے گا اور تم پر کسی طرح کا کوئی ظلم نہیں ہوگا ۔
شان نزول
تفسیر مجمع البیان میں اس آیت کے نزول کے بارے میں عبداللہ بن عباس سے منقول ہے کہ مسلمان ، غیر مسلمین پر انفاق اور ان کی مدد کرنے پر راضی نہیں تھے لہٰذا مذکورہ بالا آیت نازل ہوئی اور مسلمانوں کو اجازت دی گئی کہ ضرورت کے وقت غیر مسلمین پر انفاق اور ان کی مدد کی جا سکتی ہے ۔
اس آیت کا ایک دوسرا بھی شان نزول نقل ہوا ہے جو گزشتہ شان نزول سے مختلف ہے اور وہ یہ ہے کہ سفر ”عمر ةالقضاء“میں اسماء نامی ایک مسلمان خا تون رسول خد(صلی الله علیه و آله و سلّم) کی خدمت میں حاضر ہوئی۔اس کی ماں اور دادی اسے تلاش کرتی ہوئی اس کے پاس آئیں اوراس سے مالی مدد چاہی ۔چونکہ یہ دونوں مشرک اور بت پرست تھیں لہٰذا اسماء نے ان کی مدد کرنے سے انکار کر دیا اور کہا :اس سلسلہ میں پہلے آنحضرت سے اجازت حاصل کر لوں اس لئے کہ آپ لوگ میرے دین کی پیروکار نہیں ہیں ۔
اسماء رسول خد(صلی الله علیه و آله و سلّم) کی خدمت میں آئی اور اس سلسلہ میں آپ سے اجازت طلب کی ،اس وقت مذکورہ بالا آیت نازل ہوئی اور اسماء کو اپنی غیر مسلم ماں اور دادی پر خرچ اور مالی مدد کی اجازت دی۔
توضیح
پروردگار عالم فرماتا ہے : لَیْسَ عَلَیکَ ہُدَاہُمْ
اس جملہ کے مخاطب رسول خد (صلی الله علیه و آله و سلّم) ہیں۔ اس آیت اور اس سے قبل کی آیات میںرابطہ پایا جاتا ہے اس لئے کہ ان آیات میں مسئلہ انفاق کو کلی طور پر بیان کیا گیا ہے اور اس آیت میںغیر مسلمین پرانفاق کرنے کے جواز کا تذکرہ ہے یعنی غیر مسلم فقراء اور مساکین پر اس مقصد کے تحت انفاق نہ کرنا کہ وہ فقر اور سختی کے دباوٴ میں آکراسلام قبول کرلیں اور ہدایت پاجائیں یہ صحیح نہیں ہے ۔ جس طرح سے خداوند عالم کی نعمتیں اور بخششیں اس کائنات میں تمام انسانوں کے لئے ہیں (ان کے عقیدہ اور دین سے قطع نظر) لہٰذا مومنین کو چاہئے کہ مستحبی انفاق اور مالی امداد اور فقراء کی ضرورتوں کو پورا کرتے وقت غیر مسلم فقیروں اور ناداروں کا بھی خیال رکھیں ۔
البتہ یہ حکم اس صورت میں ہے جب غیر مسلمین فقراء پر انفاق اور ان کی مالی امداد ایک انسانی مدد کے عنوان سے ہو، کفر کی تقویت اوردشمنوں کے ناپاکمنصو بوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے نہ ہو ۔ بلکہ یہ انفاق غیر مسلمین کو اسلام کی انسان دوستی کی تعلیم سے آگاہ کرنے کا سبب بنے ۔
----”پیغمبر اسلام کے اوپر انسانوں کی ہدایت کرنا واجب نہیں ہے“ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آنحضرت تبلیغ اور لوگوں کی راہنمائی کے ذمہ دار نہیں ہیں بلکہ تبلیغ اور راہنمائی آپ کی ایک بنیادی ذمہ داری ہے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ آپ کی ذمہ داری یہ نہیںہے کہ لوگوں پر دباوٴ ڈالیں اور انہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور کریں ۔دوسرے لفظوں میں مراد جبری ہدایت کی نفی ہے نہ کہ اختیاری ہدایت کی یا پھر اس سے مراد ہدایت تکوینی کی نفی ہے نہ کہ ہدایت تشریعی کی۔
 

شیطانی افکار سے جنگ انفاق کا اثر انفاق کرنے والے کی زندگی میں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma